کشمیری پنڈت کی ہلاکت کا معاملہ: جنگجوؤں کی اعانت کے الزام میں والد اور تین بھائی گرفتار

نئی دہلی، اگست 17: جموں وکشمیر پولیس نے کشمیری پنڈت کی ہلاکت میں ملوث جنگجو کے مکان کو نہ صرف اٹیچ کیا ہے بلکہ عسکریت پسندوں کی مدد و اعانت کے الزام میں سرگرم جنگجو کے والد اور اُس کے تین بھائیوں کو حراست میں بھی لیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ منگل کے روز شوپیاں میں کشمیری پنڈت سنیل کمار کی ہلاکت میں عادل وانی نامی جنگجو ملوث ہے اور عینی شاہدین نے بھی اُس کی شناخت کی ہے۔

پولیس ذرائع نے بتایا کہ منگل کے روز شوپیاں کے چھوٹی گام علاقے میں کشمیری پنڈت سنیل کمار اور اُس کے بھائی پر فائرنگ کرنے والے جنگجو کی شناخت عادل وانی کے بطور ہوئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ عینی شاہدین اور ہلاک شدہ سنیل کمار کے نزدیکی رشتہ داروں نے حملہ آور کی شناخت عادل وانی کے بطور کی جس کے بعد اُس کی بڑے پیمانے پر تلاش شروع کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ عادل وانی نے کشمیری پنڈت اور اُس کے بھائی پر فائرنگ کے بعد اپنے گھر واقع کٹی پورہ شوپیاں میں پناہ لی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ سیکورٹی فورسز نے مصدقہ اطلاعات موصول ہونے کے بعد درمیانی رات کو کٹی پورہ گاوں کو محاصرے میں لے کر جوں ہی مکان کے اندر داخل ہونے کی کوشش کی تو اسی اثنا میں عسکریت پسند عادل وانی نے سیکورٹی فورسز پر گرینیڈ سے حملہ کیا اور رات کی تاریکی کا فائدہ اُٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب رہا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مکان کی تلاشی کے دوران وہاں ایک کمین گاہ کا پتہ چلا جہاں سے اسلحہ وگولہ بارود اور قابل اعتراض مواد برآمد کرکے ضبط کیا گیا۔

پولیس نے بتایا کہ سرگرم عسکریت پسند کی مدد و اعانت کے الزام میں اُس کے والد اور تین بھائیوں کو حراست میں لے کر مکان کو اٹیچ کرنے کے لئے قانونی کارروائی شروع کردی گئی ہے۔

بتادیں کہ شوپیاں میں کشمیری پنڈت کی ہلاکت کے بعد لوگوں میں شدید غم وغصہ پایا جارہا ہے اور قتل کے اس بھیانک واقعے میں ملوث افراد کو انجام تک پہنچانے کا عوامی مطالبہ زور پکڑتا جارہا ہے۔

کشمیر زون پولیس نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر ایک ٹویٹ میں جانکاری فراہم کرتے ہوئے کہا: ‘مصدقہ اطلاعات موصول ہونے پر سیکورٹی فورسز نے شوپیاں کے کٹہ پورہ علاقے میں تلاشی آپریشن شروع کیا تھا۔ تلاشی آپریشن کے دوران جنگجوؤں نے تلاشی پارٹی پر گرینیڈ داغا جس کا پارٹی نے جواب دیا تاہم جنگجو تاریکی کا فائدہ اٹھا کر فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے’۔