پاکستان: عمران خان کرپشن کیس میں قصور وار قرار دیے جانے کے بعد گرفتار

نئی دہلی، اگست 5: دی ڈان کی خبر کے مطابق پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کو ہفتے کے روز اسلام آباد کی ایک ٹرائل کورٹ کی جانب سے بدعنوانی کا مجرم قرار دینے کے بعد گرفتار کر لیا گیا۔

یہ کیس الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے خان کے خلاف اس مجرمانہ شکایت سے متعلق ہے کہ انھوں نے سرکاری تحائف بیچ کر حاصل کی گئی رقم کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کیں۔ بی بی سی نے رپورٹ کیا کہ تحائف، جن کی قیمت 6,35,000 ڈالر (5,25,04,181 روپے) سے زیادہ بتائی گئی ہے، ان میں رولیکس گھڑیاں، ایک انگوٹھی اور کف لنکس کا ایک جوڑا شامل ہے۔

دی ڈان کی خبر کے مطابق عدالت نے عمران خان کو تین سال قید اور 29,000 روپے جرمانے کی سزا سنائی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ کو لاہور میں ان کے گھر سے گرفتار کر کے اسلام آباد لے جایا گیا۔

خان، جو سماعت میں موجود نہیں تھے، نے الزامات سے انکار کیا اور کہا کہ وہ اعلیٰ عدالت میں اپیل کریں گے۔ پہلے سے ریکارڈ شدہ پیغام میں جو انھوں نے ٹوئٹر پر پوسٹ کیا، خان نے کہا کہ انھیں اپنی گرفتاری کی توقع تھی۔

خان نے کہا ’’میری آپ سے صرف ایک درخواست ہے کہ آپ گھر پر خاموش نہ بیٹھیں۔ میری ساری جدوجہد آپ اور آپ کے بچوں کے مستقبل کے لیے ہے۔ اگر آپ اپنے حقوق کے لیے کھڑے نہیں ہوئے تو آپ غلامی کی زندگی گزاریں گے۔‘‘

یہ اس سال عمران خان کی دوسری مرتبہ گرفتاری ہے۔

اس قبل خان کو 9 مئی کو اسلام آباد میں عدالت میں پیشی کے دوران کرپشن کے ایک اور کیس میں مبینہ طور پر ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا۔ اس کے بعد ان کی گرفتاری نے ملک گیر احتجاج کو جنم دیا تھا۔ مظاہرین نے فوجی عمارتوں پر حملہ کیا تھا، جس میں لاہور میں سب سے سینئر فوجی کمانڈر کا گھر بھی شامل تھا، اور الزام لگایا تھا کہ خان کی گرفتاری کے پیچھے پاکستانی فوج کا ہاتھ ہے۔

تاہم 12 مئی کو ملک کی سپریم کورٹ کے حکم کے بعد سیاستدان کو ضمانت مل گئی۔

گذشتہ سال اپریل میں وزیر اعظم کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد سے خان کے خلاف 100 سے زائد مقدمات درج کیے جا چکے ہیں۔ خان نے الزام لگایا ہے کہ ان کے خلاف الزامات سیاسی طور پر محرک ہیں۔

مئی کے برعکس ہفتہ کو ہونے والی گرفتاری کو خان یا ان کی پارٹی کے کارکنوں کی طرف سے شدید مزاحمت کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ مئی میں ہونے والے ہنگاموں کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے متعدد ارکان پارٹی چھوڑ چکے ہیں، جب کہ کچھ کو جیل بھیج دیا گیا ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ کے شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان کی حکومت نے ملکی میڈیا پر خان کا نام لے کر ان کا ذکر کرنے یا ان کی تصویر دکھانے پر بھی پابندی لگا دی ہے۔