ہریانہ کی ایک عدالت نے 58 غیر ملکی تبلیغوں کو اپنے ممالک واپس جانے کی اجازت دی

نئی دہلی، جولائی 13: نچلی عدالت کے فیصلے کے خلاف ہریانہ حکومت کی اپیل کو مسترد کرتے ہوئے نُہہ سیشن کورٹ نے کچھ خواتین سمیت تبلیغی جماعت کے 58 ممبران کو فی کس 1000 روپے جرمانہ جمع کرنے کے بعد اپنے اپنے ممالک کے لیے روانہ ہونے کی اجازت دی ہے۔

عدالت میں غیر ملکی تبلیغی کارکنوں کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل شوکت علی نے بتایا کہ ہریانہ پولیس نے 2 اپریل کو تبلیغی جماعت کے 58 غیر ملکی ممبران اور ایک ہندوستانی ممبر کے خلاف نُہہ ضلع میں اپنی موجودگی کے بارے میں مقامی انتظامیہ کو مطلع نہ کرنے پر مقدمہ درج کیا تھا۔

علاقے میں تبلیغی جماعت کے دو وفود تھے۔ ایک مردوں کا تھا، جب کہ دوسرا خواتین کا تھا۔

شوکت نے کہا کہ نُہہ کی ضلعی عدالت کے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ نے 23 مئی کو اپنے فیصلے میں ہریانہ پولیس کے ذریعہ لگائے گئے تمام الزامات سے تمام ملزموں کو رہا کردیا تھا اور انھیں 1000 روپے جرمانہ جمع کرنے کے بعد اپنے ممالک لوٹ جانے کی اجازت دے دی تھی۔

وکیل کا کہنا تھا کہ عدالتی ہدایت کے بعد غیر ملکیوں نے 1000 روپے جرمانہ جمع کرایا تھا، لیکن پولیس نے چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے فیصلے کو چیلنج کرتے ہوئے سیشن کورٹ میں دفعہ 188 آئی پی سی (سرکاری ملازمین کے ذریعے جاری حکم کی نافرمانی) کے تحت درخواست دائر کی۔ لیکن ایڈیشنل سیشن جج پرشانت رانا نے 6 جولائی کو یہ کہتے ہوئے درخواست خارج کردی کہ پولیس کی جانب سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں۔

اس سے قبل دہلی کی بھی دو مختلف عدالتوں نے جولائی کے دوسرے ہفتے میں تبلیغی جماعت کے 133 غیر ملکی ممبران کو اپنے ممالک واپس جانے کی اجازت دی تھی۔ ہریانہ عدالت کے حکم کے ساتھ ہی اب تک تبلیغی جماعت کے کل 191 غیر ملکی ممبران کو اپنے ممالک واپس جانے کی اجازت مل گئی ہے۔