دہلی ایکسائز پالیسی کیس میں رشوت لینے کے الزام میں سی بی آئی نے ای ڈی کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر اور چھ دیگر کے خلاف مقدمہ درج کیا

نئی دہلی، اگست 29: سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے دو اہلکاروں اور پانچ دیگر کے خلاف دہلی شراب پالیسی کیس میں تاجر امن دیپ ڈھل سے مبینہ طور پر 5 کروڑ روپے رشوت لینے کے الزام میں مقدمہ درج کیا ہے۔

25 اگست کو درج کی گئی پہلی معلوماتی رپورٹ میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر پون کھتری اور اپر ڈویژن کلرک نتیش کوکر کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔ پھر انھوں نے کلیریجز ہوٹلز اینڈ ریزورٹس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر وکرمادتیہ، ایئر انڈیا کے اسسٹنٹ جنرل منیجر دیپک سنگوان اور چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ پروین کمار وتس کو رشوت میں سہولت فراہم کرنے کے لیے نامزد کیا۔

ایف آئی آر میں امن دیپ ڈھل اور ان کے والد بریندر پال سنگھ ڈھل کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔

ایف آئی آر انفورسمنٹ ڈائریکٹر کی شکایت پر درج کی گئی تھی، جس میں امن دیپ ڈھل اور بریندر ڈھل پر دسمبر 2022 اور جنوری 2023 میں گرفتاری سے بچنے کے لیے پروین کمار وتس کو 5 کروڑ روپے بطور رشوت دینے کا الزام لگایا گیا تھا۔

امن دیپ ڈھل برنڈکو سیلز پرائیویٹ لمیٹڈ کے مالک ہیں، جس کے پاس دہلی میں شراب کی فروخت کا ہول سیل لائسنس تھا۔ مرکزی ایجنسی نے ان پر الزام لگایا ہے کہ وہ ایک مجرمانہ سازش اور کارٹیل کا حصہ ہے جو کہ مبینہ ایکسائز پالیسی گھوٹالے سے متعلق ہے۔

عام آدمی پارٹی کی حکومت نومبر 2021 میں نئی ایکسائز پالیسی لائی تھی جس کے تحت 849 شراب کی دکانوں کے لائسنس کھلی بولی کے ذریعے نجی فرموں کو جاری کیے گئے تھے۔

اس سے قبل چار سرکاری کارپوریشنز 475 شراب کی دکانیں چلاتی تھیں اور 389 نجی دکانیں تھیں۔ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ کی جانب سے اس کی تشکیل اور عمل درآمد کے بارے میں تحقیقات کی سفارش کے بعد گذشتہ سال 30 جولائی کو اس پالیسی کو واپس لے لیا گیا تھا۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ اور سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن نے الزام لگایا ہے کہ ہول سیلرز کے لیے 12 فیصد منافع اور خوردہ فروشوں کے لیے تقریباً 185 فیصد منافع کے مارجن کو یقینی بنانے کے لیے ایکسائز پالیسی میں ترمیم کی گئی تھی۔

یکم مارچ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے امن دیپ ڈھل کو ایکسائز پالیسی میں بے ضابطگیوں سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی اسپیشل ڈائریکٹر سونیا نارنگ نے اپنی شکایت میں کہا ’’دیپک [سنگوان] نے دسمبر 2022 میں پون کھتری سے ان کا تعارف کرایا تھا۔ دیپک کی یقین دہانی کی بنیاد پر پروین وتس نے دسمبر 2022 اور اس سال جنوری میں امن دیپ [ڈھل] سے 50 لاکھ روپے کی چھ قسطوں میں 3 کروڑ روپے لیے تھے۔ دیپک نے تجویز پیش کی تھی کہ 2 کروڑ روپے دینے کے بعد امن دیپ کو کیس میں ملزمین کی فہرست سے نکالا جا سکتا ہے۔‘‘

انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کے حکام کے مطابق وتس نے کہا کہ اس نے دسمبر میں وسنت وہار میں آئی ٹی سی ہوٹل کے پیچھے پارکنگ کی جگہ پر سنگوان اور کھتری کو پیشگی ادائیگی کے طور پر 50 لاکھ روپے ادا کیے تھے، تاکہ ملزم کی فہرست سے امن دیپ ڈھل کا نام نکالا جا سکے۔

عہدیداروں نے یہ بھی کہا کہ جولائی میں تلاشی کے دوران مرکزی ایجنسی نے وتس کے گھر سے 2.19 کروڑ روپے برآمد کیے۔ سنگوان کے گھر سے شراب گھوٹالے میں 99 صفحات پر مشتمل ضمنی استغاثہ کی شکایت بھی برآمد ہوئی ہے۔

ان ملزمان کے خلاف تعزیرات ہند کی دفعہ 120-B (مجرمانہ سازش) اور بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔