کرناٹک بی جے پی کے ایم ایل اے نے دعویٰ کیا کہ انھیں 2019 میں پارٹی بدلنے کے لیے پیسے کی پیشکش کی گئی تھی، کانگریس نے تحقیقات کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، ستمبر 13: کرناٹک کے ایک ایم ایل اے نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے انھیں 2019 میں کانگریس سے الگ ہونے کے لیے پیسے کی پیشکش کی تھی۔ کانگریس نے شریمنت پاٹل کے اس دعوے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پاٹل ان 17 ممبران اسمبلی میں شامل تھے، جنھوں نے 2019 میں کانگریس جنتا دل (سیکولر) حکومت کے خلاف بغاوت کی تھی۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق پاٹل نے دعویٰ کیا کہ ’’بی جے پی نے مجھ سے پوچھا کہ میں کتنا پیسہ چاہتا ہوں؟ لیکن میں نے لوگوں کی خدمت کے لیے حکومت میں ایک اچھا عہدہ مانگا۔‘‘

پاٹل کو 2020 میں کرناٹک کے سابق وزیر اعلیٰ بی ایس یدی یورپا کی کابینہ میں شامل کیا گیا تھا۔

یدی یورپا نے رواں سال جولائی میں اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا، جس کے بعد بسواراج بومائی کو اس اعلیٰ عہدے پر تعینات کیا گیا تھا۔ بومائی کی کابینہ نے اگست میں حلف لیا تھا۔ پاٹل اس کابینہ کا حصہ نہیں ہیں۔

دی نیو انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق ہفتہ کو پاٹل نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی نے وعدہ کیا ہے کہ اگلی بار کرناٹک کابینہ میں توسیع کے بعد انھیں وزیر بنایا جائے گا۔

پاٹل نے دی ہندو کو بتایا ’’میں نے دو دہائیوں سے کاشتکاری کی ہے لیکن آخری بار مجھے ٹیکسٹائل اور اقلیتی بہبود کا قلمدان دیا گیا تھا، جسے میں نے ایمانداری سے سنبھالا ہے۔ اگر مجھے زراعت کا پورٹ فولیو دیا جائے تو میں اسے موثر طریقے سے سنبھالوں گا اور لوگوں کی مدد کروں گا۔‘‘

کانگریس نے بی جے پی سے، ایم ایل اے کے ان دعووں کے بارے میں وضاحت مانگی ہے۔ دی نیو انڈین ایکسپریس کے مطابق کرناٹک کانگریس کے سربراہ ڈی کے شیوکمار نے پیر کو کہا ’’پاٹل بی جے پی کے سابق وزیر ہیں۔ انھوں نے خود انکشاف کیا ہے کہ انھیں وفاداری تبدیل کرنے کے لیے پیسے کی پیشکش کی گئی تھی۔‘‘

شیوکمار نے مزید کہا ’’میں سچائی سامنے لانے پر انھیں (پاٹل کو) مبارکباد دیتا ہوں۔ اے سی بی [اینٹی کرپشن بیورو] بنگلور یا بیلگاوی کے عہدیداروں کو ازخود مقدمہ درج کرنا چاہیے اور معلوم کرنا چاہیے کہ انھیں پیسوں کی پیش کش کس نے کی؟‘‘

کرناٹک اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سدارمیا نے کہا کہ پاٹل نے جو دعویٰ کیا وہ سچ ہے۔ انھوں نے اے این آئی کو بتایا ’’بی جے پی نے کانگریس اور جے ڈی ایس کے ایم ایل ایز کو پیسے کی پیشکش کی تھی۔ انھیں 25 کروڑ روپے سے 35 کروڑ روپے دیے گئے ہیں۔‘‘