’’آر ایس ایس پر لگائیں پابندی‘‘: پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے خلاف مرکز کے اقدام کے بعد اپوزیشن نے کیا مطالبہ

نئی دہلی، ستمبر 28: اپوزیشن جماعتوں نے بدھ کے روز پاپولر فرنٹ آف انڈیا پر پابندی لگانے کے مرکز کے فیصلے کا خیر مقدم کیا، لیکن راشٹریہ سویم سیوک سنگھ کے خلاف بھی اسی طرح کی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے بدھ کو پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور اس کے ساتھیوں پر مبینہ دہشت گردی کی سرگرمیوں پر غیر قانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت پانچ سال کے لیے پابندی لگا دی۔

ایک حکومتی نوٹیفکیشن میں الزام لگایا گیا ہے کہ مسلم تنظیم ’’پرتشدد دہشت گردانہ سرگرمیوں‘‘ میں ملوث رہی ہے اور اس کا مقصد ملک میں دہشت کا راج قائم کرنا ہے، اس طرح ریاست کی سلامتی اور امن عامہ کو خطرہ ہے۔

کیرالہ کانگریس کے لیڈر رمیش چنیتھلا نے بدھ کو الزام لگایا کہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا اور راشٹریہ سویم سیوک سنگھ فرقہ وارانہ منافرت کو ہوا دے رہے ہیں اور سماج میں تقسیم پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

انھوں نے کہا ’’کیرالہ میں اکثریتی فرقہ پرستی اور اقلیتی فرقہ پرستی دونوں کی یکساں طور پر مخالفت کی جانی چاہیے۔ آر ایس ایس پر بھی اسی طرح پابندی لگنی چاہیے۔‘‘

کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (مارکسسٹ) نے بھی ایسا ہی مطالبہ کیا اور کہا کہ کسی انتہا پسند تنظیم یا فرقہ پرست طاقت پر پابندی لگانے سے اس کی سرگرمیاں ختم نہیں ہوں گی۔

سی پی آئی (ایم) کیرالہ کے سکریٹری ایم وی گووندن نے ایک بیان میں کہا ’’اگر کسی تنظیم پر پابندی لگانی ہے تو آر ایس ایس پر لگانی چاہیے۔ یہ فرقہ وارانہ سرگرمیاں انجام دینے والی اہم تنظیم ہے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ حکومتوں کو چاہیے کہ ایسے گروپس کے بارے میں عوام کو آگاہ کریں اور جب وہ کوئی غیر قانونی کام کریں تو ان کے خلاف قانونی کارروائی کریں۔

گووندن نے مزید کہا کہ ’’کسی تنظیم پر پابندی لگانے سے وہ یا اس کا نظریہ ختم نہیں ہوگا۔ وہ صرف ایک نئے نام یا شناخت کے ساتھ واپس آئیں گے۔‘‘

کیرالہ میں کانگریس کی اتحادی جماعت انڈین یونین مسلم لیگ نے بھی کہا کہ اس نے ہمیشہ راشٹریہ سویم سیوک سنگھ اور پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے کاموں کی مخالفت کی ہے۔

آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسدالدین اویسی نے کہا کہ انھوں نے ہمیشہ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے نقطہ نظر کی مخالفت کی ہے، لیکن تنظیم پر مکمل پابندی کی حمایت نہیں کی جا سکتی۔

اویسی نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ ’’جس طرح سے ہندوستان کی انتخابی سرکشی فسطائیت کے قریب پہنچ رہی ہے، اب ہر مسلمان نوجوان کو ہندوستان کے کالے قانون UAPA کے تحت PFI کے پمفلٹ کے ساتھ گرفتار کیا جائے گا…حکومت نے دائیں بازو کی اکثریتی تنظیموں پر پابندی کیوں نہیں لگائی؟‘‘