جمہوریت کو بچانے کے لیے نظریاتی اختلافات کے باوجود متحد ہوا جا سکتا ہے: ادھو ٹھاکرے

نئی دہلی، اکتوبر 16: شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) نے اتوار کو 21 سوشلسٹ پارٹیوں کے ساتھ اتحاد بنایا۔ اس کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ جمہوریت کے تحفظ کے لیے نظریاتی اختلافات کو نظرانداز کیا جا سکتا ہے۔

اتوار کو ٹھاکرے نے کہا کہ ان کے والد اور ہندوتوا پارٹی شیو سینا کے بانی بال ٹھاکرے نے سمیکت مہاراشٹر تحریک کے دوران سوشلسٹ رہنماؤں کے ساتھ ہاتھ ملایا تھا۔ اس تحریک نے 1950 کی دہائی کے آخر میں مہاراشٹر کو ایک مراٹھی لسانی ریاست کے طور پر بنانے کا مطالبہ کیا تھا، جس کا دارالحکومت ممبئی تھا۔

انھوں نے کہا ”اختلافات کے باوجود، آچاریہ اترے، ایس اے ڈانگے اور ٹھاکرے سمیت مہاراشٹر تحریک کے دوران ایک ساتھ کھڑے تھے۔ یہ اب بھی ہو سکتا ہے، اگر ہم جمہوریت کے لیے متحد ہو جائیں۔ کیڈر بہت اہم ہیں اور اگر ہمارے پاس مضبوط کیڈر ہے تو ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے۔‘‘

یہ اتحاد لوک سبھا انتخابات اور اگلے سال ریاست کے اسمبلی انتخابات سے پہلے ہوا ہے۔ ریاست میں بلدیاتی انتخابات بشمول برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن کے لیے بھی انتخابات ہونے والے ہیں۔

ٹھاکرے نے کہا کہ ان کے پاس کوئی خاص طاقت نہ ہونے کے باوجود اتحاد قائم کیا گیا ہے۔

ٹھاکرے نے کہا کہ ’’یہ اتحاد ایسے وقت میں ہوا ہے جب میرے پاس پیش کرنے کے لیے کچھ نہیں ہے، لیکن یہ طویل عرصے تک چلے گا کیوں کہ آپ اس وقت میرے ساتھ شامل ہوئے ہیں جب میرے پاس کوئی طاقت نہیں ہے۔ ہمارے سوچنے کے طریقے مختلف ہیں لیکن ہمارا مقصد ایک ہے۔‘‘

دریں اثنا مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کہا کہ ٹھاکرے کا سوشلسٹ لیڈروں کے ساتھ ہاتھ ملانے کا فیصلہ ہندوتوا کے نظریے میں ’’ملاوٹ‘‘ کرنے کے مترادف ہے۔

شندے نے کہا ’’بالا صاحب ٹھاکرے بھی کانگریس اور سوشلسٹوں کے ساتھ ہاتھ ملانے کے اس عمل کو معاف نہیں کریں گے۔ ادھو ٹھاکرے نے ان سوشلسٹوں کے ساتھ ہاتھ ملانے کا گناہ کیا ہے جنہوں نے اپنی زندگی میں بالاصاحب ٹھاکرے کی توہین اور مخالفت کی تھی۔‘‘

تاہم ادھو ٹھاکرے نے کہا کہ اگر بی جے پی نریندر مودی اسٹیڈیم میں پاکستانی کرکٹرز پر ’’پھولوں کی بارش‘‘ کر سکتی ہے، تو وہ بھی سوشلسٹ پارٹیوں سے بات کر سکتے ہیں۔ ٹھاکرے نے مزید کہا ’’ان میں سے بہت سے مسلمان ہو سکتے ہیں لیکن وہ قوم پرست ہیں، جو ملک کی جمہوریت کی حفاظت کرنا چاہتے ہیں۔‘‘