ہاتھرس اجتماعی زیادتی: متاثرہ کے لواحقین نے الزام لگایا کہ یوپی پولیس نے آدھی رات کو زبردستی اس کی آخری رسومات ادا کیں

ہاتھرس (یوپی)، 30 ستمبر: اجتماعی زیادتی کا نشانہ بننے کے بعد دہلی کے ایک اسپتال میں دم توڑ جانے والی 19 سالہ دلت خاتون کے اہل خانہ نے الزام لگایا ہے کہ پولیس نے آدھی رات کو زبردستی اس کی آخری رسوم ادا کرنے کی کوشش کی۔

تاہم مقامی پولیس افسران نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ یہ رسومات ’’کنبے کی خواہش کے مطابق‘‘ انجام دی جا رہی ہیں۔

متاثرہ کو 14 ستمبر کو ہاتھرس کے ایک گاؤں میں چار افراد نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ اس کی حالت خراب ہونے کے بعد اسے دہلی کے صفدرجنگ اسپتال ریفر کردیا گیا جہاں منگل کے روز اس نے آخری سانس لی۔

اس کی موت کی خبر پھیلتے ہی دہلی کے ساتھ ساتھ ہاتھرس میں معاشرے کے تمام طبقات بشمول سیاستدانوں، کھلاڑیوں اور سینما کے ستاروں اور سماجی کارکنوں نے بھی مظاہرے شروع کردیے اور اس کے خلاف غم و غصے کا اظہار کیا اور اس کے لیے انصاف کا مطالبہ کیا۔

پولیس اہلکاروں کی بھاری نفری کے درمیان منگل کی رات یہ کنبہ دہلی کے صفدرجنگ اسپتال سے روانہ ہوا۔ مقتولہ کے لواحقین نے دعویٰ کیا کہ میت کو اترپردیش پولیس نے لے لیا، جو گھر والوں سے پہلے ہاتھرس پہنچ گئی تھی۔

خاتون کے ایک بھائی نے 1 کو پی ٹی آئی کو فون پر بتایا ’’پولیس نے زبردستی لاش لے لی اور میرے والد بھی ان کے ساتھ آخری رسوم ادا کرنے کے لیے گئے۔‘‘

جب ہاتھرس سپرنٹنڈنٹ آف پولیس وکرنت ویر سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے پی ٹی آئی کو ایک ٹیکسٹ پیغام میں بتایا کہ ’’کنبہ کی خواہش کے مطابق تمام رسومات ادا کی گئیں۔‘‘