عمران خان پر حملے کے بعد جے آئی ٹی نے تیسری مرتبہ جائے وقوعہ کا معائنہ کیا

نئی دہلی، نومبر 22: وزیر آباد میں سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان پر حملے کے بعد تحقیقات کے لیے حکومت پنجاب کی جانب سے تشکیل کردہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)نے تیسری بار جائے وقوعہ کا معائنہ کیا ہے۔

ڈان نیوزکی رپورٹ کے مطابق جے آئی ٹی میں شامل ایس پی (محکمہ انسداد دہشتگردی)نصیب اللہ اور ایس پی راول ٹاؤن راولپنڈی ملک طارق مشترکہ طور پر وزیر آباد پہنچے جہاں انہوں نے جائے وقوعہ کا معائنہ کیا۔

تاہم جے آئی ٹی کے سربراہ غلام محمود ڈوگر (سی سی پی او لاہور) ٹیم کے ہمراہ نہیں تھے کیونکہ وہ چند روز قبل ہی کیے جانے والے گزشتہ دورے کے دوران جائے وقوعہ کا معائنہ کر چکے ہیں۔

جے آئی ٹی نے وزیرآباد سٹی سرکل کے ڈی ایس پی ملک عامر، سٹی اور صدر تھانوں کے اسٹیشن ہاؤس افسران سمیت ایلیٹ فورس کے کمانڈوز کے بیانات بھی قلمبند کیے جنہوں نے سوہدرہ سے حملہ آور نوید آرائیں کو گرفتار کیا تھا۔

علاوہ ازیں عمران خان پر حملے کے چند گھنٹوں بعد گرفتار ملزم کے اقبالی بیان کی ویڈیو لیک ہونے پر جے آئی ٹی کے اراکین نے گجرات صدر تھانے کے اہلکاروں کی سرزنش بھی کی۔

خیال رہے کہ ملزم کے اقبالی بیان کی ویڈیو ریکارڈنگ لیک ہونے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے اس تھانے کے پورے عملے کو معطل کر دیا تھا۔

خیال رہے کہ لاہور سے اسلام آباد جاتے ہوئے پی ٹی آئی کے لانگ مارچ پر 3 نومبر کو حملہ کیا گیا تھا جس کے نتیجے میں پارٹی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان سمیت 11 افراد زخمی ہوئے تھے۔

واقعے میں وزیرآباد کے گاؤں بھروکی سے تعلق رکھنے والے پارٹی کارکن معظم گوندل اندھی گولی کا نشانہ بننے کے سبب جاں بحق ہوگئے تھے۔

دوسری طرف، پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان پر حملے کی تحقیقات کرنے والی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)نے پاکستان مسلم لیگ (ن)کے قائد نواز شریف پر لگائے گئے الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کے لیے تسنیم حیدر کو طلب کرلیا ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر گردش کرتی تسنیم حیدر کی پریس کانفرنس کے ویڈیو کلپس کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے متعدد رہنماؤں کی جانب سے شیئر کیا گیا۔

پریس کانفرنس میں تسنیم حیدرنے دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان مسلم لیگ (ن)کے ترجمان ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ (ن) لیگ کے قائد نواز شریف سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل اور سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی سازش کا حصہ تھے۔

وزیرآباد حملے کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے تسنیم حیدر سے نواز شریف پر عائد الزامات کے ثبوت فراہم کرنے کا کہا ہے۔

ان معلومات سے واقف سرکاری ذرائع نے بتایا کہ جے آئی ٹی نے تسنیم حید شاہ سے ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ کیا ہے۔اس سے قبل تسنیم حید شاہ نے کہا تھا کہ وہ پاکستانی حکام کو بیان دینے کے لیے تیار ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ جے آئی ٹی کے سربراہ کیپیٹل سٹی پولیس افسر (سی سی پی او)لاہور غلام محمود ڈوگر نے 20 نومبر کی رات کو تسنیم حید رسے رابطہ کیا تھا۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ یہ ایک فالو اپ کال تھی، اس سے قبل وزیراعلیٰ کے مشیر اور پی ٹی آئی رہنما عمر سرفراز چیمہ نے ٹیلی فون کال کے ذریعے تسنیم شاہ کو غلام محمود ڈوگر کا تعارف کروایا تھا۔

تسنیم شاہ کی جانب سے نواز شریف پر لگائے گئے الزامات پر جے آئی ٹی نے کہا کہ وہ ضابطہ فوجداری کی دفعہ 161 کے تحت پاکستان واپس آکرجے آئی ٹی ٹیم کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔

تاہم تسنیم حیدر نے پاکستان واپس آنے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب کے ضلع گجرات میں فوجداری مقدمات میں انہیں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔