گجرات: ہمت نگر شہر میں مبینہ طور پر پتھراؤ کے الزام میں 10 افراد کو حراست میں لیا گیا

نئی دہلی، اپریل 12: انڈین ایکسپریس نے پولیس کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا کہ گجرات کے سابرکانٹھا ضلع میں پیر کی رات کو مبینہ طور پر پتھراؤ کے الزام میں دس افراد کو حراست میں لیا گیا۔ معلوم ہو کہ ایک دن قبل تشدد کے واقعات میں ایک شخص کی موت اور کئی دیگر زخمی ہوئے تھے۔

پیر کا واقعہ ہمت نگر شہر کے ونزاراواس علاقے میں پیش آیا۔ سابرکانٹھا کے پولیس سپرنٹنڈنٹ وشال کمار واگھیلا نے کہا کہ پولیس نے پتھراؤ کرنے والی بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا تھا۔

انھوں نے کہا کہ اس واقعہ کے سلسلے میں ابتدائی رپورٹ درج کر لی گئی ہے۔

اتوار کو رام نومی کے جلوسوں کے دوران ہمت نگر کے ساتھ ساتھ آنند ضلع کے کھمبھاٹ شہر سے دو برادریوں کے درمیان پتھراؤ کے واقعات رپورٹ ہوئے۔ پیر کو کھمبھاٹ میں ہونے والے اس واقعے کے لیے نو افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔ ہمت نگر میں پولیس نے دفعہ 144 نافذ کر دی تھی جس کے تحت پانچ سے زیادہ لوگوں کے جمع ہونے پر پابندی ہے۔

اتوار کو ہمت نگر میں پتھراؤ میں چار پولیس افسران سمیت 15 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے اور چند گاڑیوں اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔

منگل کو واگھیلا نے کہا کہ شہر میں تشدد کی اطلاع ملنے کے بعد ہمت نگر میں ریپڈ ایکشن فورس، ریاستی ریزرو پولیس اور مقامی پولیس کے دستوں کو تعینات کیا گیا ہے۔

ہندوستان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق انسپکٹر جنرل ابھے چوڈاسما نے کہا ’’اس وقت تقریباً 1,000 پولیس اہلکار ہمت نگر میں تعینات ہیں۔‘‘

پیر کی سہ پہر دونوں برادریوں کے درمیان ایک امن میٹنگ کا اہتمام کیا گیا۔

دریں اثنا بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ دیپ سنگھ نے دعوی کیا ہے کہ ہمت نگر واقعہ پہلے سے منصوبہ بند تھا۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے بھی ہندوتوا گروپوں پر کھمبھاٹ اور ہمت نگر سمیت دیگر علاقوں میں تشدد کو بھڑکانے اور اس میں حصہ لینے کا الزام لگایا ہے۔ اویسی نے الزام لگایا ہے کہ رام نومی کے جلوسوں کا استعمال پورے ملک میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز تقاریر کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

چوڈاسما نے کہا کہ پولیس اس بات کی جانچ کر رہی ہے کہ آیا تشدد پہلے سے منصوبہ بند تھا۔

رام نومی کے جلوسوں کے دوران مغربی بنگال، گوا، مدھیہ پردیش اور جھارکھنڈ میں بھی تشدد کی اطلاع ملی۔ جھارکھنڈ کے لوہردگا قصبے میں ایک شخص کی موت ہوگئی اور ملک بھر میں کئی دیگر زخمی ہوگئے۔