جھارکھنڈ سیاسی بحران: یو پی اے کی میٹنگ کے بعد ایم ایل ایز کو کھنٹی ضلع بھیجا گیا، وہاں سے کہیں اور بھیجا جائے گا

نئی دہلی، اگست 27: ان خبروں کے درمیان کہ وزیر اعلیٰ ہیمنت سورین جھارکھنڈ اسمبلی سے نااہل ہو جائیں گے، حکمراں جھارکھنڈ مکتی مورچہ اور اس کے اتحادیوں نے ہفتے کے روز اپنے قانون سازوں کو ضلع کھنٹی منتقل کر دیا۔

جمعرات کو رپورٹس میں کہا گیا کہ الیکشن کمیشن نے سورین کو بطور ایم ایل اے نااہل قرار دینے کا مشورہ دیا ہے۔ رائے مہر بند لفافے میں راج بھون بھیجی گئی۔ لیکن سورین نے کہا کہ انھیں نہ تو الیکشن کمیشن نہ ہی گورنر کی طرف سے ان کی نااہلی کی سفارش کرنے والا کوئی پیغام موصول ہوا ہے۔

این ڈی ٹی وی نے ہفتے کے روز اطلاع دی کہ گورنر رمیش بیس، ممکنہ طور پر سورین کی نااہلی کا حکم دن کے آخر میں الیکشن کمیشن کو بھیجیں گے۔

اس سے پہلے ہفتہ کو حکمراں متحدہ ترقی پسند اتحاد کے ایم ایل ایز نے رانچی میں سورین کی رہائش گاہ پر ایک میٹنگ میں شرکت کی۔ جھارکھنڈ مکتی مورچہ، کانگریس، راشٹریہ جنتا دل اور بائیں بازو کی جماعتیں اس اتحاد کا حصہ ہیں۔

تصویروں میں دکھایا گیا ہے کہ دو بسیں جھارکھنڈ کے ایم ایل ایز کو سورین کے گھر سے لے گئیں۔

اے این آئی کے مطابق ایم ایل ایز کو ضلع کے لاتراتو ڈیم میں منتقل کر دیا گیا ہے۔ جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

وزیر ستیہ نند بھوکتا نے کہا ’’تمام وزرا اور ایم ایل اے ایک ساتھ ہیں۔ ہم دوسری جگہوں پر بھی جائیں گے، پتہ نہیں آگے کہاں جائیں گے۔ ابھی کئی چیزیں حرکت میں ہیں۔‘‘

میٹنگ سے پہلے جھارکھنڈ پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر راجیش ٹھاکر نے کہا کہ ممبران اسمبلی میٹنگ کے لیے سامان لے کر آ رہے ہیں، کیوں کہ انھیں باہر جانے کے لیے تیار رہنے کو کہا گیا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ’’اگر ایم ایل ایز کو کہیں شفٹ ہونے کو کہا جاتا ہے تو ہم آپ کو بتائیں گے۔‘‘

سورین کی اسمبلی سے نااہلی کے حکم کا مطلب ہے کہ سورین کو ایم ایل اے کی حیثیت سے استعفیٰ دینا پڑے گا، لیکن وہ چھ ماہ کے اندر دوبارہ ایم ایل اے منتخب ہو سکتے ہیں۔ اگر حکمران یونائیٹڈ پروگریسو الائنس کے قانون ساز انھیں اتحاد کے رہنما کے طور پر نامزد کرتے ہیں تو وہ وزیر اعلیٰ بھی رہ سکتے ہیں۔

پولنگ پینل کا حکم بھارتیہ جنتا پارٹی کی طرف سے دائر کردہ اس شکایت پر آیا ہے، جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ سورین نے اپنے نام پر کان کنی کا لیز الاٹ کیا ہے۔ سورین کے پاس جھارکھنڈ میں کان کنی کا قلمدان بھی ہے۔

بی جے پی نے سورین پر عوامی نمائندگی ایکٹ 1951 کے سیکشن 9 اے کی خلاف ورزی کرنے کا بھی الزام لگایا ہے، جو کہ سرکاری معاہدوں کے لیے قانون سازوں کو نااہل قرار دینے سے متعلق ہے۔

اس سے قبل جمعہ کو بھی سورین نے حکمراں اتحاد کے تمام ایم ایل ایز کی میٹنگ کی تھی۔

میٹنگ کے بعد جھارکھنڈ مکتی مورچہ کے ترجمان سپریو بھٹاچاریہ نے کہا کہ پارٹی کو 81 رکنی اسمبلی میں 50 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہے اور دعویٰ کیا کہ بی جے پی کے کچھ رہنما بھی ان کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہم آرام سے اکثریت میں ہیں اور جب بھی گورنر کہیں گے ہم اپنی اکثریت ثابت کر دیں گے۔

وہیں بی جے پی نے مطالبہ کیا ہے کہ اسمبلی کو تحلیل کر دیا جائے اور ریاست کی تمام سیٹوں پر انتخابات کرائے جائیں۔