کابل میں سرینا ہوٹل کا سچ
ارنب گوسوامی کا مضحکہ خیزدعویٰ , صحافتی کردار میں لگا ایک اور دھبہ
پہلے بھی ریپبلک ٹی وی پر عائد ہو چکا ہے کروڑوں کاجرمانہ
کہتے ہیں کہ صحافی کی قابلیت کا دارومدار اپنے ذرایع پر ہوتا ہے، جس کے ذرایع زیادہ قابل اعتماد ہوں وہ ہی کامیاب صحافی مانا جاتا ہے۔ لیکن آج کل صحافتی پیشہ ذرایع کے ذریعے فیک نیوز، جعلی خبریں، فرضی اور گڑھے ہوئے واقعات پیش کیے جانے کی وجہ سے بدنام ہوتا جارہاہے۔ شاید یہی وجہ رہی ہو کہ آہستہ آہستہ سیاسی پارٹیوں نے بھی میڈیا پر اعتماد کرنا چھوڑ دیا ہے۔ حال ہی میں گجرات کے سی ایم بھوپیندر پٹیل اور پنجاب کے وزیر اعلیٰ چرنجیت سنگھ چنی کی حلف برداری تقریب اس کی جیتی جاگتی مثال ہے۔ قارئین اگر غور کریں تو اندازہ ہوگا کہ ذرائع کے حوالے سے اکثر مین اسٹریم میڈیا نے کئی مرتبہ داؤد ابراہیم کو مارا ہے اور زندہ کیا ہے، ذرایع (Sources) کا سہارا لے کر ہی میڈیا ٹرائل بھی کیا جاتا ہے۔
حال ہی میں متازع ٹی وی اینکر اور ریپبلک ٹی وی چینل کے مالک ارنب گو سوامی نے ذرائع(Source) کو مزید بدنام کیا ہے۔ یہ واقعہ ہے 15 ستمبر کا ہے جب ارنب نے اپنے پروگرام ’دی ڈیبیٹ‘ میں دعویٰ کیا تھا کہ ان کے پاس ایک ’ایکسکلوسیو خبر‘ ہے۔ ان کے پاس باوثوق ذرایع سے اطلاعات ہیں کہ پاکستان کی آئی ایس آئی کے اہلکار کابل کے سرینا ہوٹل کی پانچویں منزل پر قیام پذیر ہیں۔ ارنب گوسوامی کس قدر ڈھٹائی سے مزید تاکید کے ساتھ جھوٹ بولتے بولتے یہاں تک کہہ گئے کہ آئی ایس آئی کے اہلکار کے کھانے کی فہرست بھی ان کے پاس ہے۔اس شو پر ارنب گو سوامی نے پاکستان کا مؤقف جاننے کے لیے حکمران جماعت تحریک انصاف کے بانی رکن اور ترجمان عبدالصمد یعقوب کو مدعو کیا تھا۔جو اس دعویٰ کو سنتے رہے مگر دوسرے دن عبدالصمد یعقوب نے کہا کہ ان کے ذرائع کے مطابق کابل کے سرینا ہوٹل کی صرف دو منزلیں ہیں۔ تیسری، چوتھی اور پانچویں منزل ہیں ہی نہیں۔‘جس کا جواب ارنب گوسوامی نے صرف ایک زبردستی کے قہقہےسے دیا تھا۔ لیکن ارنب گوسوامی کا مذاق اڑ چکا تھا۔ اور بالخصوص سوشل میڈیا پر میمس(memes) کی جھڑی لگ گئی۔
واضح ہو کہ دسمبر 2020 میں برطانوی ٹیلی ویژن ریگولیٹری اتھارٹی آف کام نے ارنب گوسوامی کے چینل ری پبلک پر مبینہ طور پر پاکستان مخالف پروگرام کرنے پر 20 ہزار پاؤنڈ کا جرمانہ بھی عائد کیا تھا۔
***
ہفت روزہ دعوت، شمارہ 03 اکتوبر تا 09 اکتوبر 2021