ماب لنچنگ: جھارکھنڈ میں ایک 35 سالہ آدیواسی شخص کو چوری کے شبہ میں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا

نئی دہلی، مئی 14: جھارکھنڈ میں ایک 35 سالہ آدیواسی شخص کو چوری کے شبہ میں ہجوم نے پیٹ پیٹ کر مار ڈالا۔

دی نیو انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق متھن کھیروار کو مبینہ طور پر 11 مئی کو رانچی کے مضافات میں واقع ہوریدگ گاؤں میں ایک گھر سے چوری کرتے ہوئے پکڑا گیا تھا۔ اسے رسی سے باندھ دیا گیا تھا اور گاؤں والوں نے اسے اس وقت تک مارا جب تک کہ وہ بے ہوش نہ ہوگیا۔

سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (دیہی) نوشاد عالم نے اخبار کو بتایا ’’ایک ٹیم کو موقع پر بھیجا گیا، جس نے متاثرہ شخص کو بچایا اور اسے قریبی اسپتال میں داخل کرایا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔ اس سلسلے میں اب تک چھ افراد کو گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔‘‘

پولیس نے بتایا کہ چھ ملزمان اور 35 نامعلوم افراد کے خلاف متعلقہ سیکشنز کے تحت ابتدائی معلومات کی رپورٹ درج کی گئی ہے۔ واقعے کی تحقیقات کے لیے خصوصی تحقیقاتی ٹیم بھی تشکیل دے دی گئی ہے۔

جمعرات کا یہ واقعہ رانچی میں ایک 20 سالہ مسلمان شخص کو چوری کے شبہ میں مار ڈالے جانےکے ایک ماہ بعد پیش آیا ہے۔ تاہم متاثرہ کے اہل خانہ نے ان الزامات کی تردید کی تھی۔

دسمبر 2021 میں جھارکھنڈ مغربی بنگال، منی پور اور راجستھان کے بعد چوتھی ریاست بن گئی تھی جس نے ماب لنچنگ کے خلاف بل پاس کیا، لیکن ابھی اس بل کو صدر کی منظوری ملنا باقی ہے۔

بل پاس ہونے کے باوجود ریاست میں ہجومی تشدد کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔

گذشتہ سال جنوری میں سمڈیگا ضلع میں ایک نوجوان کو ایک مقدس علاقے میں درختوں کی کٹائی کے الزام میں جلا کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ ایک ماہ بعد ہزاری باغ میں ایک اور نوجوان کو قتل کر دیا گیا، اور مئی میں درختوں کی کٹائی کے خلاف مزاحمت کرنے پر جنگلات کی کمیٹی کے ایک رکن کو مار مار کر ہلاک کر دیا گیا۔