کسان احتجاج: متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کو اور مضبوط بنانے کے لیے کسانوں کا ایک وفد بہار جائے گا

چندی گڑھ، 22 دسمبر: تینوں نئے زرعی قوانین کے خلاف ملک بھر کے کسانوں کو متحد کرنے کی کوشش میں کسان یونین رہنماؤں نے اتر پردیش اور بہار جیسی ریاستوں میں اپنے وفود بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے۔

بی کے یو (ایکتا) کے رہنما گرنم سنگھ چارونی نے، جنھوں نے آج پٹنہ کے لیے ایک وفد کی قیادت کی، کہا کہ تینوں متنازعہ قوانین کے خلاف ان کی تحریک تب ہی کامیاب ہوسکتی ہے جب اترپردیش اور بہار کے کسان بھی ان کے ساتھ آ جائیں۔

انھوں نے کہا ’’14 سال پہلے بہار میں ایم ایس پی سسٹم کو ختم کردیا گیا تھا۔ وہاں کسان مکئی کے لیے 800 روپے فی کوئنٹل وصول کررہے ہیں، حتی کہ اس کی ایم ایس پی دیگر ریاستوں میں 1،850 روپیے ہے۔ اسی طرح وہ ایک ہزار روپیے فی کوئنٹل کی قیمت پر دھان فروخت کرنے پر مجبور ہیں، جو کہ ایم ایس پی سے بہت کم ہے۔‘‘

چارونی نے کہا کہ اس کے باوجود بہار کے کسانوں کی جانب سے ردعمل توقعات کے مطابق نہیں آیا۔ انھوں نے کہا ’’یہ جدوجہد ان کے حقوق کے لیے بھی ہے۔ اس جدوجہد کو کل ہند بنانے کی ضرورت ہے۔ صرف کسان ہی نہیں، بے زمین مزدوروں اور چھوٹے تاجروں اور دوسرے شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو بھی ہمارے ساتھ شامل ہونا چاہیے۔‘‘

بھارتی کسان یونین (ڈاکونڈا) کے جنرل سکریٹری جگ موہن سنگھ نے کہا ’’کسان طبقہ امید کی نظر سے ہماری طرف دیکھ رہا ہے اور ہم انھیں مایوس نہیں ہونے دیں گے۔‘‘