امت شاہ کے دورے کے دوران جموں و کشمیر میں سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا، کچھ پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج: رپورٹ

نئی دہلی، اکتوبر 25: میڈیا رپورٹس کے مطابق مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے دورے سے قبل جموں و کشمیر میں سیکڑوں افراد کو حراست میں لیا گیا اور ان میں سے کئی کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بھی مقدمہ درج کیا گیا۔

دی ہندو نے جمعہ کو اطلاع دی کہ مرکز کے زیر انتظام علاقے میں تقریباً 700 افراد کو حراست میں لیا گیا، جبکہ انڈین ایکسپریس نے اتوار کو شائع ہونے والی اپنی رپورٹ میں حراست کی تعداد 900 بتائی ہے۔

معلوم ہو کہ امت شاہ ہفتہ کو تین روزہ دورے پر جموں و کشمیر پہنچے ہیں۔ ان کے دورے کی تیاری کے لیے مرکز کے زیر انتظام علاقے میں سیکورٹی سخت کر دی گئی تھی اور سنٹرل ریزرو پولیس فورس کے ڈرون اور موٹر بوٹس کو اس آپریشن کو محفوظ بنانے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کے مطابق حراست میں لیے گئے افراد کی حکام نے پتھر باز یا عسکریت پسندوں کے رشتہ دار کے طور پر شناخت کی۔

حراست میں لیے گئے بہت سے لوگوں پر پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ دی انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ صرف پچھلے ہفتے میں ہی تقریباً 50 لوگوں کے خلاف پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے اس کارروائی پر تنقید کی ہے۔ انھوں نے ہفتے کو ٹویٹ کیا ’’بہت سے لوگوں کو کشمیر سے باہر کی جیلوں میں منتقل کیا گیا۔ اس طرح کے جابرانہ اقدامات، پہلے سے کشیدہ ماحول کو مزید خراب کرتے ہیں۔‘‘

یہ پہلا موقع ہے جب امت شاہ نے دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر کا دورہ کیا ہے۔

دی ہندو کے مطابق شاہ نے ہفتہ کو مرکزی علاقے میں یوتھ کلب کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پابندیاں ایک ’’کڑوی گولی تھی جس نے بہت سی جانیں بچائیں‘‘۔