کورونا وائرس: امريکہ ۔چين کشيدگی

دو بڑی طاقتوں کے درمیان رسہ کشی امنِ عالم کے لیے اچھی خبر نہیں!

مسعود ابدالي

کرونا وائرس ايک عذاب کي صورت ميں سارے عالم پر مسلط ہے اور انٹارکٹيکا  Antarctica کے سوا دنيا کا کوئي حصہ اس نامراد وائرس سے محفوظ نہيں۔ شمالي کوريا ميں بھي اس شوخ چشم کي دال نہيں گل سکي ہے۔ امريکہ والے تو کہہ رہے ہيں کہ پيانگ يانگ خبريں چھپا رہا ہے ليکن اکثر طبي ماہرين کا خيال ہے کہ امريکہ کي قيادت ميں بائيکاٹ کي وجہ سے باقي دنيا اور شمالي کوريا کے درميان سماجي فاصلے Social Distancing کي ايک خليج حائل ہے۔ اس جبري ’لاک ڈاون‘ کي بنا پر يہ دشمنِ جان وايمان وائرس شمالي کوريا کو نشانہ نہ بنا سکا۔ ان دو مستثنيات کے ساتھ کيا امير و کيا غريب ساري دنيا اس کے چنگل ميں پھنس گئي ہے اور انساني حيات کے ساتھ اسباب حيات کو بھي اس موذي نے غارت کر ديا ہے۔وبا کے آغاز سے ہي اس  فتنہ پرور کي ’شان نزول‘ اور جائے ولادت پر گفتگو ہو رہي ہے۔ نظريہ سازش پر يقين رکھنے والوں کا خيال ہے کہ يہ آفت آئي نہيں بلکہ لائي گئي ہے اور چودھراہٹ وکشور کشائي کے منحوس شوق نے دنيا کو اس عذاب ميں مبتلا کيا ہے۔ اس امکان پر بھي بحث جاري ہے کہ يہ وبا بلکہ قيامت صغريٰ حياتياتي ہتھيار (Biological Weapon) کے ناکام تجربے يا تياري کے دوران ايک حادثے کا شاخسانہ ہے۔ تادم تحري اس سلسلے ميں کوئي ٹھوس ثبوت يا مشاہدہ سامنے نہيں آيا۔ تفصيلي تحقيقات کے بعد امريکي محکمہ سراغرساني نے جو رپورٹ جمع کرائي ہے اس کے مطابق کرونا وائرس کي تغير پزيري (Mutation) فطري نوعيت کي ہے جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اس کي جنم بھومي ليبارٹري نہيں۔ يہي مشاہدہ عالم ادارہ صحت کا بھي ہے۔

کرونا وائرس بطور حياتياتي ہتھيار کي بحث تو اب ختم ہوتي نظر آرہي ہے ليکن اس کے پھيلاو کے حوالے سے امريکہ اور چين کے درميان بيان بازي کي ايک خوفناک جنگ چھڑ چکي ہے جسے دھمکيوں کا تڑکہ لگا کر صدر ٹرمپ نے دو آتشہ بنا ديا ہے۔ چين کے خلاف امريکي صدر کے آتشيں بيانيے کو ان کے مخالفين صدر ٹرمپ کي انتخابي مہم کا حصہ قرار دے رہے ہيں۔ قارئين کو يقيناً علم ہوگا کہ 3 نومبر کو امريکہ ميں انتخابات ہونے والے ہيں جب صدر کے ساتھ مقننہ، کئي رياستوں ميں گورنر اور مقامي قيادت کا چناو بھي ہوگا۔ صدر ٹرمپ کے ليے صدارتي انتخاب کے ساتھ کانگريس ميں واضح برتري بھي ضروري ہے تاکہ وہ قوم پرست وقدامت پسند ايجنڈے پر جارحانہ پيش قدمي جاري رکھ سکيں۔ يہاں صدارت چونکہ دو مدتوں تک محدود ہے اس ليے ’فکر عاقبت‘سے بے نيازي امريکي صدرور کو ان کي دوسري مدت ميں خاصا بيباک بنا ديتي ہے۔ اور اس مرحلے پر اگر مقننہ بھي موافق مل جائے تو پھر کيا بات ہے۔

کرونا وائرس کے حوالے سے صدر ٹرمپ داخلي محاذ پر کسي حد تک دفاعي پوزيشن ميں ہيں۔ ان کے مخالفين الزام لگا رہے ہيں کہ چين ميں وبا پھوٹ پڑنے کے بعد وہ اس مفروضے پر معاملے کو ٹالتے رہے کہ کرونا وائرس کے امريکہ تک آنے کا کوئي امکان نہيں ہے۔ اس سلسلے ميں اسرائيلي ٹيلي ويژن چينل 12 کا انکشاف انتہائي سنسني خيز ہے۔ اپريل کي 16 تاريخ کو مذکورہ ٹيلي ويژن نے بتايا کہ امريکہ کي عسکري خفيہ ايجنسيوں کو نومبر کے دوسرے ہفتے ميں ووہان (چين) سے وبا کے آغاز کا اندازہ ہو چکا تھا۔ بيماري پھوٹ پڑنے کي خبر اس وقت تک عام نہيں ہوئي تھي ليکن چين کو اس کے بارے ميں علم تھا۔ امريکي ايجنسيوں نے مبينہ طور پر اس کے بارے ميں صدر ٹرمپ کو بتا ديا تھا ليکن امريکي صدر نے اس خبر ميں کوئي دلچسپي نہيں لي۔ اسي کے ساتھ امريکيوں نے اپنے دو معتمد عسکري اتحاديوں يعني نيٹو NATO اور اسرائيلي مسلح افواج (IDF) کو بھي متوقع خطرے سے مطلع کر ديا تھا۔ اسرائيل کي عسکري قيادت نے نومبر ہي سے علاقے (مشرق وسطيٰ) ميں اس وبا کے ممکنہ پھيلاو کا جائزہ لينا شروع کر ديا تھا۔ اسرائيلي فوج نے ممکنہ وبا کے بارے ميں اسرائيلي حکومت خاص طور سے وزارت صحت کو بھي مطلع بلکہ متنبہ کيا ليکن صدر ٹرمپ کي طرح اسرائيل کي سياسي قيادت نے بھي پاني سر سے اونچا ہونے تک کسي قسم کے حفاظتي اقدامات نہيں کيے۔ کچھ اسي قسم کا رويہ يورپي حکومتوں کا بھي رہا۔ مستعد و ہردم چوکنا رہنے والے ممالک کي جانب سے يہ ٖغفلت کچھ عجيب سي محسوس ہو رہي ہے۔

اب ايسا لگ رہا ہے کہ سياسي دباو سے نکلنے کے ليے صدر ٹرمپ معاملے کا رخ چين کي طرف موڑنے کي کوشش کر رہے پيں۔ شروع ميں انہوں نے کہا تھا کہ کرونا وائرس ووہان کے انسٹيٹيوٹ برائے سميات (Virology) ميں تولد ہوا اور چينيوں کي نالائقي سے leak ہوگيا۔ انہيں شکوہ ہے کہ چين نے وائرس کے اثرات کو محدود رکھنے کي کوئي سنجيدہ کوشش نہيں کي اور اس کے پھيلاو سے امريکہ کو جان بوجھ کر لاعلم رکھا گيا۔ اس کي وجہ ان کے خيال ميں چين کي يہ  خواہش ہے کہ صدر ٹرمپ دوسري مدت کا انتخاب نہ جيت سکيں۔

گزشتہ چند ہفتوں سے چين کے خلاف صدر ٹرمپ اور ان کے ساتھيوں کا رويہ خاصہ جارحانہ ہوگيا ہے اور معاملہ صرف امريکي حکومت تک محدود نہيں ہے بلکہ يورپي رہنما بھي کرونا وائرس کي پھيلاو کے باب ميں چيني حکومت کے غير ذمہ دارانہ طرز عمل کے شاکي ہيں۔ فرانس کے صدر ايميونل ميکران نے کہا کہ پھيلاو کے معاملے ميں چين نے شفاف انداز ميں اعداد وشمار جاري نہيں کيے، کچھ ايسے ہي خيالات کا اظہار برطانوي وزير اعظم بورس جانسن بھي کر رہے ہيں۔

اس معاملے پر 30 اپريل کو اقوام متحدہ کي سلامتي کونسل ميں بھي غور کيا گيا۔ اقوام متحدہ کے صحافتي ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران امريکہ اور چين کے مندوبين وائرس کے نقطہ آغاز پر بحث کرتے رہے۔ برطانيہ اور فرانس کے سفارت کاروں نے اس حوالے سے سلامتي کونسل کي عدم دلچسپي بلکہ سرد مہري کو تنقيد کا نشانہ بنايا ہے۔

اجلاس کے بعد کونسل کے اعلاميے ميں کہا گيا ہے کہ اجلاس کے دوران کرونا وائرس کے پھيلاو سے متعلق سلامتي کے کردار پر گفتگو کي گئي۔ چين نے کسي بھي قدم کي مخالفت کرتے ہوئے وائرس کے معاملے کو سلامتي کونسل کے دائرہ اختيار سے باہر قرار ديا جب کہ امريکہ کي جانب سے اسي بات پر زور ديا جاتا رہا کہ کرونا وائرس سے متعلق کونسل کے اعلانات ميں مقامِ ولادت کے طور پر چين کا حوالہ ضروري ہے۔

سياسي رہنماوں کے ساتھ يورپ کے اخبار وجرائد ميں بھي چين کے خلاف مضامين شايع ہو رہے ہيں۔ گزشتہ دنوں جرمن اخبار Bild نے اپنے اداريے ميں کرونا وائرس کے پھيلاو کا چين پر الزام لگاتے ہوئے جرمني کي معيشت کو پہنچنے والے نقصان کے ازالے کے ليے 130 ارب يورو ہرجانے کا مطالبہ کيا ہے۔ جرمن اخبار کا ذکر کرتے ہوئے 29 اپريل کو واشنگٹن ميں صحافيوں سے بات چيت کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہم اس سے کئي گنا زيادہ رقم کي بات کر رہے ہيں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھي امريکہ نے حتمي رقم کا تعين نہيں کيا۔ البتہ اس پر سوچ بچار جاري ہے۔ امريکي صدر نے کہا کہ اگر يہ ايک غلطي تھي تو چين کو اپني غلطي تسليم کر ليني چاہيے ليکن اگر ايسا جان بوجھ کر کيا گيا ہے تو بيجنگ کو اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے۔ ساتھ ہي صدر ٹرمپ مبہم سي دھمکي بھي دے گئے کہ ان کے پاس ذمہ داروں کا احتساب کرنے کے ليے بہت سے طريقے موجود ہيں۔

3 مئي کو امريکي ٹيلي ويژن ABC سے گفتگو کرتے ہوئے امريکہ کے وزير خارجہ مائيک پومپيو نے کہا کہ چين ايک عرصے سے دنيا ميں سمي آلودگي يا infection پھيلا رہا ہے اور وہاں بہت سے غير معياري تجربہ خانے موجود ہيں۔ وزير خارجہ نے کہا کہ بہت سے شواہد کي روشني ميں يہ بات وثوق سے کہي جا سکتي ہے کہ وائرس ووہان کي تجربہ گاہ سے نکلا جہاں چمگادڑوں ميں اس وائرس کي موجودگي پر تحقيق ہو رہي تھي۔ انہوں نے امريکي خفيہ ايجنسيوں کي ان رپورٹوں سے اتفاق کيا جس ميں کہا گيا ہے کہ کرونا وائرس مصنوعي نہيں بلکہ فطري ہے ليکن وہ اس امکان کو مسترد کرنے کو تيار نہيں کہ اس کي ولادت ووہان کے انسٹيٹيوٹ برائے سميات ميں ہوئي ہے۔ امريکي وزير خارجہ نے چين پر الزام لگايا کہ کرونا وائرس کے پھيلاو کے بارے ميں دنيا کو تاخير سے بتايا گيا۔ اگر يہ معلومات بروقت فراہم کردي جاتيں تو بہت سي انساني جانيں بچائي جا سکتي تھيں۔ ان کا کہنا تھا کہ چين نے عالمي ادارہ صحت کو بھي اپنے مقصد کے ليے استعمال کيا۔ جناب پومپيو نے کہا کہ امريکي يا دوسرے ممالک کے ماہرين کو ووہان ليبارٹري جانے کي اجازت نہيں دي گئي اور نہ ہي چين نے وائرس کا نمونہ فراہم کيا۔ چين يہ بتانے کو  بھي تيار نہيں کہ کرونا وائرس نے کہاں جنم ليا ہے۔ جناب پومپيو نے کہا کہ صدر ٹرمپ ذمہ داروں کے احتساب کے ليے پر عزم ہيں۔

دوسرے دن امريکي وزارت داخلي سلامتي (DHS) نے اپني ايک رپورٹ ميں انکشاف کيا کہ جنوري ميں وبا کے زور پکڑ جانے کے باوجود چين سے اس کي سنگيني پر پردہ ڈالے رکھا اور بيجنگ يہ تاثر ديتا رہا ہے کہ يہ ايک موسمياتي اور معمولي ومحدود علاقائي وائرس ہے۔ اسي کے ساتھ چين نے ماسک، حفاطتي لباس، وينٹي ليٹرز اور وبا سے نمٹنے کے ضروري سامان کي ذخيرہ اندوزي شروع کر دي۔ نہ صرف چيني کارخانوں کو اس سامان کي برآمد سے منع کر ديا گيا بلکہ امريکہ، يورپ اور جنوبي کوريا سميت کئي ممالک سے يہ سامان بڑي تعداد ميں درآمد کيا گيا۔ 

تيز وتند بيانات کے علي الرغم چين امريکہ تجارت اب بھي صدر ٹرمپ کي ترجٰيحات ميں شامل ہے۔جنوري ميں دونوں ممالک کے درميان زراعت سے متعلق اس معاہدہ ہوا تھا جس کے تحت چين نے امريکہ سے کئي ارب ڈالر کي غذائي اجناس، دودھ اور جانوروں کے گوشت خريدنے کا وعدہ کيا تھا۔ اس جانب اشارہ کرتے ہوئے امريکي صدر نے کہا کہ حاليہ تنازعے سے پہلے چين اور امريکہ کے تعلقات بہتر ہو چکے تھے پھر اچانک يہ سب کيوں ہوگيا؟ سياسي مبصرين کا خيال ہے کہ امريکي صدر ‘غلطي سے وبا کے پھيلنے’ اور ‘جان بوجھ کر  پھيلانے’ کے امکانات کو الگ الگ رکھ کر واپسي کا راستہ کھلا رکھنا چاہتے ہيں۔ انہوں نے بہت صراحت سے کہا کہ ان دونوں ميں بہت فرق ہے۔

چيني وزارت خارجہ نے امريکہ کي جانب سے الزام تراشي پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے صدر ٹرمپ کو مشورہ ديا کہ وہ وائرس پر قابو پا نے ميں ناکامي کا ملبہ چين پر گرانے کے بجائے ہمارے تجربات سے فائدہ اٹھائيں۔ بيجنگ اس آفت سے نمٹنے کے ليے مدد فراہم کرنے کو تيار ہے اور اس مرحلے پر منفي بيانات کسي کے مفاد ميں نہيں۔ہلاکتوں کے اعداد وشمار کے بارے ميں چيني دفترِ خارجہ کے ترجمان نے اعتراف کيا کہ ابتدائي اعداد وشمار ميں بعض نقائص تھے۔ اس کي وضاحت کرتے ہوئے چيني ترجمان نے کہا کہ آفت کے آغاز پر اسپتالوں ميں محدود جگہ اور طبي عملے کي کمي کي وجہ سے رابطوں کا فقدان تھا۔ اس بنا پر  ہلاکتوں کي تعداد صحيح طور پر مرتب نہيں کي جا سکي۔ مکمل معلومات حاصل ہونے کے بعد نظر ثاني شدہ اعداد وشمار جاري کر ديے گئے ہيں۔ بيجنگ نے ہلاکتوں کي تعداد چھپانے کي کوئي کوشش نہيں کي اور نہ چيني حکومت کو اس کي ضرورت تھي۔ 

6 مئي کو امريکي وزير خارجہ کے الزامات کے جواب ميں چيني وزارت خارجہ کے ترجمان ہواچون ينگ (Hua Chunying) نے اس معاملے پر داخلي سياسي مفادات کے ليے جھوٹ بولنے والے سياست دانوں کے بجائے طبي ماہرين اور سائنس دانوں سے رائے لينے کي ضرورت پر زور ديا۔ ترجمان نے کہا کہ جناب پومپيو اس معاملے پر باربار اور بلا تکان بول رہے ہيں ليکن اب تک انہوں نے کوئي ثبوت پيش نہيں کيا جس سے صاٖف ظاہر ہے کہ ان کے پاس کوئي ٹھوش شواہد موجود ہي نہيں۔

امريکہ کي کئي عدالتوں ميں متاثرين نے چين کے خلاف نجي استغاثے دائر کر ديے ہيں۔ ان درخواستوں ميں کہا گيا ہے کہ عالمي ادارہ صحت کے مطابق يہ وائرس ووہان کے مچھلي بازار سے پھيلا ہے جہاں گوشت، مچھلياں اور سبزياں کھلے عام فروخت ہوتي ہيں۔ اس بازار ميں حفظان صحت کے ضابطوں کا نفاذ چيني حکومت کي ذمہ داري تھي جس ميں بيجنگ ناکام رہا۔ اس غلطي سے کرونا وائرس پھيلا جس نے سائلين کو بھاري نقصان پہنچايا۔ اگر چين نے خوراک کے حوالے سے مناسب قوانين نافذ کيے ہوتے تو وائرس نہ پھيلتا۔ چنانچہ چيني حکومت کو اس نقصان کے ازالے کا حکم ديا جائے۔ خيال ہے کہ ان درخواستوں ميں ہرجانے کے جو دعوے کيے جا رہے ہيں ان کا مجموعي حجم 2000 ارب ڈالر کے قريب ہے۔ قانوني ماہرين کا خيال ہے کہ امريکي عدالت کا فيصلہ چين کے ليے قابل قبول نہ ہوگا اور اس کے ليے عالمي ادارہ صحت سے رجوع کرنے ضرورت ہے۔عالمي ادارہ صحت کے ايگزيکيوٹيو ڈائريکٹر  مائيکل ريان (Michael Ryan) کہہ چکے ہيں کہ امريکي حکومت نے ايسے کوئي شواہد نہيں فراہم کيے جس سے اس دعوے کو تقويت مل سکے کہ کرونا وائرس چين کي ليبارٹري سے پھوٹا ہے۔ سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس جانوروں سے انسان ميں منتقل ہوا اور يہ ممکنہ طور پر چين کي اس مارکيٹ سے پھيلا ہے جہاں جنگلي جانوروں کا گوشت فروخت ہوتا تھا۔ ادراہ صحت کي ايک امريکي ماہر ماريا وين کرکوف (Maria Van KerKhove) نے دعويٰ کيا ہے کہ کرونا وائرس کے 15 ہزار ڈي اين اے کا مطالعہ کرنے کے بعد ان کي ٹيم اس نتيجے پر پہنچي ہے کہ يہ ايک قدرتي وائرس ہے۔ ماريا وين اور مائيکل ريان دونوں کا خيال ہے کہ کرونا وائرس چمگادڑ  ميں پايا گيا ہے، يعني يہ مصنوعي نہيں ہے۔

ساتھ ہي عالمي ادارہ صحت کے ماہرين وبا کے مقابلے کے ليے دنيا کي دو بڑي معيشتوں کے درميان تعاون پر زور دے رہے ہيں۔ WHO کا کہنا ہے کہ اس عالمي آفت سے نمٹنے کے ليے ساري دنيا ميں مربوط کوششوں کي ضرورت ہے اور اس موقع پر انگشت نمائي اور الزام تراشي سے وبا کے خلاف کوششوں پر منفي اثر پڑے گا۔ ليکن امريکي حکومت يہ مشورہ ماننے کو تيار نہيں اور صدر ٹرمپ يہ کہہ کر عالمي ادارہ صحت کي امداد معطل کرچکے ہيں کہ ادارہ چين کا طرف دار ہے۔

 دنيا کي دو بڑي قوتوں کے درميان کشيدگي عالمي امن کے ليے کوئي اچھي خبر نہيں ليکن توقعات کے عين مطابق تيروں کي بارش ميں مہر ومحبت کے پيغامات کا تبادلہ بھي جاري ہے۔ گزشتہ ہفتے چين کي سرکاري خبر رساں ايجنسي Xinhua نے بتايا کہ امريکہ کے تجارتي نمائندے  رابرٹ لائٹ ہائزر (Robert Lightizer)، وزير خزانہ اسٹيو منو چن (Steve Manuchin) اور  چين کے نائب وزير اعظم ليو ہي (Liu He) ماحول کو بہتر اور تعميري بنانے کے ليے پر عزم و پر جوش ہيں تاکہ تجارتي معاہدے کے مرحلہ اول پر عمل درآمد کو بروقت اور يقيني بنايا جا سکے۔ پہلے مرحلے کے دوران صدر ٹرمپ چين کے خلاف تاديبي محصولات کو اس شرط پر کم اور معطل کرنے کو تيار ہيں کہ چين امريکہ سے 200 ارب ڈالر کي زرعي اجناس، گوشت، دودھ اور دودھ سے بني مصنوعات خريدے گا۔ يہ بھاري بھرکم فروخت لاک ڈاؤن سے تباہ امريکي معيشت کے ليے طاقت کا انجيکشن ثابت ہوگي۔ انتخاب سے چند ماہ پہلے اس سودے کي سياسي اہميت اس ليے بھي بہت زيادہ ہے کيوں کہ ديہي امريکہ صدر ٹرمپ کا گڑھ ہے۔ يعني مشترکہ تجارتي مفادات کے تناظر ميں دو بڑي طاقتوں کے مابين کشيدگي بيانات اور حد سے حد مقدمہ بازي تک محدود رہتي نظر آرہي ہے۔

***

(مضمون نگار معروف کالم نگار ہيں، عالمي سياست اور مسلم دنيا کے مسائل پر لکھتے ہيں۔رابطہ کے ليے اي ميل

:[email protected] 

ٹويٹرmasood@MasoodAbdali 

www.masoodabdali.com