علامہ اقبال دہلی یونیور سٹی کے سیاسیات کے نصاب سے باہر

علامہ اقبال سے متعلق باب کودہلی یونیور سٹی میں نصاب سے ہٹانے کی قرار داد منظور،یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل اس پر حتمی فیصلہ کرے گی

نئی دہلی،27مئی :۔
مرکز کی نریندر مودی حکومت نے شہروں کے نام سے لے کر تعلیمی نصاب میں تبدیلی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے ۔اس سلسلے میں منصوبہ بند طریقے سے مسلمانوں سے وابستہ ابواب کو تعلیمی نصاب سے باہر کیا جا رہا ہے ۔این سی آر ٹی نے اپنے نصاب سے مغل تاریخ کو ہٹانے کا فیصلہ کیا اس کے بعد مجاہد آزادی اور ملک کے پہلے وزیر تعلیم مولانا آزاد سے متعلق باب کو بھی اسکولی تعلیمی نصاب سے باہر کر دیا گیا ۔اب دہلی یونیور سٹی نے ترانہ ہندی ’سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ‘کے تخلیق کار اردو کے معروف شاعر علامہ اقبال کے باب کو نصاب سے باہر کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔رپورٹ کے مطابق اس سلسلے میں قرار داد منظور ہو چکی ہے ،یونیور سٹی کی ایگزیکٹیو کونسل اس سلسلے میں حتمی فیصلہ کرے گی۔
رپورٹ کے مطابق دہلی یونیورسٹی کے 1014 ویں اکیڈمک کونسل کے اجلاس میں انڈر گریجویٹ کورس پر بحث کے دوران علامہ اقبال کو سیاسیات کے نصاب سے خارج کر دیا گیا۔ ڈی یو اکیڈمک کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر یوگیش سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو توڑنے کی بنیاد رکھنے والوں کو نصاب میں نہیں ہونا چاہیے۔ وائس چانسلر کی تجویز ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لی۔ میٹنگ میں انڈر گریجویٹ کریکولم فریم ورک (یوجی سی ایف) 2022 کے تحت مختلف کورسز کے چوتھے، پانچویں اور چھٹے سمسٹر کے نصاب کو منظور کیا گیا۔ اس موقع پر وائس چانسلر نے ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کو زیادہ سے زیادہ پڑھانے پر بھی زور دیا۔
اجلاس میں شعبہ فلسفہ کی جانب سے تجویز کردہ بی اے کے کورس کے حوالے سے قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر بھی غور کیا گیا اور انہیں شعبہ فلسفہ کے سربراہ کے ساتھ متفقہ طور پر منظور کیا گیا۔ فلسفہ کے شعبہ کی طرف سے پیش کیے جانے والے بی اے کورسز میں "ڈاکٹر امبیڈکر کا فلسفہ”، "مہاتما گاندھی کا فلسفہ” اور "سوامی وویکانند کا فلسفہ” بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، وائس چانسلر نے فلسفہ کے شعبہ کے سربراہ سے نصاب میں ساوتری بائی پھولے کو شامل کرنے کے امکانات تلاش کرنے کی درخواست کی ۔
علامہ اقبال کے بارے میں وائس چانسلر نے کہا کہ اقبال نے ’مسلم لیگ‘ اور ’تحریک پاکستان‘ کی حمایت میں نظمیں لکھیں ۔ تقسیم ہند اور قیام پاکستان کا خیال اقبال نے سب سے پہلے پیش کیا۔ ایسے لوگوں کو پڑھانے کے بجائے اپنے قومی ہیروز کے بارے میں پڑھانا چاہیے۔

ڈی یو اکیڈ مک کونسل کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وائس چانسلر پروفیسر یوگیش سنگھ نے دعویٰ کیا کہ ہندوستان کو توڑنے کی بنیاد رکھنے والوں کو نصاب میں نہیں ہونا چاہیے۔ وائس چانسلر کی تجویز ایوان نے متفقہ طور پر منظور کر لی۔

دی پرنٹ کی رپورٹ کے مطابق عہدیداروں نے بتایا کہ ‘ماڈرن انڈین پولیٹیکل تھاٹ’ کے عنوان سے باب بی اے کے چھٹے سمسٹر کے نصاب کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ اب یہ معاملہ یونیورسٹی کی ایگزیکٹو کونسل کے سامنے پیش کیا جائے گا جو اس پر حتمی فیصلہ دے گی۔اکیڈمک کونسل کے ایک رکن نے کہا، “سیاسیات کے نصاب میں تبدیلی کے حوالے سے ایک تجویز لائی گئی تھی۔ تجویز کے مطابق اقبال پر ایک باب تھا جسے نصاب سے نکال دیا گیا ہے۔
دریں اثنا، راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سے وابستہ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد (اے بی وی پی) نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا ہے۔
ساتھ ہی، ڈی یو کی اکیڈمک کونسل نے بھی جمعہ کو سنٹر فار انڈیپنڈنس اینڈ پارٹیشن اسٹڈیز کے قیام کے لیے ایک قرارداد پاس کی۔عہدیداروں نے کہا کہ یہ مرکز اس بات کی تحقیق میں سہولت فراہم کرے گا کہ کس طرح اس وقت کی مرکزی قیادت ملک کی تقسیم سے وابستہ "ہائی وولٹیج سیاست” کے علاوہ علیحدگی پسندی کو روکنے میں ناکام رہی تھی۔دستاویز کے مطابق، یہ اس حقیقت پر بھی توجہ مرکوز کرے گا کہ "کانگریس ورکنگ کمیٹی نے (مہاتما) گاندھی سے مشورہ کیے بغیر تقسیم پر رضامندی ظاہر کی تھی۔