ہائی کورٹ نے ہاتھرس کیس میں صدیقی کپن کے ساتھ گرفتار کیب ڈرائیور محمد عالم کی ضمانت منظور کر لی

نئی دہلی، اگست 25: ہاتھرس سازش کیس میں گرفتار شمالی دہلی کے کیب ڈرائیور محمد عالم کو ضمانت مل گئی ہے۔ عالم کو گرفتاری کے تقریباً 23 ماہ بعد الہ آباد کی ایک عدالت سے 23 اگست کو ضمانت ملی۔

عالم ضمانت حاصل کرنے والے آٹھ ملزمان میں سے پہلے ہیں۔ 5 اکتوبر 2020 کو عالم کو کیرالہ کے صحافیوں صدیق کپن اور عتیق الرحمن اور مسعود اور مسلم طلبہ تنظیم کیمپس فرنٹ آف انڈیا (سی ایف آئی) کے دو کارکنوں کے ساتھ گرفتار کیا گیا تھا۔

یہ تینوں لوگ اتر پردیش کے ہاتھرس گاؤں جا رہے تھے جہاں کپن نے ایک دلت خاتون سے متعلق کیس کی رپورٹنگ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا، جس کے ساتھ ٹھاکر ذات کے مردوں نے اجتماعی عصمت دری کی تھی۔ اس معاملے میں 11 اگست کو عدالت میں دلائل مکمل ہو گئے تھے اور عدالت نے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

لائیو لاء کے مطابق عدالت نے ضمانت منظور کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ’’اپیل کنندہ کا دہشت گردانہ سرگرمیوں یا کسی بھی قسم کی ملک مخالف سرگرمی میں ملوث ہونا نہیں پایا۔‘‘

عدالت نے عالم کے کیس کو صحافی کپن کے کیس سے الگ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کپن کے قبضے سے مبینہ طور پر مجرمانہ مواد برآمد ہوا، لیکن عالم کے قبضے سے ایسا کوئی مواد برآمد نہیں ہوا۔‘‘

عالم کی ضمانت کے بعد ان کی اہلیہ بشریٰ نے کہا ہے کہ ان کی دعائیں رنگ لائیں، وہ دو سال سے یہ خبر سننے کے لیے دعائیں مانگ رہی تھیں۔ بشریٰ نے کہا کہ جب وہ جیل میں عالم سے ملیں تو اس کی طبیعت اور جسمانی شکل بدل چکی تھی۔

دی وائر کے مطابق عالم کے وکیل سیفان شیخ نے کہا کہ مقدمہ کے آغاز سے ہی ان کا موقف تھا کہ عالم یوپی پولیس کی طرف سے لگائے گئے کسی بھی سازشی الزام سے وابستہ نہیں ہے۔ وہ صرف ٹیکسی ڈرائیور ہے اور اپنے بہنوئی دانش کے علاوہ کسی شریک ملزم کو نہیں جانتا تھا۔

عالم کی ضمانت کے لیے وکیل کے سامنے سب سے بڑا چیلنج یہ تھا کہ سماعت کے لیے عدالتیں بار بار تبدیل کی جا رہی تھیں۔ پہلے متھرا کی خصوصی عدالت، پھر لکھنؤ، جس کی وجہ سے وکیل کو شروع سے ہی نئی عدالت میں اپنی عرضی واپس رکھنی پڑی۔ ان کے وکیل نے بتایا کہ اس سے عالم کی رہائی میں تاخیر ہوئی۔

وہیں مہینے کے شروع میں الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے صدیق کپن کی ضمانت کی درخواست مسترد کر دی تھی۔