دہلی فسادات: کپل مشرا کا کہنا ہے کہ مجھے اپنی تقریر کا کوئی پچھتاوا نہیں، ضرورت پڑی تو دوبارہ بھی کروں گا

نئی دہلی، فروری 23: بھارتیہ جنتا پارٹی کے لیڈر کپل مشرا نے پیر کے روز کہا کہ پچھلے سال دہلی میں بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ تشدد پھیلنے سے قبل کی گئی اپنی تقریر پر اسے کوئی افسوس نہیں ہے اور ضرورت پڑنے پر وہ ’’دوبارہ‘‘ ایسا کرے گا۔

’’دہلی فسادات 2020: دی انٹولڈ اسٹوری‘‘ نامی کتاب کی رونمائی کے دوران مشرا نے کہا ’’میں نے جو کچھ بھی کیا وہ پھر کروں گا۔ مجھے کوئی افسوس نہیں ہے، سوائے اس کے کہ میں دنیش کھٹک، انکت شرما اور بہت سے دیگر افراد کی جانیں نہ بچا سکا۔‘‘

کپل مشرا نے مزید کہا ’’جب بھی سڑکیں بند ہوں گی اور لوگوں کو کام پر جانے سے یا بچوں کو اسکول جانے سے روکا جائے گا، تو اسے روکنے کے لیے ہمیشہ کپل مشرا موجود ہوگا۔‘‘

واضح رہے کہ شمال مشرقی دہلی میں 23 اور 26 فروری 2020 کے درمیان فرقہ وارنہ فساد پھوٹ پڑا تھا، جس میں 53 افراد ہلاک اور سیکڑوں زخمی ہوئے تھے۔

اس سے قبل ہی 23 فروری 2020 کو مشرا نے ایک ہجوم اکھٹا کیا تھا اور پولیس کو الٹی میٹم دیا تھا کہ وہ دہلی کے جعفر آباد میں احتجاج کرنے والے مظاہرین سے سڑکیں خالی کروائے ورنہ تین دن کے اندر ایسا نہ کرنے کی صورت میں وہ خود انھیں ہٹائے اور مشرا نے تشدد کی بھی دھمکی دی۔ مشرا کی اس تقریر کے بعد ہی علاقے میں تناؤ بڑھ جس نے آگے چل کر فساد کی شکل اختیار کرلی۔

پیر کو مذکورہ کتاب کے اجرا کے پروگرام میں مشرا نے اپنے اس الٹی میٹم کا دفاع کیا اور کہا کہ ’’جمہوریت میں الٹی میٹم دینے کے علاوہ اور کون سا راستہ ہے۔ میں نے یہ ایک پولیس اہلکار کے سامنے کیا۔ کیا وہ لوگ جو فساد شروع کرنا چاہتے ہیں وہ پولیس کے سامنے الٹی میٹم دیتے ہیں؟‘‘

بی جے پی لیڈر نے کسان احتجاج پر بھی انگلی اٹھائی۔ مشرا نے دعوی کیا ’’گذشتہ سال دہلی میں جہادی افواج کے فسادات کو ایک سال ہو گیا ہے‘‘ اور آج بھی وہی صورت حال ہے۔ وہ ملک کے امن و امان کو خراب کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور ان کی مدد ملک و بیرون ملک کے شرپسند عناصر کر رہے ہیں۔

معلوم ہو کہ اس ماہ کے شروع میں دہلی کی ایک عدالت نے پولیس کو ہدایت کی تھی کہ وہ دہلی میں فرقہ وارانہ تشدد کو بھڑکانے میں مبینہ کردار ادا کرنے کے معاملے میں مشرا کے خلاف پہلی انفارمیشن رپورٹ کے اندراج کا مطالبہ کرنے والی درخواست پر رپورٹ پیش کرے۔

یہ درخواست انسانی حقوق کے کارکن ہرش مندر نے دائر کی ہے۔ انھوں نے انوراگ ٹھاکر اور پرویش ورما کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

تاہم پچھلے سال جولائی میں ہائی کورٹ میں دائر حلف نامے میں دہلی پولیس نے کہا تھا کہ بی جے پی لیڈروں کو تشدد سے جوڑنے کے لیے ابھی تک کوئی ’’قابل عمل ثبوت‘‘ نہیں ملا ہے۔