’’پولیس میرے شوہر کو جیل میں اذیت دے رہی ہے‘‘: صحافی صدیقی کپن کی اہلیہ نے لگایا الزام

نئی دہلی، دسمبر 23: متھرا جیل میں قید صحافی صدیق کپن کی اہلیہ نے الزام لگایا ہے کہ یوپی پولیس جیل میں ان کے شوہر پر تشدد کر رہی ہے۔

انھوں نے یہ الزامات منگل کے روز کیرالہ کے کوزیکوڈ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لگائے۔

پریس کانفرنس کا انعقاد کیرل یونین آف ورکنگ جرنلسٹس (کے یو ڈبلیو جے) نے کیا تھا۔

صدیقی کپن کی اہلیہ اور ان کے بھائی حمزہ وزیر اعلیٰ پنارائی وجین سے بھی اس معاملے میں مداخلت کی اپیل کی۔

انھوں نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ جنوری کے پہلے ہفتے میں ترواننت پورم میں ریاستی سکریٹریٹ کے سامنے ایک دھرنا شروع کریں گے تاکہ وزیر اعلی پر یہ دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنے یوپی کے ہم منصب کے ساتھ اس معاملے کو اٹھائیں اور کپن کی رہائی کا مطالبہ کریں۔

انھوں نے کہا کہ یوپی پولیس نے کپن سے کہا ہے کہ اسے بچا لیاجائے گا، اگر وہ یہ قبول کرلے کہ اسے سی پی ایم کے کسی لیڈر کی طرف سے ہاتھرس بھیجا گیا تھا اور وہ سی پی ایم کے کسی بھی ایم پی کا نام لے سکتا ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کپن سے یہ بھی پوچھا گیا کہ راہل گاندھی ان کے گھر کیوں آئے اور کیا انھوں نے گائے کا گوشت کھایا۔

کپن کی اہلیہ نے بتایا کہ صدیقی کپن پر پولیس نے اس وقت حملہ کیا تھا، جب وہ رپورٹنگ کے لیے ہاتھرس جارہے تھے نہ کہ کسی سیاسی لیڈر کے کہنے پر۔

کپن نے پولیس کو یہ بھی بتایا کہ راہل گاندھی ان کے گھر نہیں گئے تھے بلکہ وہ خود راہل گاندھی سے ملنے وایاناڈ گئے تھے۔

واضح رہے کہ کپن کو یوپی پولیس نے 5 اکتوبر کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ ہاتھرس میں دلت بچی کے اجتماعی زیادتی اور قتل کی رپورٹنگ کے لیے ہاتھرس جارہے تھے۔ کپن پر یو اے پی اے سمیت متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

کپن کیرل یونین آف ورکنگ جرنلسٹس (کے یو ڈبلیو جے) کے دہلی کے لیے ریاستی جنرل سکریٹری بھی ہیں۔

کے یو ڈبلیو جے سپریم کورٹ میں مقدمہ لڑرہا ہے۔