ایڈوکیٹ محمود پراچہ کے دفتر پر دہلی پولیس نے ان کی غیرموجودگی میں پھر چھاپہ مارا، پراچہ نے عدالت کا رخ کیا

نئی دہلی، مارچ 9: آج ایک بار پھر دہلی پولیس کے خصوصی سیل نے ایڈوکیٹ محمود پراچہ کے دفتر کی تلاشی لی، جو فروری 2020 میں دارالحکومت میں ہونے والے بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ فسادات کے متعدد ملزمان کی جانب سے مقدمات لڑ رہے ہیں۔ پولیس نے اس سے قبل دسمبر میں بھی پراچا کے دفتر کی تلاشی لی تھی۔

پراچا نے اسکرول ڈاٹ اِن کو بتایا کہ چھاپہ اس وقت مارا گیا، جب وہ اور ان کے ساتھی دفتر میں نہیں تھے۔ انھوں نے کہا ’’ہمارے دفتر کو مقفل کردیا گیا تھا اور وہ جانتے تھے کہ میں وہاں نہیں ہوں گا کیونکہ میں ایک اسپیشل سیل کیس کی ہی جانچ پڑتال کروں گا، جس میں سینئر تفتیشی افسر ایک ہی ہے۔ تو وہ جانتے تھے کہ میں وہاں نہیں ہوں گا۔ انھوں نے پھر بھی ایک ایسی تاریخ کا انتخاب کیا، جب میں دفتر میں نہیں تھا۔‘‘

پراچا کے دفتر سے تعلق رکھنے والے ان کے ایک ساتھی نے اسکرول ڈاٹ اِن کو بتایا کہ ان دفتر میں 100 سے زیادہ پولیس اہلکار موجود تھے۔ پراچا کے ساتھی نے مزید بتایا کہ تلاشی رات 12.30 بجے شروع ہوئی تھی اور اب بھی جاری ہے۔

ساتھی نے کہا ’’وہ لیپ ٹاپ اور کمپیوٹرز چاہتے ہیں، وہ کہہ رہے ہیں کہ انھیں ای میلوں کے کچھ میٹا ڈیٹا کی ضرورت ہے جب ہم یہ کہہ رہے ہیں کہ ہم نے اپنے ای میل آئی ڈی سے ای میلز بھیجے ہیں، لہذا اس میں کوئی شک نہیں ہے۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ اس کے لیے انھیں تمام کمپیوٹرز لینے پڑیں گے۔‘‘

پراچا نے سرچ وارنٹ کے خلاف مقامی عدالت میں کارروائی کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ دہلی پولیس کا ان کے کمپیوٹرز کی ہارڈ ڈسکوں کو ضبط کرنے کا مطالبہ ’’مکمل طور پر غیر قانونی اور بلاجواز‘‘ ہے۔

وکیل نے کہا کہ جن دستاویزات کو حکام نے طلب کیا ہے وہ ’’پچھلے چھاپے سے ہی ان کے قبضے میں ہیں۔‘‘

چیف میٹرو پولیٹن مجسٹریٹ پنکج شرما نے اس معاملے میں ہدایت کی ہے کہ تفتیشی افسر اور خصوصی سیل کے ڈپٹی کمشنر آف پولیس کو بدھ کے روز صبح ساڑھے دس بجے عدالت میں پیش کیا جائے۔