کولکاتا میں بی جے پی کا تانڈو اور ترنمول کانگریس کی بے بسی

(دعوت نیوز نیٹ ورک)

مغربی بنگال میں اساتذہ کی تقرری اور مویشی اسمگلنگ میں سی بی آئی اور ای ڈی کے ذریعہ ترنمول کانگریس لیڈروں کی گرفتاری نے جہاں ترنمول کانگریس کو بیک فٹ پر پہنچا دیا ہے وہیں اپوزیشن جماعتوں کو ترنمول کانگریس کے خلاف تحریک چلانے اور اس بہانے عوامی رابطہ مہم تیز کرنے اور اگلے سال ہونے والے پنچایت انتخابات کی تیاری کرنے کا موقع فراہم کردیا ہے۔اساتذہ کی تقرری میں گھوٹالہ اور سابق ریاستی وزیر پارتھو چٹرجی کے خاتون دوست کے دو مختلف گھر سے 40 کروڑ سے زائد نقد، لاکھوں روپے کے زیورات اور غیر ملکی کرنسی برآمد ہونے کے بعد سے ہی ریاست کی سابق حکمراں جماعت بایاں محاذ ریاست بھر میں تحریک چلارہی ہے اور ان ریلیوں میں بھیڑبھی اکھٹی ہورہی ہے مگر میڈیا میں ان کے پروگراموں اور احتجاجی جلسوں کو جگہ نہیں مل رہی ہے اور نہ بائیں محاذ کے پاس کمیونیٹی میڈیا کا نیٹ ورک ہے جوریاست کے عوام کو متوجہ کرسکے۔تاہم عوامی رابطے سے بائیں محاذ کو کھوئی ہوئی زمین دوبارہ حاصل کرنے میں مدد ضرور مل رہی ہے۔
بی جے پی نے جو ریاستی اسمبلی میں اصل اپوزیشن جماعت ہے، اس نے اب تک خود کو بیانات تک ہی محدود رکھا تھا۔ 13ستمبر کو بی جے پی نے ریاستی سکریٹریٹ کو گھیرنے کی مہم کا اعلان کررکھا تھا۔اس مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ریاست بھر سے پارٹی ورکروں کو ٹرینوں اور بسوں کے ذریعہ لایا گیا، اگرچہ اس ریلی کو راستے میں ہی روک دیا گیا۔ سینئر سیاست داں گرفتار کرلیے گئے مگر کولکاتہ میں بی جے پی ورکروں نے جس طریقے سے تانڈو مچایا، توڑ پھوڑ، آتشزنی کی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایاگیا اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بی جے پی اپنے زیر اقتدار ریاستوں میں اپوزیشن جماعتوں کی تحریک کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے گھروں پر بلڈوزر چلادیا جاتا ہے تو پھر وہ کس بنیاد پر بنگال میں اس طرح کی ہنگامہ آرائی اور توڑ پھوڑ کی سیاست کر رہی ہے؟ ترنمول کانگریس کے ممبر پارلیمنٹ مہو موئترا کا یہ سوال درست نظر آتا ہے کہ اگر بنگال میں بھی بلڈوزر کا استعمال کیا جائے تو پھر کیا ہو گا؟
مگر اس پوری ہنگامہ آرائی میں پولیس نے جو کردار ادا کیا ہے اور بی جے پی ورکروں کو کھلی چھوٹ دی کہ وہ تانڈو مچائے وہ کئی سوالات کھڑے کرتے ہیں۔کیوں کہ سی پی آئی ایم مسلسل یہ دعویٰ کررہی ہے کہ بی جے پی اور ترنمول کانگریس دونوں ایک دوسرے کے خلاف دوستانہ میچ کھیل رہے ہیں کسی تیسرے کھلاڑی کو جگہ بنانے کا موقع نہیں دے رہے ہیں۔ کیا کھلی چھوٹ اسی حکمت عملی کا حصہ تھی؟ ایک درجن سے زائد پولیس اہلکار اس واقعے میں زخمی ہوئے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ترنمول کانگریس کے جنرل سکریٹری اور ممتا بنرجی کے بھتیجے ابھیشیک بنرجی نے اسپتال جاکر آئی پی ایس آفیسر دیب جیت بھٹا چاریہ سے ملاقات کی مگر اسی واقعے میں شدید زخمی مسلم پولیس آفیسر سرفراز احمد کی عیادت کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی۔ حالانکہ یہی پولیس آفیسرس اور اہلکار جب بی جے پی ورکروں کے ہاتھوں مار کھارہے تھے اور حملے کی زد میں تھے انہوں نے مسجد میں جاکر پناہ لی۔
***

 

***


ہفت روزہ دعوت، شمارہ  25 ستمبر تا 1 اکتوبر 2022