ہاتھرس: یوپی پولیس نے صحافی صدیق کپن اور 7 دیگر کے خلاف 5،000 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ داخل کی

اترپردیش، اپریل 4: دی انڈین ایکسپریس کے مطابق اتر پردیش پولیس کی اسپیشل ٹاسک فورس نے ہفتے کے روز کیرالہ کے صحافی صدیق کپن اور سات دیگر افراد کے خلاف چارج شیٹ دائر کی ہے، جس میں ان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انھوں نے گذشتہ سال ہاتھرس ضلع میں ذات پات کی بنیاد پر تشدد بھڑکانے کی سازش کی تھی۔

یہ چارج شیٹ متھرا کی ایک عدالت میں دائر کی گئی ہے۔ کیپن کے علاوہ اس میں پاپولر فرنٹ آف انڈیا کے ممبران عتیق الرحمٰن، مسعود احمد، رؤف شریف، انصار بدرالدین، ​​فیروز خان، عالم اور دانش کے نام بھی لیے گئے ہیں۔

ٹاسک فورس کے خصوصی عہدیدار ونود سروہی نے اخبار کو بتایا ’’عدالت نے چارج شیٹ کا جائزہ لیا، جو تقریباً 5000 صفحات پر مشتمل ہے۔ دستاویزات میں ہماری تحقیقات اور ان افراد کے خلاف ہمارے نتائج کی تفصیلات موجود ہیں جنھیں ہاتھرس جاتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔

کیرالہ کے رہائشی صحافی صدیق کپن کو اکتوبر میں اس وقت گرفتار کیا گیا تھا جب وہ ہاتھرس کیس کی رپورٹنگ کے لیے وہاں جارہے تھے، جہاں ایک 19 سالہ دلت خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا گیا تھا اور وہ فوت ہوگئی تھی۔ مبینہ طور پر چار اعلی ذات کے شخص نے اس کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی تھی۔

اترپردیش پولیس نے بعد میں صدیق کپن پر غیرقانونی سرگرمیاں (روک تھام) ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا اور ملک بغاوت کے الزامات لگائے۔

کپن کے ساتھ کار میں سوار تین دیگر افراد کو بھی اسی طرح کے جرائم میں گرفتار کیا گیا تھا۔

پولیس کا دعوی ہے کہ کپن کو اس لیے گرفتار کیا گیا تھا کیوں کہ وہ امن و امان کو خراب کرنے اور ذات پات کی بنیاد پر فساد برپا کرنے کی سازش کے ایک حصے کے طور پر ہاتھرس جا رہا تھا۔ پولیس نے الزام لگایا ہے کہ کپن اور دیگر ایک ’’سخت گیر مسلم تنظیم‘‘ پاپولر فرنٹ آف انڈیا کا حصہ ہیں، جن پر حکام کا الزام ہے کہ وہ شدت پسند گروپوں سے تعلقات رکھتے ہیں۔

دی ہندو کے مطابق پولیس نے اپنی چارج شیٹ میں الزام لگایا ہے کہ کپپن اور دیگر نے دوحہ اور مسقط میں مالیاتی اداروں سے تقریباً 80 لاکھ روپے کے فنڈز وصول کیے ہیں۔ انھوں نے دعوی کیا کہ ملزم کے لیپ ٹاپ اور موبائل فون سے متنازعہ شواہد برآمد ہوئے ہیں۔

دی انڈین ایکسپریس کے مطابق چارج شیٹ میں پولیس کے الزامات کی تصدیق کے طور پر50 سے زیادہ گواہوں کی فہرست دی گئی ہے۔

اس کیس کی اگلی سماعت یکم مئی کو ہونی ہے۔