دنیا کو کورونا وائرس سے ’’زیادہ شدید‘‘ وبائی امراض کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے: عالمی ادارۂ صحت

نئی دہلی، دسمبر 29: عالمی ادارہ صحت نے پیر کو اعتراف کیا کہ کورونا وائرس پھیلنے سے پوری دنیا میں تباہ کن اثرات مرتب ہوئے ہیں، لیکن انھوں نے متنبہ کیا ہے کہ دنیا کو اس سے بھی بدترین وبائی بیماری کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ادارۂ صحت نے عالمی رہنماؤں پر زور دیا کہ وہ مستقبل میں ہونے والے عارضوں کے خلاف تیاریوں کو لے کر سنجیدہ ہوں۔

ڈبلیو ایچ او کی ہنگامی صورت حال کے سربراہ مائیکل ریان نے صحافیوں کو بتایا کہ ’’یہ ایک ویک اپ کال ہے۔ یہ وبائی بیماری بہت شدید رہی ہے۔ یہ پوری دنیا میں بہت تیزی سے پھیلی اور اس نے اس دنیا کے ہر کونے کو متاثر کیا ہے، لیکن یہ ضروری نہیں کہ یہ سب سے بڑی وبائی بیماری ہو۔‘‘

ریان نے نوٹ کیا کہ اگرچہ کورونا وائرس انتہائی تیزی سے پھیلتا ہے اور اس نے لوگوں کی جانیں لی ہیں، لیکن ابھرتی ہوئی دیگر بیماریوں کے مقابلے میں اس کی موجودہ اموات کی شرح ’’معقول حد تک‘‘ کم تھی۔ انھوں نے کہا ’’ہمیں کسی ایسی چیز کے لیے تیار رہنے کی ضرورت ہے جو مستقبل میں اس سے بھی زیادہ شدید ہوسکتی ہے۔‘‘

ڈبلیو ایچ او کے سینئر مشیر بروس آئلورڈ نے کہا کہ دنیا نے کورونا وائرس بحران سے نمٹنے کے لیے بہت بڑی سائنسی پیشرفت کی ہے، جس میں ریکارڈ رفتار سے ویکسین تیار کرنا بھی شامل ہے۔ تاہم یہ مستقبل کے وبائی امراض کو روکنے کے لیے تیار نہیں ہے۔‘‘

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق عالمی سطح پر کوویڈ 19 نے 8.12 کروڑ سے زیادہ افراد کو متاثر کیا ہے اور 17.72 لاکھ سے زیادہ افراد اس سے ہلاک ہوئے ہیں۔

دریں اثنا عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے امید ظاہر کی ہے کہ کورونا وائرس وبائی مرض نے دنیا کے ممالک کو مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بہتر تعلیم دی ہے۔