مرکزی اور کیرالہ حکومت مڈ ڈے میل اسکیم کے لیے فنڈنگ میں تاخیر کے لیے ایک دوسرے پر الزام لگانے میں مصروف

نئی دہلی، ستمبر 10: کیرالہ حکومت کی جانب سے مرکز پر دوپہر کے کھانے (مڈ ڈے میل) کی اسکیم کے لیے اپنے حصے کے فنڈز میں تاخیر کا الزام لگانے کے دو دن بعد، مرکزی وزارت تعلیم نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت نے اسکیم کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل نہیں کی ہے۔

مرکز نے 8 ستمبر کے ایک ای میل کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس نے PM-POSHAN اسکیم کے تحت اپنی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے کیرالہ کو 132.90 کروڑ روپے مختص کیے ہیں۔ کیرالہ حکومت سے توقع تھی کہ وہ اس رقم کو اپنے خزانے سے اسٹیٹ نوڈل اکاؤنٹ میں منتقل کرے گی اور 76.78 کروڑ روپے کا اپنا حصہ بھی فراہم کرے گی۔

وزارت تعلیم نے کہا ’’تاہم کیرالہ نے اس منتقلی کو مکمل نہیں کیا ہے، جس سے اس نے خود کو مزید ریلیز کے لیے نااہل قرار دیا ہے۔‘‘

اس کے جواب میں کیرالہ کے وزیر برائے عمومی تعلیم وی سیون کٹی نے دعویٰ کیا کہ مرکز واجب الادا رقم کی تقسیم میں تاخیر کے لیے غیر ضروری دلیلیں دے رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرکز بلاجواز دلائل دے رہا ہے حالاں کہ ریاستی حکومت نے اس اسکیم پر عمل آوری کے تمام ثبوت بشمول مالیاتی ریکارڈ پیش کیے ہیں۔

کٹی نے فیس بک پوسٹ میں لکھا ’’بحران نے اس منصوبے کو نافذ کرنے کی ریاست کی صلاحیت کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ مرکزی مختص وصول کرنے میں تاخیر کی وجہ سے ہم اسکولوں کو فنڈز اور باورچیوں کو ماہانہ اعزازیہ وقت پر دینے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔‘‘

کٹی نے کہا کہ ریاستی حکومت کے مسلسل دباؤ کے بعد مرکز نے 2021-22 کے لیے اپنے حصے کی صرف دوسری قسط کیرالہ کو جاری کی۔ انھوں نے مزید کہا کہ مرکز نے 30 مارچ کو بقایا جات کی شکل میں قسط جاری کی تھی، مالی سال 2022-23 کے ختم ہونے سے ایک دن پہلے۔

دریں اثنا کیرالہ میں اساتذہ کی کئی انجمنوں نے کہا ہے کہ وہ اگلے ہفتے مڈ ڈے میل اسکیم کے سلسلے میں احتجاج کریں گے۔

کانگریس سے وابستہ کیرالہ پرائمری اسکول ٹیچرس ایسوسی ایشن 13 ستمبر سے ریاستی سیکریٹریٹ کے سامنے تین روزہ احتجاج کرے گی۔ 15 ستمبر کو کیرالہ اسکول ٹیچرس ایسوسی ایشن بھی، جو کہ کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) سے وابستہ ہے، اس موضوع پر احتجاج کرے گی۔

اساتذہ کا مطالبہ ہے کہ بقایا جات کی ادائیگی کی جائے جو تقریباً تین ماہ سے زیر التوا ہیں۔ وہ یہ بھی مطالبہ کر رہے ہیں کہ اس اسکیم کے لیے غذائی اجزا کی بڑھتی ہوئی قیمت کو مدنظر رکھتے ہوئے آٹھ سال پہلے طے شدہ نرخوں پر نظر ثانی کی جائےَ۔