دہلی میں ’’گوشت پر پابندی‘‘: اقلیتی کمیشن نے میئروں، شہری اداروں کے سربراہوں کو نوٹس جاری کیا

نئی دہلی، اپریل 7: دہلی اقلیتی کمیشن نے بدھ کے روز شہر کے تین میونسپل کارپوریشنوں کے میئروں اور کمشنروں کو وجہ بتاؤ نوٹس جاری کیا اور ان سے نوراتری کے دوران گوشت کی دکانوں پر غیر سرکاری پابندی کے پیچھے دلیل کی وضاحت کرنے کو کہا۔

پینل نے میڈیا رپورٹس کی بنیاد پر معاملے کا از خود نوٹس لیا۔

پیر کے روز جنوبی اور مشرقی دہلی کے میئروں نے اپنی میونسپل کارپوریشنوں سے کہا کہ وہ نو روزہ ہندو تہوار کے دوران گوشت کی دکانیں بند کر دیں۔ اگرچہ شہری اداروں نے ابھی تک اس سلسلے میں سرکاری احکامات جاری نہیں کیے ہیں، لیکن میئرز کے خطوط نے گوشت کی دکانوں کے مالکان میں خوف اور غیر یقینی کی کیفیت پیدا کر دی ہے۔

شمالی دہلی میونسپل کارپوریشن کے میئر نے ابھی تک ایسی پابندی کا مطالبہ نہیں کیا ہے۔

نوراتری 2 اپریل کو شروع ہوئی اور 11 اپریل تک جاری رہے گی۔

دہلی اقلیتی کمیشن کے چیئرپرسن ذاکر خان نے تینوں میونسپل کارپوریشنوں کے میئروں اور کمشنروں سے اس معاملے پر اپنا جواب داخل کرنے کو کہا۔ انھوں نے انھیں جمعہ کو پینل کے سامنے پیش ہونے کو بھی کہا۔

جنوبی دہلی کے میئر مکیش سوریان نے میونسپل کمشنر کو اپنے خط میں کہا تھا کہ گوشت کی دکانوں سے ہندوؤں کے مذہبی عقائد اور جذبات مجروح ہوں گے۔ سوریان، جو بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن ہیں، نے یہ بھی کہا تھا کہ نوراتری کے دوران دیوی درگا کے عقیدت مند روزہ رکھتے ہیں اور گوشت، شراب اور مخصوص مسالوں سے پرہیز کرتے ہیں۔

اقلیتی کمیشن نے کہا ’’اس بارے میں خبروں کے مشاہدے سے معلوم ہوتا ہے کہ میئر خود کو ہی قانون سمجھ کر کام کر رہے ہیں۔ وہ جس چیز کا مطالبہ کر رہے ہیں وہ آئین میں دی گئی بنیادی [آزادیوں] کی خلاف ورزی کرتا ہے۔‘‘

پچھلے دو دنوں میں کئی اپوزیشن لیڈروں نے میئروں کے خطوط کے سلسلے میں بی جے پی پر تنقید کی ہے۔

بدھ کے روز ترنمول کانگریس کی رکن اسمبلی مہوا موئترا نے کہا کہ آئین انھیں جب چاہے گوشت کھانے کی اجازت دیتا ہے اور دکانداروں کو اپنا کاروبار چلانے کی آزادی دیتا ہے۔