گذشتہ سال جولائی تک ہندوستان میں 30 لاکھ سے زیادہ کووڈ 19 اموات ریکارڈ کی گئیں: ایک تجزیاتی مطالعہ

نئی دہلی، جنوری 9: جمعہ کے روز سائنس جرنل میں شائع ہونے والے ایک تجزیے سے ظاہر ہوا ہے کہ جنوری 2020 میں وبائی مرض شروع ہونے کے بعد سے جولائی 2021 تک ہندوستان میں کورونا وائرس کی وجہ سے ہونے والی کل اموات 30 لاکھ یا 30 لاکھ سے زیادہ ہوسکتی ہیں۔ اس مدت میں وبائی مرض کی پہلی لہر اور تباہ کن دوسری لہر شامل ہے۔

ہندوستان نے اس مدت کے دوران سرکاری طور پر 4,00,000 کووڈ 19 اموات کی اطلاع دی تھی۔ تاہم متعدد مطالعات سے پتہ چلتا ہے کہ ہندوستان میں سرکاری طور پر اموات کی تعداد کم بیان کی گئی ہے۔

متعدد رپورٹس نے نشان دہی کی ہے کہ کووڈ کے بعد کی پیچیدگیوں کی وجہ سے ہونے والی اموات کے معاملات میں رہنما خطوط پر عمل نہیں کیا جا رہا ہے اور یہ کہ قبرستان اور شمشان گھاٹ اموات کے مناسب ریکارڈ کو برقرار نہیں رکھ رہے ہیں۔

سائنس جرنل میں شائع ہونے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جنوری 2020 اور جون 2021 کے درمیان اموات کی تعداد 3.1 ملین یعنی 31 لاکھ اور 3.4 ملین یعنی 34 لاکھ کے درمیان تھی۔ اس میں سے تقریباً 27 لاکھ اموات گزشتہ سال اپریل اور جولائی کے درمیان وبائی مرض کی دوسری لہر کے دوران ہوئی تھیں۔

اس تجزیہ کی قیادت یونیورسٹی آف ٹورنٹو کے سینٹر فار گلوبل ہیلتھ ریسرچ کے محققین نے کی۔ اس نے تین ذرائع سے یہ مطالعہ کیا- ایک قومی سروے اور دو سرکاری ڈیٹا بیس سے۔ سرکاری ذرائع ریاستوں کے ذریعہ اموات اور 10 ریاستوں میں سول رجسٹریشن سسٹم کی اموات کی اطلاع دینے کے لیے مرکزی وزارت صحت کا ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے ’’2019 کے مقابلے میں ستمبر-اکتوبر 2020 کے دوران رپورٹ ہونے والی غیر کووڈ اموات میں اضافہ کووڈ سے ہونے والی اموات سے زیادہ تھا لیکن اپریل-جون 2021 [دوسری لہر کے دوران] کے دوران اس کے الٹا ہوا۔ یہ ممکنہ طور پر غیر کووڈ اموات کی غلط درجہ بندی کی عکاسی کرتا ہے۔‘‘

یہ سروے ایک پولنگ ایجنسی CVoter نے کیا تھا، جس میں 0.14 ملین یعنی 1 لاکھ 40 ہزار افراد شامل تھے۔

تجزیے سے پتہ چلتا ہے کہ جب ہیلتھ مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم پر دستیاب سرکاری اعداد و شمار کا وبائی مرض سے پہلے کے دور سے موازنہ کیا گیا تو 2 لاکھ صحت کی سہولیات میں غیر کووڈ اموات سمیت اموات میں 27 فیصد اضافہ ہوا۔ سول رجسٹریشن سسٹم کے اعداد و شمار نے یہ بھی ظاہر کیا کہ دس ریاستوں میں 26 فیصد زائد اموات ریکارڈ کی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تینوں ذرائع سے الگ الگ طریقہ کار کا استعمال کرتے ہوئے کیا گیا تجزیہ ،ایک دوسرے سے موازنہ پر مبنی تھا۔

اس نے کہا ’’مختلف طریقوں کے باوجود، ہر ایک کی اپنی حدود ہیں، ہمارے تین مطالعات اور جو مطالعات پہلے شائع ہوئے ہیں، وہ ہندوستان کی سرکاری تعداد میں اموات کی کافی کم رپورٹنگ کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ زیادہ تر کو دوسری وائرل لہر میں پہلی کے مقابلے میں بہت زیادہ اموات ملتی ہیں۔‘‘

دریں اثنا تجزیے کے سرکردہ مصنف پربھات جھا نے کہا کہ ملک میں موت کا اندراج وبائی مرض سے پہلے ہی نمایاں تھا۔ انھوں نے کہا کہ اس کے پیچھے کئی عوامل ہیں جن میں سے ایک سیاست ہے۔

دیگر رپورٹس میں بھی یہ کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات سرکاری طور پر ریکارڈ کی گئی تعداد سے زیادہ تھیں۔

جون میں ورجینیا کامن ویلتھ یونیورسٹی کے کرسٹوفر لیفلر کی تحقیق پر دی اکانومسٹ میں شائع ہونے والے ایک مضمون نے تجویز کیا تھا کہ ہندوستان میں اموات کی اصل تعداد 20 لاکھ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔ اس وقت ہندوستان میں اموات کی سرکاری تعداد 3,67,081 تھی۔

اس سے ایک ماہ قبل نیویارک ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ محتاط اندازے کے مطابق ہندوستان میں اموات کی تعداد 6 لاکھ تک ہو سکتی ہے اور بدترین صورت حال میں یہ 42 لاکھ تک ہو سکتی ہے۔ رپورٹ کی اشاعت کے وقت ہندوستان میں یہ تعداد سرکاری طور پر 3.15 لاکھ تھی۔

مرکز نے دونوں رپورٹوں کو مسترد کر دیا تھا۔