ایس آئی او نے مودی کو اے ایم یو کے صد سالہ جشن میں بطور مہمان خصوصی مدعو کرنے کے فیصلے کی مذمت کی

نئی دہلی، دسمبر 22: اسٹوڈنٹ اسلامک آرگنائزیشن (ایس آئی او) کی علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کی شاخ نے وزیر اعظم نریندر مودی کو یونی ورسٹی کی صد سالہ تقریب میں مدعو کرنے کے فیصلے کی مذمت کی ہے۔

ایس آئی او نے اپنے پریس بیان میں کہا ہے کہ اس کا ’’نریندر مودی کے ہندوستان کے نظریہ‘‘ اور ہندوتوا کے سیاسی نظریے سے گہرا اختلاف ہے، جس کی مودی نمائندگی کرتے ہیں۔

ایس آئی او نے کہا کہ تنظیم ’’2002 کے گجرات فسادات‘‘ کے بارے میں نریندرمودی کے ردعمل کا معاملہ اٹھانے والے اولین لوگوں میں شامل تھی۔

بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اے ایم یو، آئین کے آرٹیکل 30 کے تحت اقلیتی انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت سے تحفظ کے حق دار ہے لیکن نریندر مودی حکومت ہماری یونی ورسٹی سے اس آئینی حق کو چھیننے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ تنظیم نے اترپردیش کے وزیر اعلیٰ اور علی گڑھ سے بی جے پی کے ممبر پارلیمنٹ ستیش گوتم کے بیانات کا حوالہ دیا، جنھوں نے ماضی میں اے ایم یو کی اقلیتی حیثیت پر سوال اٹھائے ہیں۔

بیان میں ایس آئی او نے مزید کہا ہے کہ مودی حکومت نے شہریت ترمیمی قانون کے ذریعہ ’’ہماری شہریت‘‘ پر قبضہ کرنے کی کوشش کی ہے۔ طلبا تنظیم نے اے ایم یو اور جامعہ ملیہ اسلامیہ میں 15 اور 16 دسمبر کو منصوبہ بند کریک ڈاؤن کے بعد پولیس کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر بھی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔

ایس آئی او نے وائس چانسلر کو بھی وبائی امراض کے دوران طلبہ کے خدشات کو دور نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا اور وزیر اعظم سے اپیل کی کہ وہ وی سی کی ناکامیوں کے لیے انھیں ذمہ دار ٹھہرائیں۔

ایس آئی او نے کہا ’’مسٹر مودی نے بہت بار کہا ہے کہ تنقید ایک ایسے خزانے کی طرح ہے جسے وہ پسند کرتے ہیں۔ لہذا ہم ان کو اے ایم یو کی صورت حال سے آگاہ کرنا چاہتے ہیں، جس کی بڑی وجہ ان کی حکومت اور وی سی کے کام ہیں، جو ان کے ذریعے مقرر کیا گیا ہے۔‘‘