سی بی آئی نے اروند کیجریوال کے گھر کی تزئین و آرائش میں مبینہ بے ضابطگیوں کی جانچ شروع کی

نئی دہلی، ستمبر 28: مرکزی تفتیشی بیورو نے دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کی سرکاری رہائش گاہ کی تعمیر اور تزئین و آرائش میں مبینہ بے ضابطگیوں کی ابتدائی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔

ابتدائی انکوائری مرکزی ایجنسی کی تحقیقات کا پہلا قدم ہے، جس کی بنیاد پر پہلی معلوماتی رپورٹ درج کرنے کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ انکوائری ’’دہلی حکومت کے نامعلوم سرکاری ملازمین‘‘ کے خلاف درج کی گئی ہے۔

سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے دہلی حکومت کے محکمہ تعمیرات عامہ سے کہا ہے کہ وہ 3 اکتوبر تک منظوری کے منصوبوں، ادائیگی کے واؤچرز اور پروجیکٹ سے متعلق دیگر دستاویزات کی مصدقہ کاپیاں شیئر کرے۔

یہ پیش رفت بھارتیہ جنتا پارٹی کی قیادت والی مرکزی حکومت کے اس حکم کے دو ماہ بعد سامنے آئی ہے جب ہندوستان کے کمپٹرولر آڈیٹر جنرل کو کیجریوال کے گھر کی تعمیر نو میں مبینہ بے ضابطگیوں اور خلاف ورزیوں کا خصوصی آڈٹ کرنے کو کہا گیا تھا۔

وزارت داخلہ کی طرف سے 24 مئی کو لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کے بھیجے گئے خط کا نوٹس لینے کے بعد یہ ہدایت جاری کی گئی تھی۔

خط میں انھوں نے کہا تھا کہ تعمیر نو میں ’’بے ضابطگیوں‘‘ کو سب سے پہلے میڈیا نے اجاگر کیا جس کے بعد دہلی کے چیف سکریٹری سے رپورٹ پیش کرنے کو کہا گیا۔ چیف سکریٹری نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ کیجریوال کے گھر پر تعمیراتی کام کی ابتدائی لاگت 15 کروڑ سے 20 کروڑ روپے کے درمیان ہونے کا تخمینہ لگایا گیا تھا لیکن یہ ’’وقتاً فوقتاً بڑھا کر‘‘ 52 کروڑ روپے تک پہنچا دیا گیا۔

کیجریوال نے کہا کہ وہ اس انکوائری کا خیرمقدم کرتے ہیں کیوں کہ انھیں کسی غیر قانونی سرگرمی کا کوئی ثبوت نہیں ملے گا۔ انھوں نے کہا ’’کیجریوال جھکیں گے نہیں چاہے کتنی ہی فرضی تحقیقات شروع کر دی جائیں‘‘۔

وزیر اعلیٰ نے یہ بھی الزام لگایا کہ اس کارروائی سے ظاہر ہوتا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی نروس ہیں۔

کیجریوال نے مزید کہا کہ ’’یہ پہلی انکوائری نہیں ہے۔ انھوں نے پہلے ہی 50 سے زیادہ انکوائریاں شروع کر رکھی ہیں۔ کبھی وہ کہیں گے کہ شراب کی پالیسی میں بدعنوانی تھی، کبھی بس کی خریداری میں، کبھی اسکول میں اور کبھی سڑکوں میں۔‘‘

عام آدمی پارٹی نے منگل کو اس اقدام کو بی جے پی کی جانب سے انھیں بدنام کرنے کی ایک مایوس کن کوشش قرار دیا تھا۔

پارٹی نے ایک بیان میں کہا ’’تمام تحقیقاتی ایجنسیوں کو دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو گھیرنے کے لیے تعینات کیا گیا ہے۔ لیکن دہلی کے دو کروڑ عوام کی محبت اور آشیرواد ان کے ساتھ ہیں۔ اب تک تفتیشی ایجنسیاں ان کے خلاف 50 سے زائد مقدمات درج کر چکی ہیں لیکن ان کا کچھ نہیں ہوا۔ اس سے بھی کچھ نہیں نکلے گا۔‘‘