مولانا مودودیؒ کے خطوط

جمع و ترتیب: مولانا محمد یونس (مرحوم) 
ڈاکٹر محمد رفیع الدین فاروقی
صفحات160:، قیمت120/-، اشاعت: نومبر2019
ناشر: شان پبلی کیشنز، طاہر وِلا، 8-3-229/42، یوسف گوڑا، حیدرآباد 500045- (تلنگانہ)
موبائل: 9949035356
محمد عارف اقبال

برصغیر ہند میں جن چند اہم شخصیات نے انقلابی اور تاریخی کارنامے انجام دیے ان میں علامہ سیّد ابوالاعلیٰ موددیؒ (25 ستمبر 1903- 22 ستمبر 1979) کا نام نامی خاص طور سے قابل توجہ ہے۔ جو لوگ سماج میں برپا ہونے والی اصلاحی و انقلابی تحریکات کی تاریخ سے واقف ہیں یا عملاً اس میں شریک رہے ہیں، وہ اگست 1941 میں تشکیل دی جانے والی جماعت اسلامی کے بانی علامہ سیّد ابوالاعلیٰ مودودی سے خوب واقف ہیں۔ جن 75 افراد کے درمیان اس جماعت کی تشکیل ہوئی تھی ان میں نوجوان سیّد ابوالحسن علی ندویؒ اور علامہ منظور نعمانیؒ بھی شامل تھے۔
علامہ مودودیؒ اپنی فکری اور علمی خدمات کے سبب نہ صرف برصغیر بلکہ عالم اسلام میں بھی معروف و ممتاز رہے۔ ان کی بعض تصانیف نے نئی نسل کے افکار و مزاج پر بڑے گہرے مثبت اثرات مرتب کیے۔ ان کی فکر، شخصیت، تحریک اور نصب العین کے متعلق بہت کچھ لکھا جاچکا ہے۔ ان کی مستقل تصانیف اور خطبات و تقاریر کے مجموعوں کی تعداد 150 سے زائد ہے۔ ان میں بعض کتابوں کے ترجمے دنیا کی درجنوں زبانوں میں کیے گئے۔ ان کی تحریری اور زبانی استفسارات بھی ہیں۔ تحریکی اور علمی امور کے ساتھ علامہ مودودی دفتری امور انجام دینے میں بھی مہارت رکھتے تھے۔ وہ سائل کے ہر خط کا جواب دینا اخلاقی اور دینی فریضہ تصور کرتے تھے حتیٰ کہ ایک اسکول کے طالب کے خط کا جواب بھی دیتے تھے۔ ان کی مکتوب نگاری بامقصد ہوتی تھی۔ وہ محض انشا پردازی اور اپنے علمی جوہر کے اظہار کے لیے خط نہیں لکھتے تھے۔ ان کے خطوط تکلف و تصنع سے پاک، شستہ اور برجستہ ہوا کرتے تھے۔ اسلوب عام فہم اور سادہ ہوتا تھا۔ وہ عرصہ دراز تک (غالباً 1960 کی دہائی تک) خود اپنے ہاتھ سے خطوط کے جواب تحریر کرتے۔ بعد میں کبھی املا کراکے اور کبھی ٹائپ کرواکر خط پر دستخط کردیتے تھے۔ علامہ مودودی کی دستیاب خط و کتابت کی مجموعی تعداد کئی ہزار ہے۔ ہند و پاک میں ان کے خطوط کے کئی مجموعے شائع ہوچکے ہیں۔
زیرنظر کتاب دراصل مولانا محمد یونس مرحوم کے ’یادوں کے خطوط‘ کا دوسرا ایڈیشن ہے جسے ڈاکٹر محمد رفیع الدین فاروقی نے تاریخی ترتیب کی مناسبت سے مرتب کیا ہے۔ اس مجموعہ میں جملہ خطوط کی تعداد 53 ہے۔ اس میں بعض مکتوب الیہ کے متعلق ضروری معلومات حاشیے میں درج کردی گئی ہیں۔ ساتھ ہی علامہ مودودی نے جن موضوعات پر اظہار خیال کیا ہے ان کی نشاندہی بھی کردی گئی ہے۔ مرتب موصوف نے قاری کو مشورہ دیا ہے کہ خطوط کے مطالعے کے وقت زمانہ کا خیال رکھا جائے کیونکہ اکثر استفسارات حالات زمانہ کی مناسبت سے ہوتے ہیں۔
ڈاکٹر رفیع الدین فاروقی نے محمد یونس مرحوم کی خواہش پر اس تازہ ایڈیشن میں علامہ مودودی کے قلمی خطوط کا عکس بھی شامل کیا ہے۔ ساتھ ہی تین تین خطوط کا اس میں اضافہ بھی کیا ہے۔ ڈاکٹر رفیع الدین فاروقی نے اس سے قبل علامہ مودودی کی چار کتابوں کو مرتب کیا ہے جن میں ’مقالاتِ مسلم‘ (جلد اول، دوم) اور ’اسفار اربعہ‘ (حصہ دوم) شامل ہیں۔ 53 خطوط کے اس مجموعے میں (1921 تا 1923) علامہ سیّد ابوالاعلیٰ مودودی نے اپنے خطوط میں احوال و خیریت کے علاوہ جن چند اہم موضوعات پر برجستہ کلام کیا ہے، اس کا اندازہ درج ذیل موضوعات سے کیا جاسکتا ہے۔
بیعت کے اقسام اور تصوف کے ادارہ کا انحطاط
نظریہ وحدۃ الوجود کی فلسفیانہ پیچیدگی
صحاب القبور، حیات شہداء
نذر و نیاز، ایصال ثواب وغیرہ
سقوط حیدرآباد سے پہلے قائدین کو مخلصانہ مشورہ
دارالاسلام پٹھان کوٹ سے متعلق
جماعت اسلامی کی تحریک، رکنیت کےشرائط
دوسروں سے اشتراک اور تعاون کے حدود
تحریک اور انجمن میں فرق، تبلیغ اسلام کا کام
اس کتاب کے مرتب اور اس کے ناشر شان پبلی کیشنز، حیدرآباد کے ذمہ داران اس اہم دستاویزی پیشکش پر مبارکباد کے مستحق ہیں۔
***

 

***

 


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  03 جولائی تا 09 جولائی 2022