ججوں اور صحافیوں کی آزادی چِھن جانے سے جمہوریت کو نقصان پہنچتا ہے: سپریم کورٹ کے سابق جج

نئی دہلی، دسمبر 17: سپریم کورٹ کے سابق جج بی این سری کرشنا نے جمعہ کو کہا کہ اگر ججوں اور صحافیوں کی آزادی سلب ہوتی ہے تو جمہوریت کو نقصان پہنچتا ہے۔

جسٹس سری کرشنا نے کہا ’’دو لوگوں کا لازمی طور پر آزاد ہونا ضروری ہے، ایک جج اور دوسرا صحافی۔ ایک صحافی کا اپنی آزادی کھو دینا اتنا ہی برا ہے جتنا کہ ایک جج کا اپنی آزادی کھو دینا۔‘‘

انھوں نے یہ تبصرے ممبئی پریس کلب کے ذریعہ منعقدہ سالانہ ریڈ انک ایوارڈز فار ایکسیلنس ان جرنلزم کے موقع پر کیے۔

جمعہ کی تقریب میں جسٹس سری کرشنا نے نوٹ کیا کہ پریس جمہوریت کا چوتھا ستون ہے اور صحافت ایک ایسا پیشہ ہے جہاں ایمانداری واقعی بہترین پالیسی ہے۔

پی ٹی آئی کے مطابق انھوں نے کہا ’’ہم سب جمہوریت کے چار ستونوں کے بارے میں جانتے ہیں: عدلیہ، مقننہ ایگزیکٹو اور پریس یا چوتھا اسٹیٹ۔ اگر پہلے تین آرام کر رہے ہوں، تو یہ چوتھے اسٹیٹ کا فرض ہے کہ وہ انھیں کام پر لے جائے۔‘‘

سپریم کورٹ کے سابق جج نے 1992-93 کے ممبئی فسادات کی تحقیقات کرنے والے سری کرشنا کمیشن کی سربراہی کی تھی۔

اس سال کے ریڈ انک ایوارڈز فار ایکسیلینس میں پریس کلب کا 2021 کے لیے ‘جرنلسٹ آف دی ایئر’ کا ایوارڈ روزنامہ بھاسکر کے نیشنل ایڈیٹر اوم گور کو 2021 میں اتر پردیش میں کووِڈ-19 کی وجہ سے ہونے والی اموات کی کوریج کے لیے دیا گیا۔

ریڈ انک ایوارڈ برائے تاحیات کارنامہ صحافی ٹی جے ایس جارج کو دیا گیا۔