ہندو اور مسلمان ایک قوم کے طور پر ہمیشہ متحد رہیں گے: آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت

نئی دہلی، ستمبر 7: انڈیا ٹوڈے کی خبر کے مطابق راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے سربراہ موہن بھاگوت نے پیر کو کہا کہ ہندو اور مسلمان ایک ہی نسب میں شریک ہیں لیکن جن کے ارادے خراب ہیں وہ اصرار کرنا چاہتے ہیں کہ ہندوستانی ایک قوم نہیں بلکہ الگ الگ ہیں۔

موہن بھاگوت نے پونے میں مقیم گوبل اسٹریٹیجک پالیسی فاؤنڈیشن کے ذریعے منعقدہ ایک سیمینار میں کہا کہ ’’ہندوستان میں ہندو اور مسلمانوں کے مشترکہ آباؤ اجداد ہیں۔ ہمارے لیے ہندو لفظ ہماری مادر وطن، آباؤ اجداد اور ثقافت کی طرف سے لائے گئے امیر ورثے کا مترادف ہے اور اس تناظر میں ہر ہندوستانی ہمارے لیے ہندو ہے۔‘‘

دائیں بازو کی تنظیم کے سربراہ نے مزید کہا کہ ’’جو لوگ قوم کو توڑنا چاہتے ہیں وہ یہ کہنے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم ایک نہیں ہیں، ہم الگ ہیں۔ کسی کو اس کا شکار نہیں ہونا چاہیے۔ ہم ایک قوم ہیں۔ ہم بحیثیت قوم متحد رہیں گے۔ آر ایس ایس میں ہم یہی سوچتے ہیں اور میں آپ تک یہ بات پہنچانے کے لیے حاضر ہوں۔‘‘

بھاگوت نے مزید کہا کہ ’’سمجھدار‘‘ مسلم رہنماؤں کو بنیاد پرستوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے اور اس بات پر زور دیا کہ مسلمانوں کو ہندوستان میں خوف سے نہیں رہنا چاہیے کیونکہ ہندو کسی سے دشمنی نہیں رکھتے۔

بھاگوت نے عویٰ کیا کہ ’’اسلام ہندوستان میں حملہ آوروں کے ساتھ آیا۔ یہی تاریخ ہے اور اسے اسی طرح بیان کیا جانا چاہیے۔ سمجھدار مسلم رہنماؤں کو غیر ضروری مسائل کی مخالفت کرنی چاہیے اور بنیاد پرستوں اور سخت گیروں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔ جتنا جلد ہم یہ کریں گے، اتنا ہی کم نقصان ہمارے معاشرے کو پہنچے گا۔‘‘

آر ایس ایس کے سربراہ نے مزید کہا کہ ہندوستان ایک عالمی سپر پاور یا ’’وشو گرو‘‘ بنے گا کیوں کہ ہندوستانی ہمیشہ سب کی بھلائی کے لیے کوشاں رہے ہیں۔ ہندوستان کی ہمہ جہت ترقی کے لیے سب کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

بھاگوت نے اپنی تقریر میں کہا کہ ’’ہماری ثقافت کے مطابق، جو تمام متنوع آرا کو قبول کرتی ہے، ہم یقین دلاتے ہیں کہ دوسرے مذاہب کی توہین نہیں ہوگی، لیکن اس کے لیے ہمیں یہ یقینی بنانا ہوگا کہ ہم ہندوستان کے غلبے کے بارے میں سوچیں نہ کہ اسلام جیسے کسی خاص عقیدے کے بارے میں۔ مادر وطن کی ترقی کے لیے خوش حال ہندوستان کے لیے آنا اور ساتھ ہونا ناگزیر ہے۔‘‘

کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان اور لیفٹیننٹ جنرل سید عطا حسنین (ریٹائرڈ)، چانسلر سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر، تقریب میں دیگر نمایاں مقررین میں شامل تھے۔

عارف محمد خان نے کہا کہ زیادہ تنوع ایک خوش حال معاشرے کی طرف لے جاتا ہے اور مزید کہا کہ ’’ہندوستانی ثقافت ہر ایک کو برابر سمجھتی ہے۔‘‘

سید عطا حسنین نے کہا کہ پاکستان 1971 کی جنگ میں شکست کے بعد سے بھارت میں دہشت گردی کو فروغ دے رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان کے مسلم دانشوروں کی ذمہ داری ہوگی کہ وہ پاکستان کی ان کوششوں کو ناکام بنائیں۔