جموں و کشمیر: دہشت گرد تنظیموں کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں کُلگام میں پولیس نے پی ایچ ڈی اسکالر کو گرفتار کیا

نئی دہلی، جولائی 27: جموں و کشمیر پولیس نے بدھ کو کہا کہ انھوں نے ایک پی ایچ ڈی اسکالر کو مبینہ طور پر دہشت گرد تنظیموں میں نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے۔ سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے ریسرچ اسکالر ربانی بشیر کو کلگام پولیس کی معلومات کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا۔

پولیس کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر سبیل کے کوڈ نام والے مشتبہ شخص کی تلاش کے لیےجموں و کشمیر: دہشت گرد تنظیموں کے لیے نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے الزام میں کُلگام میں پولیس نے پی ایچ ڈی اسکالر کو گرفتار کیا خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی تھیں۔

پولیس نے ایک بیان میں کہا ’’کلگام پولیس کی منظم کوششوں کے بعد ایک گاڑی جس کا نمبر تھا۔ JK18B-4852 کو نشان زد کیا گیا۔ گاڑی کی اسناد مانگی گئیں اور معلوم ہوا کہ یہ گاڑی ڈاکٹر ربانی بشیر کے زیر استعمال تھی۔‘‘

پولیس نے مزید بتایا کہ بشیر نے پوچھ گچھ کے دوران بتایا کہ وہ کافی عرصے سے جماعت اسلامی سے وابستہ ہے۔

پولیس نے دعویٰ کیا ’’ڈاکٹر سبیل کا بنیادی طریقہ کار کالعدم دہشت گرد تنظیموں حزب المجاہدین اور جماعت اسلامی کے لیے پردے کے پیچھے کام کرنا تھا۔ وہ نوجوانوں کی شناخت کرتا تھا، ان کی حوصلہ افزائی کرتا تھا، انھیں مالی امداد دیتا تھا اور پھر انھیں دہشت گرد تنظیموں میں شامل ہونے کے لیے تیار کرتا تھا۔‘‘

پولیس نے کہا کہ بشیر سے پوچھ گچھ میں ملی معلومات کی بنیاد پر دو مزید افراد فضل احمد اور طارق احمد نائیکو کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے کہا ہے کہ فضل اور طارق کو بشیر نے بھرتی کیا تھا۔

پولیس نے مزید کہا کہ بشیر سے ایک پستول، ایک پستول میگزین اور 9 ایم ایم کے نو راؤنڈ برآمد کیے گئے ہیں۔ پولیس نے ایک بیان میں کہا ’’فضل احمد سے ایک AK-47 میگزین اور 19 AK-47 راؤنڈ برآمد کیے گئے ہیں، اور ایک چینی گرینیڈ، 10 AK-47 راؤنڈز اور دہشت گردوں کو لے جانے کے لیے استعمال ہونے والی ایک آلٹو کار کو ضبط کر لیا گیا ہے۔‘‘