این سی پی نے اجیت پوار اور آٹھ دیگر ایم ایل ایز کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر کی

نئی دہلی، جولائی 3: نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کی مہاراشٹر یونٹ کے صدر جینت پاٹل نے اتوار کے روز کہا کہ ان کی پارٹی نے اجیت پوار اور ان آٹھ دیگر ایم ایل اے کے خلاف نااہلی کی درخواست دائر کی ہے، جنھوں نے بھارتیہ جنتا پارٹی-شیو سینا حکومت میں وزیر کے طور پر حلف لیا تھا۔

اجیت پوار کے نائب وزیرِ اعلیٰ کے طور پر حلف لینے کے چند گھنٹے بعد یہ پیش رفت ہوئی ہے۔ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے آٹھ دیگر ایم ایل ایز دھرموبابا آترم، چھگن بھجبل، دلیپ والسے پاٹل، حسن مشرف، دھننجے منڈے، ادیتی تاٹکرے، انل پاٹل، سنجے بھنسوڈے نے بھی وزرا کے طور پر حلف لیا۔

اپنے حلف کے بعد اجیت پوار نے دعویٰ کیا کہ انھیں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے تمام ایم ایل ایز کی حمایت حاصل ہے۔ انھوں نے کہا کہ میں نے پارٹی کو تقسیم نہیں کیا بلکہ خود نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے طور پر بی جے پی-شیو سینا حکومت کی حمایت کی ہے۔

تاہم نااہلی کی درخواست میں نیشنلسٹ کانگریس پارٹی نے الزام لگایا ہے کہ انحراف ’’پارٹی صدر کی رضامندی کے بغیر خفیہ طریقے سے‘‘ کیا گیا۔

اتوار کو دیر گئے ایک پریس کانفرنس میں پاٹل نے کہا کہ نااہلی کی درخواست مہاراشٹر اسمبلی کے اسپیکر راہل نارویکر کو بھیج دی گئی ہے۔

انھوں نے کہا ’’سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے میں واضح طور پر کہا گیا ہے کہ پارٹی کی طرف سے مقرر کردہ وہپ کو ہی آفیشیل سمجھا جائے گا۔ ایم ایل اے کی تعداد سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اس طرح جتیندر اوہاد کو ہی پارٹی کا آفیشل وہپ سمجھا جائے گا اور یہ تمام ایم ایل ایز پر لاگو ہوگا۔‘‘

پاٹل شیوسینا کے اندر پھوٹ کے بارے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ دے رہے تھے جب ایکناتھ شندے نے بی جے پی کی حمایت سے حکومت بنانے کے لیے ایم ایل اے کے ایک گروپ کے ساتھ پارٹی سے واک آؤٹ کیا۔

پاٹل نے مزید کہا کہ پارٹی نے الیکشن کمیشن کو بھی خط لکھ کر مطلع کیا ہے کہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کا رینک اور فائل اس کے بانی شرد پوار کے پاس ہے۔ انھوں نے مزید کہا ’’ہمیں یقین ہے کہ زیادہ تر ایم ایل اے این سی پی میں واپس آجائیں گے اور ہم انھیں دوبارہ قبول کریں گے۔‘‘

دریں اثنا نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے ترجمان کلائیڈ کرسٹو نے دعویٰ کیا کہ اجیت پوار کو ان 36 ایم ایل ایز کی حمایت حاصل نہیں ہے جن کا وہ دعویٰ کر رہے ہیں۔ اجیت پوار کو انحراف قانون کے تحت کارروائی سے بچنے کے لیے 36 ایم ایل ایز کی حمایت کی ضرورت ہے۔ کرسٹو نے مزید کہا کہ پاٹل اور پارٹی کی ورکنگ صدر سپریہ سولے اپنے تمام 53 ایم ایل اے کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

اجیت پوار نے 2019 میں بھی بی جے پی سے ہاتھ ملا کر نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا تھا۔ تاہم یہ اتحاد تین دن سے زیادہ نہیں چل سکا اور پوار نیشنلسٹ کانگریس پارٹی میں واپس آگئے تھے اور مہا وکاس اگھاڑی کی مخلوط حکومت بنی تھی۔ انھوں نے مہا وکاس اگھاڑی کی مخلوط حکومت میں دوبارہ نائب وزیر اعلیٰ کے عہدے کا حلف لیا تھا۔

دریں اثنا اپوزیشن جماعتوں نے اتوار کو بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بنایا جب پوار نے مہاراشٹر میں اس کی حکومت کی حمایت کی۔

پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کہا کہ بھگوا پارٹی ’’ایم ایل ایز کی خریداری‘‘ کے مشن پر ہے۔

انجوں نے ٹویٹ کیا ’’جس طرح سے بی جے پی نے مہاراشٹر میں عوامی مینڈیٹ کو بار بار مجروح کیا ہے، اس کی مذمت کے لیے الفاظ کافی نہیں ہیں۔ نہ صرف جمہوریت کا قتل کیا جا رہا ہے بلکہ وہ اس طرح کے ذلت آمیز اقدامات کو چھپانے کے لیے قومی ترانے کا استعمال کر رہے ہیں۔‘‘

کانگریس کے جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ بی جے پی کی ’’واشنگ مشین نے اپنا کام دوبارہ شروع کر دیا ہے۔‘‘

انھوں نے ٹویٹ کیا ’’مہاراشٹر میں بی جے پی کے زیرقیادت اتحاد میں آج کئی نئے داخل ہونے والوں کو ای ڈی، سی بی آئی اور انکم ٹیکس کی طرف سے بدعنوانی کے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔ اب ان سب کو کلین چٹ مل گئی ہے۔‘‘

معلوم ہو کہ اجیت پوار، بھجبل اور حسن مشرف منی لانڈرنگ سے منسلک معاملات میں انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی تحقیقات کا سامنا کر رہے ہیں۔