لکشدیپ: 8 بی جے پی یوتھ ونگ ممبران نے استعفیٰ دیا، کہا کہ علاقے کے ایڈمنسٹریٹر پٹیل امن و سکون کو تباہ کر رہے ہیں

نئی دہلی، مئی 26: کانگریسی لیڈر ششی تھرور کے شئیر کردہ خط کے مطابق لکشدیپ میں بھارتیہ جنتا پارٹی کے یوتھ ونگ کے آٹھ ممبران نے وہاں کے ایڈمنسٹریٹر پرفل کھوڑا پٹیل کے ’’غیر جمہوری اقدامات‘‘ کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا ہے۔

پٹیل نے اپنے دور حکومت کے پہلے پانچ مہینوں میں متعدد ضوابط کو متعارف کرایا ہے، جن سے سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر تنازعہ کھڑا ہوا ہے۔ ان میں مجوزہ گائے کے ذبیحہ پر پابندی اور ایک حراستی قانون ہے اور ایک مسودہ قانون جس میں زمین کی ترقی کے ضوابط میں بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کی تجویز پیش کی گئی ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں نے الزام لگایا ہے کہ پٹیل، جنھوں نے گجرات کے وزیر داخلہ کی حیثیت سے خدمات انجام دی ہیں اور وزیر اعظم نریندر مودی اور مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے قریبی ہیں، لکشدیپ کی بڑی تعداد میں مسلمان آبادی کو نشانہ بنانے کے لیے بی جے پی کے سیاسی ایجنڈے پر عمل پیرا ہیں۔

بی جے پی کے یوتھ ونگ کے لیڈروں نے، جن میں جنرل سکریٹری پی پی محمد ہاشم بھی شامل ہیں، اپنا استعفی پیر کے روز بی جے پی کے قومی نائب صدر اے پی عبد اللہ کٹی کو بھجوایا۔ انھوں نے متنبہ کیا کہ پٹیل جزیرے کے علاقے میں امن و سکون کو ختم کررہے ہیں۔

بی جے پی کے لکشدیپ یونٹ کے جنرل سکریٹری ایچ کے محمد قاسم نے بھی مودی کو لکھے گئے ایک خط میں پٹیل کے خلاف احتجاج درج کرایا ہے۔

انھوں نے لکھا ’’ایسا لگتا ہے کہ جزیرے کے لوگوں کی کچھ شکایات جائز ہیں۔ فیصلہ کرنے سے پہلے لوگوں اور ان کے منتخب نمائندوں کی رائے لینا ہمیشہ اچھا ہوتا ہے۔‘‘

رہائشیوں کا خیال ہے کہ پٹیل کے اقدامات سے بحرِ عرب میں جزیروں کے گروپ کے معاشرے اور ماحول کو بنیادی طور پر تبدیل کیا جائے گا۔ ڈرافٹ لکشدیپ ڈویلپمنٹ اتھارٹی ریگولیشن 2021 کے عنوان سے زمینی ترقی کا ڈھانچہ بنانے کی کوشش کرنے پر تنقید کی گئی ہے جو انتظامیہ کو نجی اراضی پر قبضہ کرنے کے وسیع اختیارات دیتا ہے۔

اپوزیشن رہنماؤں پٹیل کے فیصلوں کو ’’عوام دشمن اور آمرانہ‘‘ قرار دیا ہے۔ کیرالہ سے تعلق رکھنے والے کانگریس لیڈر وی ٹی بلرام نے کہا کہ یہ ’’جزیرے کو ایک اور کشمیر میں تبدیل کرنے‘‘ کا سنگھ پریوار کے مشن کا حصہ ہے۔

معلوم ہو کہ 5 اگست 2019 کو نریندر مودی حکومت نے آرٹیکل 370 کو کالعدم قرار دے کر جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کردیا تھا۔ جس کے بعد سے اب تک کشمیر میں حالات معمول پر نہیں ہیں۔

دسمبر میں اقتدار سنبھالنے کے بعد سے پٹیل کے اقدامات کے خلاف کیرالہ کے متعدد رہنماؤں نے صدر کو بھی خط لکھا ہے۔ انہوں نے لکشدیپ اور کیرالہ کے مابین روایتی تعلقات کا حوالہ دیا ہے۔

پیر کے روز کیرالہ کے وزیر اعلی پنارائی وجین نے بھی لکشدیپ کے رہائشیوں سے اظہار یکجہتی کیا تھا۔ این ڈی ٹی وی کے مطابق انھوں نے کہا ’’لکشدیپ سے ملنے والی خبریں بہت سنگین ہیں۔ وہاں کی صورت حال جزیرے میں بسنے والے لوگوں کی زندگی اور ثقافت کے لیے ایک چیلنج ہے۔ ایسی حرکتیں ناقابل قبول ہیں۔‘‘