’’کسانوں کے احتجاج کے درمیان اپنا محل تعمیر کیا جا رہا ہے‘‘: کانگریس نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت کی سنگ بنیاد کی تقریب پر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا

نئی دہلی، دسمبر 10: کانگریس اور دیگر حزب اختلاف کی جماعتوں نے کورونا وائرس وبائی مرض اور کسانوں کے احتجاج کے درمیان آج نئے پارلیمنٹ کی عمارت کی سنگ بنیاد کی تقریب اور اس کی ضرورت پر سوال اٹھایا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے آج دن کے شروع میں ہی پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا سنگ بنیاد رکھا ہے۔

کانگریس کے ترجمان رندیپ سنگھ سرجے والا نے 16 دن سے دہلی کی سرحدوں پر جاری کسانوں کے احتجاج کے دوران اس تقریب کے لیے وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ’’اپنے لیے ایک محل بنانے‘‘ کا طنز کیا۔

پارٹی کے یوتھ ونگ نے نئی عمارت کی تخمینی لاگت کو اجاگر کرنے والی ایک ویڈیو شائع کی اور سوال کیا کہ کیا اس وقت اس کی کوئی ضرورت تھی، جب کہ ہماری معیشت سخت بحران کا شکار ہے اور لاکھوں افراد اپنی ملازمت سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

واضح رہے کہ پارلیمنٹ کی نئی عمارت کا پروجیکٹ 20،000 کروڑ روپیے کا ہے جس میں پارلیمنٹ کی عمارت کے علاوہ دیگر سرکاری دفاتر کی تعیمر کا منصوبہ بھی شامل ہے۔

سخت تنقید کے درمیان حکومت نے پارلیمنٹ کی نئی عمارت بنانے کے اپنے فیصلے کا جواز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ عمارت خستہ اور ناکافی ہے۔

واضح رہے کہ آج عمارت کی سنگ بنیاد کی تقریب کے باوجود حکومت تعمیراتی کام شروع نہیں کرسکتی ہے، کیوں کہ سپریم کورٹ نے اس کے خلاف دائر درخواستوں پر فیصلہ آئے بغیر اس منصوبے پر ’’جارحانہ طور پر‘‘ آگے بڑھتے رہنے کی وجہ سے حکومت کو پھٹکار لگائی تھی۔

حکومت نے پیر کے روز سپریم کورٹ کو یقین دہائی کرائی ہے کہ وہ سینٹرل وسٹا کے علاقے میں ابھی کسی بھی طرح کی تعمیر، انہدام یا درخت کاٹنے کا کام نہیں کرے گی۔