ہوم اسکولنگ،تعلیمی نقصان کے ازالہ کا بہتر متبادل

وبا کے بہانے تعلیم سے پہلو تہی اولاد کے مستقبل کے لئے نقصان دہ

فاروق طاہر، حیدرآباد

 

خوش گوار گھریلو ماحول ،تعلیمی منصوبہ بندی، نظم و ضبط، مؤثر گھریلو تعلیم کے لیے لازمی

گزشتہ سال مارچ کے پہلے لاک ڈاؤن کے وقت ملک کے بہت سارے اسکولس اپنے تعلیمی سال کے اختتامی مراحل میں تھے تو وہیں چند نئے تعلیمی سال (یعنی سی بی ایس ای اسکولوں) کے آغازکی منصوبہ بندی میں مصروف تھے ۔سب پرامید تھے کہ اسکول بہت جلد کھل جائیں گے اور دنیا معمول پر آجائے گی۔ پندرہ ماہ سے زیادہ عرصہ گزرنے کے بعد بھی آج تک صورتحال میں کوئی نمایاں تبدیلی واقع نہیں ہوئی ہے۔ تعلیم کے سوا دیگر کاروبار جہاں جاری وساری ہیں وہیں والدین بچوں کی صحت اور تعلیم کے بارے میں ذہنی دباو کا شکار ہیں۔ والدین ورچول تعلیم (مجازی طریقہ تعلیم) سے نالاں ہیں۔ مسائل، خدشات اور پریشانیاں اپنی جگہ لیکن تعلیم سے دوری بچوں کو جہالت سے قریب کردے گی۔ ان حالات میں بچوں کے بہتر مستقبل کے لیے والدین کو اضافی ذمہ داریاں طوعاً و کرہاً قبول کرنی ہی پڑے گی۔ انہیں بچوں کی تعلیم کے متبادل راستے تلاش کرنے ہوں گے۔ ہوم اسکولنگ تعلیم کا آزمودہ اور موثر متبادل ذریعہ ہے۔ والدین ہوم اسکولنگ کے لیے خود کو تیار کریں تاکہ بچوں کا تعلیمی واکتسابی عمل کسی رکاوٹ کے بغیر جاری رہ سکے۔ اسکولوں کی محفوظ کشادگی تک ہوم اسکولنگ (گھریلو تعلیم) کی سرگرمیوں کو تندہی سے انجام دیں۔
ہوم اسکولنگ کا پس منظر
ہوم اسکولنگ (گھریلو تعلیم) کوئی نئی چیز نہیں ہے۔ نوآبادیاتی دور میں دولت مند افراد، والدین، اساتذہ اور بڑوں کی مدد سے اپنے بچوں کی تعلیم کا انتظام اپنے گھر پر کیا کرتے تھے۔ اٹھارویں اور انیسویں صدی کے دوران مشترکہ خاندان کے بچوں کی تعلیم کے لیے گھر کے کسی ایک کمرے کو اسکول کی شکل دے دی جاتی تھی جہاں تعلیم ،درس وتدریس اور رہنمائی کے لیے والدین کے بجائے اساتذہ اور بڑے بچوں کی خدمات سے استفادہ کیا جاتا تھا۔ عام فہم انداز میں ہوم اسکولنگ سے مراد ایسی تعلیم جو والدین کی رہنمائی میں بچوں کو کسی اسکول میں داخل کیے بغیر گھر پر دی جاتی ہے۔ ہوم اسکولنگ کے بارے میں مزاحاً کہا جاتا ہے کہ ہوم اسکولنگ اسکولی تعلیم کی طرح ہے اور نہ بچے گھر پر رہتے ہیں (Home Schooling is not much like School,and children are never at home)
ہوم اسکولنگ (گھریلو تعلیم) کیا ہے
ہوم اسکولنگ جسے ہوم ایجوکیشن یا الیکٹیو ہوم ایجوکیشن (Elective Home Education EHE) بھی کہا جاتا ہے ایک ایسا معروف طریقہ تعلیم ہے جس میں اسکول جانے والے عمر کے بچوں کو بجائے اسکول کے گھر پر یا کسی اور مقام پر تعلیم فراہم کی جاتی ہے۔ یہ کام عام طور پر والدین ،ٹیوٹر (گھر آکر تعلیم دینے والے مدرس) یا آن لائن ٹیچر انجام دیتے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی ایسے ہوم اسکولنگ فراہم کرنے والے ادارے بھی ہیں جو رائج رسمی تعلیمی طریقوں کو بہت کم استعمال کرتے ہوئے یہ کام انجام دیتے ہیں۔ یہ ادارے انفرادی تعلیم وتوجہ کے ایسے متعدد تعلیمی طریقوں کو استعمال کرتے ہیں جو بیشتر اسکولی تعلیم میں مستعمل ورائج نہیں ہوتے۔ حقیقتاً ہوم اسکولنگ کا طریقہ بہت مختلف دکھائی دیتا ہے۔ ہوم اسکولنگ کا طریقے کار ایک ایسی منظم ساخت پر مبنی ہے جس میں اسکول کے روایتی نصاب واسباق کا قطعی تصور نہیں ہوتا۔ مختصراً یہ ایک غیر اسکولی تعلیم (Unschooling) ہے جو روایتی اسکولوں کے مروجہ طریقہ تعلیم سے یکسر مختلف ہے۔ گھریلو تعلیم کا نظریہ ایسے خاندانوں کی وجہ سے وجود میں آیا جن کے بچے ابتداً کسی اسکول میں زیر تعلیم تھے جہاں انہوں نے ناپسندیدہ عادتوں کو سیکھا جسے ان کے والدین چھڑانا چاہتے تھے ۔یہ وجہ ہوم اسکولنگ (گھریلو تعلیم) کی مقبولیت کا باعث بنی۔ تعلیمی حوالوں کے مطابق ہوم اسکولنگ کی اصطلاح شمالی امریکہ میں معرض وجود میں آئی لیکن بنیادی طور پر یہ یوروپ اور دولت مشترکہ ممالک میں بہت زیادہ مستعمل رہی۔ ہوم اسکولنگ فاصلاتی تعلیم (Distance Education) سے بالکل مختلف ہے اسے نہ تو فاصلاتی تعلیم کے درجے میں رکھا جاسکتا ہے اور نہ اس کا فاصلاتی تعلیم سے موازنہ کیا جاسکتا ہے۔ ہوم اسکولنگ میں بچے اپنے والدین کی مدد سے یا اپنے طور پر تعلیم حاصل کرتے ہیں اور مختلف معاون تعلیمی وسائل کا استعمال کرتے ہیں جن میں آن لائن تعلیمی وسائل بھی شامل ہیں۔
ہوم اسکولنگ کا فروغ
بیسویں صدی کے وسط سے لوگوں نے اسکولی تعلیم کی افادیت واستقامت پر سوال اٹھانے شروع کردیے۔ عوامی اضطراب کی وجہ سے خاص طور پر امریکہ اور کچھ یوروپی ممالک میں گھریلو تعلیم (ہوم اسکولنگ) حاصل کرنے والے طلبہ کی تعداد میں خاطر خواہ اضافہ دیکھا گیا۔ ہوم اسکولنگ آج کے دور میں نہ صرف تعلیم کا وسیع ومقبول ترین ذریعہ ہے بلکہ متعدد ممالک میں سرکاری وخانگی اسکولوں کے متبادل کے طور پر بھی ابھر رہا ہے۔ ہوم اسکولنگ کی عوامی مقبولیت کی وجہ انٹرنیٹ بھی ہے جس کی وجہ سے کسی بھی قسم کی معلومات کا حصول اب مشکل نہیں ہے۔ بین الاقوامی اعداد وشمار کے مطابق دنیا کے بعض ممالک میں جہاں ہوم اسکولنگ کو باضابطہ قانونی شکل دی گئی ہے وہیں ایسے ممالک بھی ہیں جہاں ہوم اسکولنگ کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔کوویڈ-19 کی وجہ دنیا بھر کے کروڑوں طلبہ گھروں پر تعلیم حاصل کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ تاہم بیشتر ممالک میں آن لائن تعلیم، روایتی ہوم اسکولنگ کے بجائے فاصلاتی تعلیم کی شکل میں جاری ہے۔
ہوم اسکولنگ طریقہ تعلیم
ہوم اسکولنگ طریقہ تعلیم میں بیک وقت کئی تعلیمی نظریات پر عمل درآمد ہوتا ہے جن میں کلاسیکل ایجوکیشن (Classical Education)، چارولیٹ میشن ایجوکیشن (Charlotte Mason)، مونٹیسری ایجوکیشن، ملٹی پل انٹیلی جینس تھیوری (Theory of Multiple Inteligences)، ان اسکولنگ (Unschooling)، والڈروف ایجوکیشن (Waldorf Education) اور تھامس جیفرسن ایجوکیشن (ٹی جے ایجوکیشن) وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ہوم اسکولنگ کی انجام دہی سے قبل والدین متذکرہ تعلیمی نظریات کا مطالعہ کرتے ہوئے کوئی مناسب نظریہ یا مختلف نظریات کے منتخب پہلوؤں کا انتخاب کرتے ہوئے ایک سائنٹفک طرز پر مبنی تدریسی نقشہ تیار کرلیں۔ منصوبوں کو تکمیل تک پہنچانے کے لیے وسائل بھی کرلیں۔ آغاز سے لے کر اختتام تک ایک نظام العمل (شیڈویل) تیار کریں تاکہ تدریسی افعال کو معیاری اندازی میں آسانی سے بروقت انجام دیا جاسکے۔ موثر ہوم اسکولنگ کی خاطر ذیل میں ایک نقشہ والدین کی رہنمائی کے لیے فراہم کیا جارہا ہے اس میں والدین اپنے علم، تجربے علم اور وقتی ضرورت کے حساب سے تبدیلی لاسکتے ہیں۔ ماہرین تعلیم سے مشاورت کے بعد تعلیمی تصورات کی ایک ایسی فہرست مرتب کرلیں جنہیں آپ اپنے بچے میں منتقل کرنا چاہتے ہیں جیسے زندگی کا مقصد، کامیابی کے معیار وپیمانے، سماج سے تعلق، باہمی روابط، اشتراک، رشتے وتعلق کی نوعیت، زمین وکائنات اور انسانوں کے مابین رشتہ، ماحول کی اہمیت، روئے زمین پر پائے جانے والے حجر، شجر، چرند، پرند، جانور ودیگر جانداروں اور انسان کے مابین تعلق وغیرہ۔
تعلیم میں بنیادی طور پر طور پر سننے، بولنے، لکھنے اور پڑھنے کو اولیت دی جاتی ہے۔ان صلاحیتوں کے حصول کے لیے درس وتدریس کو بنیادی خواندگی (فاونڈیشنل لٹریسی) ریاضی (ارتھ میٹک)، مہارت (اسکلس) اور شخصی اوصاف (پرسنل ٹریٹس) جیسے چار زمروں میں تقسیم کیا جاتا ہے۔ والدین بنیادی مطلوبہ صلاحیتوں سے خود کو آراستہ کرتے ہوئے فوری طور پر تدریسی اقدامات ومنصوبوں کا ایک مبسوط لائحہ عمل تیار کرلیں۔ اہداف کے تعین کے بعد منصوبوں کو قلیل مدتی (Short Term)، وسط مدتی (Mid Term) اور طویل مدتی(Long Term) زمروں میں تقسیم کرتے ہوتے وقت ضائع کیے بغیر ان پرعمل درآمد شروع کردیں۔ تدریسی منصوبے، اقدامات اور اہداف کا تعین بچے کی صلاحیت وقابلیت کے مطابق کریں۔
ہوم اسکولنگ کے لیے والدین سے مطلوب صلاحیتیں؛۔ بچوں کی صحت اور وبا کے پھیلاو کے مدنظر اسکولوں کی بندش نے بچوں کی تعلیم وتربیت کی زائد ذمہ داری والدین پر عائد کردی ہے۔اگر والدین وباء اور دیگر مسائل کا بہانہ کرتے ہوئے بچوں کی تعلیم سے پہلو تہی کریں گے تو اس کے نقصانات کا خمیازہ ان کی اولاد کو بھگتنا پڑے گا۔آن لائن تعلیم سے بچوں کو مربوط کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ والدین ہوم اسکولنگ کے طریقہ کار کو اپناتے ہوئے بچوں کے تعلیمی نقصان کی پابجائی کریں۔ ہوم اسکولنگ کی انجام دہی سے قبل والدین کے لیے ضروری ہے کہ وہ تعلیم وتربیت کے ابتدائی اصولوں سے آگہی پیدا کریں، بچوں کی نفسیات خاص طور پر تعلیمی نفسیات کا اساسی علم حاصل کریں، بچوں کی جسمانی وذہنی (نفسیاتی) نشو ونما سے متعلق بنیادی معلومات حاصل کریں۔معاون درسی مواد اور آن لائن تعلیمی وسائل تک رسائی پیدا کرتے ہوئے اس کو بچوں کے لیے مفید بنائیں۔ اپنے اندر صبر، تحمل، ترحم، محنت، تدبر مستقل مزاجی اور مسائل کے عاجلانہ حل کی استعداد پیدا کرنے کے لیے تعلیم وتربیت اور درس واکتساب پر مبنی کتب کا مطالعہ کریں۔ گھر پر ساز گار تعلیمی ماحول پیدا کریں۔ بچوں میں گفت وشنید اور زبان دانی کے فروغ کے لیے مختصر قصے کہانیوں، لکچرس کو یکجا کرتے ہوئے اس کا مطالعہ کریں اور مواد کا بچوں سے اشتراک عمل لائیں۔ بچوں سے ان کی رائے حاصل کریں۔ بچوں کی دلچسپی کو قائم رکھتے ہوئے تعلیم اور درس واکتساب کو فروغ دینے والی مہارتوں کو سیکھیں۔کورونا وائرس کے بہانے بچوں کی تعلیم کا نقصان ہرگزنہ ہونے دیں۔ بچے تعلیم سے جس قدر دور ہوں گے اکتساب، تہذیب ،تمدن اور کامیابی سے بھی دور ہو جائیں گے۔ وسائل کی قلت ہو اگر معاشی مسائل درپیش ہوں تب بھی تین وقت کے بجائے دو وقت کا کھانا کھائیں اور اگر تین وقت کے بجائے دوقت کا کھانا میسر ہو تو ایک وقت کا کھائیں لیکن بچوں کی تعلیم کانقصان نہ ہونے دیں۔ آپ کے بچوں کی تعلیم اور ان کے بہتر مستقبل کے ذمہ دار آپ خود ہیں۔ اپنی ذمہ داریوں کا احساس کیجیے۔
[email protected]
***

بچوں کی صحت اور وبا کے پھیلاو کے مدنظر اسکولوں کی بندش نے بچوں کی تعلیم وتربیت کی زائد ذمہ داری والدین پر عائد کردی ہے۔اگر والدین وبا اور دیگر مسائل کا بہانہ کرتے ہوئے بچوں کی تعلیم سے پہلو تہی کریں گے تواس کے نقصانات کا خمیازہ ان کی اولاد کو بھگتنا پڑے گا۔آن لائن تعلیم سے بچوں کو مربوط کرنا وقت کا تقاضا ہے۔ والدین ہوم اسکولنگ کے طریقہ کار کو اپناتے ہوئے بچوں کے تعلیمی نقصان کی پابجائی کریں۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 18 تا 24 جولائی 2021