مرکزی حکومت نے 35 یوٹیوب چینلز، دو ٹویٹر اور انسٹاگرام اکاؤنٹس کو ’’ہندوستان مخالف‘‘ مواد کے سبب بلاک کر دیا

نئی دہلی، جنوری 22: وزارت اطلاعات و نشریات نے 35 یوٹیوب چینلز، دو ٹویٹر اکاؤنٹس، دو انسٹاگرام اکاؤنٹس، دو ویب سائٹس اور ایک فیس بک اکاؤنٹ بلاک کر دیے ہیں۔ دی ہندو کی خبر کے مطابق وزارت نے کہا کہ یہ اکاؤنٹس پاکستان سے چلائے جارہے تھے اور ’’ہندوستان مخالف غلط معلومات‘‘ پھیلا رہے تھے۔

سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کرنے والی بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ان اکاؤنٹس کو وزارت کے سامنے نشان زد کیا تھا۔ انڈین ایکسپریس نے رپورٹ کیا کہ مرکز نے انفارمیشن ٹکنالوجی (انٹرمیڈیری گائیڈلائنز اینڈ ڈیجیٹل میڈیا ایتھکس کوڈ) رولز 2021 کے تحت ہنگامی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے جمعرات کو معلومات حاصل کرنے کے بعد اکاؤنٹس کو بلاک کرنے کے لیے احکامات جاری کیے ہیں۔

انڈین ایکسپریس نے وزارت کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ’’یہ تمام نیٹ ورک ہندوستانیوں میں فرضی خبریں پھیلانے کے ایک ہی مقصد کے ساتھ چلائے جارہے تھے۔‘‘

اطلاعات اور نشریات کی وزارت کے سکریٹری اپوروا چندرا نے ایک پریس بریفنگ میں کہا کہ یہ چینلز ’’بہت، بہت زہریلے‘‘ تھے اور ان کے کل 1.2 کروڑ سے زیادہ صارفین تھے۔ چندرا نے کہا ’’یہ ملک کے خلاف ایک طرح کی جنگ تھی، غلط معلومات کی جنگ۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ وہ ’’چار مربوط ڈس انفارمیشن نیٹ ورکس‘‘ کا حصہ تھے، جن میں اپنی دنیا نیٹ ورک کے تحت 14 یوٹیوب اکاؤنٹس اور طلحہ فلمز نیٹ ورک کے تحت 13 اکاؤنٹس شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان اکاؤنٹس پر مواد ایسے موضوعات پر تھا جن میں سابق چیف آف ڈیفنس اسٹاف بپن راوت کی حالیہ موت، مسلح افواج، جموں و کشمیر، ’’علاحدگی پسند خیالات‘‘ اور ہندوستان کے خارجہ تعلقات شامل ہیں۔ دی ہندو نے رپورٹ کیا کہ چندرا نے زیر بحث کچھ مواد چلایا، جس میں ایک ویڈیو بھی شامل ہے جس میں یہ دعویٰ کیا گیا ہے کہ راوت کے ہیلی کاپٹر حادثے کے پیچھے وزیر اعظم نریندر مودی کا ہاتھ ہے۔

ان چینلز نے 130 کروڑ سے زیادہ کے ویوز اکٹھے کیے تھے۔

انڈیا ٹوڈے نے جوائنٹ سکریٹری وکرم سہائے کے حوالے سے بتایا کہ ’’چینلوں کی مقبولیت اس حقیقت سے ظاہر ہوتی ہے کہ ان کے کل 1.2 کروڑ سبسکرائبرز اور 130 کروڑ سے زیادہ ویوز تھے۔ یقیناً یہ [انھیں بند کرنا] ایک بہت مشکل کام ہے لیکن وزارت اس بات کو یقینی بنانے کی پوری کوشش کر رہی ہے کہ بھارت مخالف مواد کو روکا جا سکے۔‘‘

دسمبر میں مرکز نے انھی وجوہات کی بنا پر 20 یوٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹس کو بلاک کر دیا تھا۔ 20 میں سے پندرہ اکاؤنٹس پاکستان سے باہر چلنے والے گروپ کا حصہ تھے۔ وزارت نے کہا تھا کہ ان چینلز کا زیادہ تر مواد ’’قومی سلامتی کے نقطہ نظر سے حساس مضامین سے متعلق ہے اور دراصل غلط ہے‘‘۔