پیگاسس تنازعہ: سپریم کورٹ نے مرکز کو جواب داخل کرنے کے لیے مزید وقت دیا، 13 ستمبر کو ہوگی اگلی سماعت

نئی دہلی، ستمبر 7: سپریم کورٹ نے آج مبینہ پیگاسس جاسوسی معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی درخواستوں کے بیچ پر اپنا جواب داخل کرنے کے لیے مرکز کو مزید وقت دیا اور اگلی سماعت کے لیے 13 ستمبر کی تاریخ مقرر کی۔

چیف جسٹس این وی رمنا کی سربراہی میں تین ججوں کے بنچ نے 17 اگست کو درخواستوں پر مرکز کو نوٹس جاری کیا تھا اور یہ واضح کیا تھا کہ وہ نہیں چاہتی کہ حکومت ایسی کوئی چیز ظاہر کرے جو قومی سلامتی سے سمجھوتہ کرے۔

جیسے ہی یہ معاملہ بنچ کے سامنے سماعت کے لیے آیا، جس میں جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس انیردھ بوس بھی شامل ہیں، سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے مرکز کی جانب سے پیش ہوتے ہوئے کہا کہ کچھ مشکلات کی وجہ سے بنچ کی طرف سے طلب کیا گیا حلف نامہ جمع نہیں کرایا جائے گا اور جمعرات یا پیر تک کیس کی سماعت کا مطالبہ کیا گا۔

تشار مہتا نے کہا ’’حلف نامے میں کچھ دشواری ہے۔ ہم نے ایک دائر کیا تھا اور آپ نے استفسار کیا تھا کہ کیا ہم دوسرا دائر کرنا چاہتے ہیں، کچھ افسران وہاں نہیں تھے۔۔۔کیا یہ معاملہ جمعرات یا پیر تک بڑھایا جا سکتا ہے؟‘‘

سینئر صحافی این رام کی جانب سے پیش ہونے والے سینئر ایڈوکیٹ کپل سبل نے کہا کہ انھیں اس درخواست پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔

بنچ نے کہا ’’پیر کو اس کی تاریخ رکھیں۔‘‘

عدالت 12 درخواستوں کے ایک بیچ کی سماعت کررہی ہے، جس میں ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا کی جانب سے دائر درخواست بھی شامل ہے، جس نے اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کی درخواست کی ہے۔

ان درخواستوں کا تعلق سرکاری اداروں کی جانب سے نامور شہریوں، سیاستدانوں اور مصنفین کی، اسرائیلی فرم این ایس او کے اسپائی ویئر پیگاسس کے استعمال سے مبینہ طور پر جاسوسی کی اطلاعات سے ہے۔

ایک بین الاقوامی میڈیا ادارے کی رپورٹ کے مطابق 300 سے زیادہ تصدیق شدہ ہندوستانی موبائل فون نمبر پیگاسس سپائی ویئر کا استعمال کرتے ہوئے نگرانی کے ممکنہ اہداف کی فہرست میں تھے۔