مہاراشٹرا پولیس نے نفرت انگیز تقریر کے لیے ہندوتوا شدت پسند یتی نرسنگھا نند کے خلاف ایف آئی آر درج کی

نئی دہلی، مارچ 5: مہاراشٹر میں احمد نگر پولیس نے غازی آباد میں واقع داسنا دیوی مندر ٹرسٹ کے متنازعہ اور شدت پسند دائیں بازو ہندوتوا کے پجاری یتی نرسنگھانند سرسوتی مہنت کے خلاف سابق صدر ہند اے پی جے عبدالکلام اور مسلم کمیونٹی کے خلاف اشتعال انگیز اور فرقہ وارانہ تقاریر کرنے پر ایف آئی آر درج کی ہے۔

آئی پی سی کے سیکشن 153 اے، 153 بی، 295 اے اور 505 کے تحت ایف آئی آر توپ خانہ پولیس اسٹیشن میں درج کی گئی، جب ضلع عدالت نے ضلعی پولیس کو ضابطہ فوجداری (سی آر پی سی) کی دفعہ 156 (3) کے تحت مقدمہ درج کرنے کا حکم جاری کیا۔

آرکیٹیکٹ ارشد شیخ، بہیرناتھ وکالے اور آنند لوکھنڈے نے 23 جولائی 2021 کو ضلعی عدالت میں درخواست دائر کی تھی، جس میں شہری حقوق کے وکیل ایڈوکیٹ عاصم سرودے کے ذریعے دائیں بازو کے رہنما کے خلاف فوجداری مقدمہ درج کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

اس پیش رفت پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایڈوکیٹ سرودے نے کہا ’’ایف آئی آر کے اندراج کے بعد ملزم کے سامنے صرف تین آپشن ہوتے ہیں۔ پہلا: نرسنگھ نند کو ضمانت کے لیے ضلعی عدالت سے رجوع کرنا پڑے گا، ایف آئی آر کو ہائی کورٹ میں چیلنج کرنا پڑے گا یا احمد نگر پولیس کے ہاتھوں گرفتار ہونا پڑے گا۔‘‘

درخواست گزاروں نے ایف آئی آر کے اندراج کے بعد جاری کردہ اپنے بیان میں کہا ’’نرسنگھانند جیسے پاگل فرقہ پرست عناصر قوم کے اتحاد پر حملہ کر رہے ہیں اور انھیں سلاخوں کے پیچھے بھیجا جانا چاہیے۔ ان جیسے شدت پسند حال ہی میں منعقدہ دھرم سنسد کے دوران مسلمانوں کی نسل کشی جیسے غیر انسانی عمل کی ترغیب دیتے ہیں۔ معاشرے میں امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو برقرار رکھنے کے لیے ایسے متشدد انتہا پسندوں کو گرفتار کر کے طویل مدتی قید میں ڈالنا چاہیے۔ ہم احمد نگر پولیس کی طرف سے ملک کے دشمن کو تعزیرات ہند (IPC) کی متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے لیے اٹھائے گئے مضبوط قدم کی تعریف کرتے ہیں۔‘‘

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے ’’یتی نرسنگھا نند کی فرقہ وارانہ تقریر یو ٹیوب اور پنجاب کیسری اخبار آن لائن پر شیئر کی گئی تھی جہاں انھوں نے سابق ہندوستانی صدر اے پی جے عبدالکلام کو جہادی نمبر 1 کہہ کر مخاطب کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ اپنے دور میں انھوں نے پاکستان کو ایٹمی بم کے فارمولے دیے تھے، جب وہ ڈی آر ڈی او کے ڈائریکٹر اور صدر تھے، کئی ہندو سائنسدانوں کو قتل کر دیا گیا۔ وہ دہشت گرد افضل گرو سے جڑے ہوئے تھے اور اس کے لیے انھوں نے راشٹرپتی بھون میں ایک خصوصی سیل بنایا تھا۔ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اسلامیہ اور دارالعلوم دیوبند ہندوستان کو افغانستان میں تبدیل کررہے ہیں، 2029 میں ہندوستان کا ایک مسلم وزیر اعظم ہوگا جو ملک کو اندھیروں میں لے جائے گا۔‘‘

نرسنگھا نند ہندوتوا کا ایک متنازعہ مذہبی رہنما ہے، جس کا تعلق شمالی ہندوستان کی ریاست اتر پردیش سے ہے۔ وہ بی جے پی سے تعلق رکھنے والے کئی دیگر ہندوتوا لیڈروں میں شامل ہے، جنھوں نے اقلیتی برادری کے خلاف نفرت اور تشدد کو بھڑکانے کے مقصد سے ہندوستان میں مسلم کمیونٹی اور اسلام کے خلاف اشتعال انگیز تقریریں کی ہیں۔

عرضی گزاروں میں سے ایک ارشد شیخ نے کہا ’’یتی نرسنگھا نند ایک ایسا مجرم ہے جو نہ صرف مسلمانوں کے خلاف ہے بلکہ وہ سچائی اور انسانیت کا کھلا دشمن ہے۔ اس نے نفرت سے بھری تقریریں کیں اور خواتین کے بارے میں توہین آمیز زبان میں بات کی۔ اسے انسانیت کے خلاف جرائم کی سزا ملنی چاہیے اور احمد نگر ضلع میں اس کے خلاف ایف آئی آر سماج میں دشمنی کو فروغ دینے کے لیے اس پر مقدمہ چلانے میں ایک مثبت قدم ہے۔‘‘