بی جے پی نہیں چاہتی کہ ایکناتھ شندے اب مہاراشٹر کے وزیراعلیٰ رہیں، سنجے راؤت کا دعویٰ

نئی دہلی، اپریل 24: شیو سینا (ادھو بالا صاحب ٹھاکرے) کے لیڈر سنجے راؤت نے پیر کو دعویٰ کیا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی نہیں چاہتی کہ مہاراشٹر میں ایکناتھ شندے کی قیادت والی حکومت اقتدار میں رہے۔

شیو سینا جون میں اس وقت دو حصوں میں بٹ گئی تھی جب شندے اور ان کی حمایت کرنے والے 39 ایم ایل ایز نے ادھو ٹھاکرے کی قیادت والی مہا وکاس اگھاڑی اتحاد کے خلاف بغاوت کی تھی، جس میں شیوسینا، نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس حکومت میں اتحادی تھیں۔

ایک ہفتہ سے زیادہ کے سیاسی ڈرامے کے بعد شندے نے 30 جون کو بی جے پی کی حمایت سے وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

پیر کے روز راؤت نے کہا کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے لیڈر چھگن بھجبل کے مہاراشٹر کے وزیر اعلی کو تبدیل کرنے کے لیے دہلی میں ہو رہی بات چیت کے بارے میں دعوے سچے ہیں۔

راؤت نے کہا ’’میں اس سے پوری طرح متفق ہوں۔ اس کے پیچھے کی وجہ سب کو معلوم ہے۔ وزیر اعلیٰ بننے کے بعد سے وہ [شندے] وہ حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں جو بی جے پی چاہتی تھی… وہ [بی جے پی] ہماری حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے تھے، انھوں نے اس کے لیے انھیں استعمال کیا۔ وہ کام اب ہو گیا ہے۔‘‘

انھوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ شندے نے بی جے پی کو کوئی سیاسی فائدہ نہیں پہنچایا ہے اور وہ مہاراشٹر حکومت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔

راؤت کا یہ بیان اس کے ایک دن بعد آیا ہے جب انھوں نے جلگاؤں میں نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ اگلے 15 سے 20 دنوں میں شندے-بی جے پی کا رشتہ ٹوٹ جائے گا۔

فروری میں بھی انھوں نے ایسی ہی پیشین گوئیاں کی تھیں کہ شندے حکومت کچھ دنوں میں گر جائے گی۔

اتوار کو انھوں نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ موجودہ حکومت کے لیے ’’ڈیتھ وارنٹ‘‘‘ جاری کیا گیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب بس یہ فیصلہ ہونا ہے کہ اس پر کون دستخط کرے گا۔

راؤت نے مزید کہا کہ ان کی پارٹی ان 16 ایم ایل ایز کو نااہل قرار دینے کی درخواست پر سپریم کورٹ کے طویل عرصے سے زیر التوا فیصلے کا انتظار کر رہی ہے، جنھوں نے ٹھاکرے کی قیادت کے خلاف بغاوت کی تھی۔