ہریانہ میں جعلی شراب پینے سے 12 افراد کی موت

نئی دہلی، نومبر 11: ہریانہ میں جعلی شراب پینے سے 12 لوگوں کی موت ہو گئی۔

جمنا نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ گنگا رام پونیا نے بتایا کہ بدھ کو پہلی موت کی اطلاع ملی۔ اموات یمنا نگر کے منڈی باڑی، پنجیتو کا ماجرا، فوس گڑھ اور سرن گاؤں اور پڑوسی امبالا ضلع میں ہوئیں۔

ایک 70 سالہ مہلوک کے بیٹے رویندر نے کہا ’’میرے والد کی موت کل رات شراب پینے سے ہوئی۔ وہ شراب کا عادی تھا، لیکن وہ عام طور پر صرف تھوڑی مقدار میں پیتا تھا۔‘‘

پولیس اب تک سات ملزمان کو گرفتار کر چکی ہے اور مزید کی گرفتاری کے لیے چھاپے مار رہی ہے۔

پولیس نے ایک لاوارث فیکٹری میں بنی جعلی شراب کے 200 کریٹ ضبط کیے ہیں۔ پولیس نے 14 خالی ڈرم اور غیر قانونی شراب بنانے میں استعمال ہونے والا مواد بھی قبضے میں لے لیا ہے۔

پونیا نے کہا تعزیرات ہند کی دفعہ 308، 302، 120B اور پنجاب ایکسائز (ہریانہ ترمیمی بل)، پنجاب ایکسائز ایکٹ اور کاپی رائٹ ایکٹ کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

انڈین ایکسپریس کی خبر کے مطابق کانگریس، عام آدمی پارٹی اور انڈین نیشنل لوک دل نے ہلاکتوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی-جن نائک جنتا پارٹی کی اتحادی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس کے ایم ایل اے بھوپندر سنگھ ہڈا نے جمعرات کو الزام لگایا کہ ’’ہریانہ میں بی جے پی-جے جے پی حکومت کی سرپرستی میں منشیات کی کالی تجارت پھیل رہی ہے۔۔۔۔جعلی شراب اور مصنوعی ادویات ریاست کے لوگوں کو مسلسل مار رہی ہیں۔‘‘

عام آدمی پارٹی کے ریاستی سربراہ اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ سشیل گپتا نے الزام لگایا کہ ہر گلی میں غیر قانونی شراب فروخت ہو رہی ہے۔ گپتا نے یہ بھی الزام لگایا کہ ریاست میں برانڈڈ بوتلوں میں جعلی شراب فروخت کرنے کا کاروبار بھی کھلے عام جاری ہے۔

انڈین نیشنل لوک دل کے رہنما ابھے سنگھ چوٹالہ نے ہلاکتوں کی عدالتی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے الزام لگایا کہ حکومت ملزمان کو سزا دینے کے بجائے انہیں تحفظ فراہم کرنے کا کام کرتی ہے۔ یمنا نگر میں جو کچھ ہوا اس کے لیے حکومت پوری طرح ذمہ دار ہے۔