سنگھو بارڈر پر کسان احتجاج کے مقام پر فائرنگ، ایف آئی آر درج

نئی دہلی، مارچ 8: سنگھو میں دہلی-ہریانہ بارڈر کے قریب اتوار کی رات نامعلوم افراد کی طرف سے ہوائی فائرنگ کی گئی، جہاں کسان مہینوں سے تینوں زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔

تھانہ کنڈلی کے اسٹیشن ہاؤس آفیسر انسپکٹر روی نے سکرول ڈاٹ ان کو بتایا کہ رات 11 بجے ایک لڑائی شروع ہوئی۔ انھوں نے مزید کہا ’’کچھ لوگ لنگر میں کھانا کھا رہے تھے اور پھر انھوں نے لڑائی کی۔ انھوں نے کار سے فائر کیا اور پھر بھاگ گئے۔‘‘

افسر نے بتایا کہ ہندوستانی تعزیرات کی دفعہ 285 اور 506 (مجرمانہ دھمکی) جیسے سیکشن کے تحت پہلی معلومات درج کی گئی ہے۔ روی نے کہا ’’ابھی تک کوئی نہیں پکڑا گیا ہے۔ ہم کار کی شناخت کر رہے ہیں۔ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کون تھے۔‘‘

یہ معاملہ کسانوں نے ذریعے احتجاج کے 100 ویں دن کے موقع پر نئی دہلی کے باہر ایک بڑی شاہراہ بند کرنے کے بعد سامنے آیا ہے۔ ہریانہ کے پانچ اضلاع کو ملانے والی 135 کلومیٹر لمبی کُنڈلی مانیسسر پلوال ایکسپریس وے پر کسانوں نے پانچ مقامات پر ناکہ بندی کی تھی۔

معلوم ہو کہ دسمبر سے ہزاروں کسانوں نے دہلی کے باہر ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور تینوں نئے زرعی قوانین کی منسوخی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

کسانوں کو خدشہ ہے کہ یہ نئے قوانین انھیں کارپوریٹ اداروں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیں گے اور ایم ایس پی کو ختم کرنے کی راہ ہموار کریں گے۔

کسانوں نے کہا ہے کہ جب تک ان مطالبات پورے نہیں ہوتے وہ واپس نہیں جائیں گے اور اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

حکومت اور کسانوں کے مابین متعدد دور کے مذاکرات اس تعطل کو حل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور کسانوں کا احتجاج ابھی بھی جاری ہے۔