کسان احتجاج: ’’مجھے حکومت پر ذرا بھی اعتماد نہیں رہا‘‘، انا ہزارے نے اپنا ’’آخری احتجاج‘‘ شروع کرنے کی دھمکی دی

پونے، دسمبر 28: سماجی کارکن انا ہزارے نے دھمکی دی ہے کہ اگر اگلے سال جنوری کے آخر تک مرکزی حکومت کی جانب سے کسانوں سے کے مطالبات پورے نہیں کیے گئے تو وہ بھوک ہڑتال پر چلے جائیں گے اور یہ ان کا ’’آخری احتجاج‘‘ ہوگا۔

اتوار کے روز مہاراشٹر کے احمد نگر میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ہزارے نے کہا کہ پچھلے تین سالوں سے کسانوں کے لیے احتجاج کیے جارہے ہیں، لیکن حکومت نے معاملات حل کرنے کے لیے کچھ نہیں کیا۔

انھوں نے کہا ’’حکومت محض خالی وعدے کر رہی ہے جس کی وجہ سے میرا (حکومت پر) ذرا بھی یقین نہیں رہا ہے۔ آئیے دیکھتے ہیں، مرکز میرے مطالبات پر کیا کارروائی کرتا ہے۔ انھوں نے ایک ماہ کا وقت مانگا ہے، لہذا میں نے انھیں وقت دیا ہے۔ جنوری کے آخر تک اگر میرے مطالبات پورے نہ ہوئے تو میں اپنا بھوک ہڑتال احتجاج دوبارہ شروع کروں گا۔ یہ میرا آخری احتجاج ہوگا۔‘‘

معلوم ہو کہ 14 دسمبر کو انا ہزارے نے مرکزی وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر کو ایک خط لکھ کر کہا تھا کہ اگر ایم ایس سوامی ناتھن کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمد اور زرعی لاگت اور قیمتوں کے کمیشن (سی اے سی پی) کو خود مختاری دینے جیسے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے تو وہ بھوک ہڑتال شروع کردیں گے۔

دریں اثنا بی جے پی کے سینئر رہنما اور مہاراشٹرا اسمبلی کے سابق اسپیکر ہری بھاؤ بگڈے نے حال ہی میں ہزارے سے ملاقات کی تھی تاکہ انھیں مرکز کے ذریعہ پیش کردہ تینوں زرعی قوانین کی تفصیلات بتائیں۔

اس سے قبل ہزارے نے 8 دسمبر کو کسان تنظیموں کے ذریعہ زرعی قوانین کے خاتمے کے مطالبے میں منعقدہ بھارت بند کی حمایت میں یک روزہ بھوک ہڑتال کی تھی۔