آسام میں بے دخلی: جماعت اسلامی ہند نے متاثرہ خاندانوں کی بحالی اور بربریت میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا

نئی دہلی، ستمبر 30: آسام کے درنگ ضلع کے دھول پور علاقے میں بے دخلی کے دوران مسلمانوں کے خلاف درندگی کے ذمہ داروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے جماعت اسلامی ہند (جے آئی ایچ) نے ’’تجاوزات ہٹانے‘‘ سے متاثر ہونے والے 900 سے زائد خاندانوں کی فوری بحالی کا بھی مطالبہ کیا۔

دریں اثنا، آسام کے وزیراعلیٰ ہمنتا بسوا سرما نے اعلان کیا ہے کہ سرکاری زمین سے تجاوزات ہٹانے کا سلسلہ بند نہیں ہوگا۔

جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے بدھ کو جماعت کے مرکز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آسام میں جو کچھ ہوا وہ ’’سیاسی فوائد کے لیے قانون کے غلط استعمال‘‘ کے مترادف ہے۔

انھوں نے کہا کہ ضلع درنگ کے دھول پور گاؤں میں مسلمانوں کو بے دخل کرنے میں کوئی مناسب طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا۔

جے آئی ایچ کے سربراہ نے کہا کہ لوگوں کو ان کے گھروں سے بے دخل کرنے سے پہلے قانون کے مطابق متبادل رہائش فراہم کی جانی چاہیے۔

امیر جماعت نے مزید کہا کہ مسلم دیہاتیوں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک کرنے کے علاوہ اس بے دخلی مہم کو ’’فرقہ وارانہ رنگ‘‘ بھی دیا گیا۔

اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے کسی بھی گروہ کو نکالنے سے پہلے رہائش، معاش، تعلیم اور صحت کے متبادل انتظامات کرے، امیر جماعت نے کہا کہ ’’جس طرح اس پوری بے دخلی کی مہم کو فرقہ وارانہ رنگ دیا گیا تھا وہ کسی بھی مہذب ریاست پر داغ ہے۔‘‘

سید سعادت اللہ حسینی، جماعت اسلامی ہند، جمعیت العلماء ہند (جے یو ایچ) اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے مشترکہ وفد کی درنگ کے دورے سے واپسی کے بعد میڈیا سے بات چیت کر رہے تھے۔ یہ وفد پولیس کے مظالم کا جائزہ لینے آسام گیا تھا جس کے نتیجے میں ضلع درنگ میں دو رہائشیوں کی موت ہوئی اور کئی دیگر زخمی ہوئے۔ وفد کے شرکا میں جے آئی ایچ کے نائب امیر ایس امین الحسن، جمعیت کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، جے آئی ایچ کے سکریٹری شفیع مدنی اور ایس آئی او کے صدر سلمان احمد شامل تھے۔

نائب امیرِ جماعت ایس امین الحسن نے کہا کہ وفد نے تمام متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے ملاقات کی۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں زمینی صورت حال بہت زیادہ خراب نظر آئی۔

آسام کے وزیر اعلیٰ ہمنتا بسوا سرما سے ملاقات میں انھوں نے کہا کہ وفد نے پولیس کی بربریت پر تشویش اور غصے کا اظہار کیا۔ مسٹر حسن نے بتایا ’’وفد نے ضلع درنگ کے دھول پور گاؤں میں غیر مسلح شہریوں کی دو ہلاکتوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا اور مطالبہ کیا کہ پورے واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائے اور مجرموں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔‘‘

انھوں نے مزید کہا کہ وفد نے وزیراعلیٰ سے یہ بھی اپیل کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ کاشتکاری کے لیے ایک ایکڑ زمین اور رہائش کے لیے ایک ایکڑ اراضی ریاستی حکومت کے وعدے کے مطابق ہر متاثرہ خاندان کو الاٹ کی جائے۔ اس کے علاوہ وفد نے پولیس کارروائی میں مرنے والوں کے اہل خانہ کو معاوضے کی ادائیگی کا معاملہ بھی اٹھایا۔

مسٹر حسن نے کہا ’’وزیراعلیٰ نے وفد کو یقین دلایا کہ ریاست کے تمام شہریوں کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے گا اور کسی کے ساتھ برا سلوک نہیں کیا جائے گا۔‘‘

جے آئی ایچ کے سکریٹری شفیع مدنی نے کہا کہ یہ عجیب بات ہے کہ 25 ہزار ایکڑ اراضی پر نامیاتی کاشتکاری کے منصوبے کو نافذ کرنے کے لیے 900 خاندانوں کو بے دخل کر دیا گیا۔