نیشنل لا یونیورسٹیوں سے ایل ایل بی اور ایل ایل ایم کیجیے

22جامعات میں داخلہ کا مشترکہ امتحان CLAT 2021

مومن فہیم احمد عبدالباری، بھیونڈی

 

اعلیٰ اور پیشہ ورانہ تعلیم کے حصول میں ایک بہت اہم بات جو طلبہ، والدین اور سرپرستوں کو یاد رکھنی چاہیے وہ ’’اداروں کا انتخاب‘‘ ہے۔ انٹر میڈیٹ یا بارہویں جماعت کے بعد کئی اہم پروفیشنل کورسیس ہیں جن کے لیے ملک کے طول و عرض میں تعلیمی اداروں کا ایک جال سا بچھا ہوا ہے لیکن گزشہ کئی برسوں کے تجزیے میں ایک بات سامنے آئی ہے کہ صرف کسی تعلیمی ادارے سے ڈگری حاصل کرلینا اور ڈگری کے ساتھ درکار صلاحیت اور قابلیت کا حامل ہونا الگ چیز ہے۔ بالخصوص انجینئرنگ اور انتظامیہ (منیجمنٹ) قانون وغیرہ ایسے کورسیس ہیں جن کے لیے ریاستی اور علاقائی سطح پر تعلیمی اداروں کا جال بچھا ہوا ہے اور ان میں سے بیشتر تعلیمی ادارے مختلف سہولیات و مراعات کا دعویٰ بھی کرتے ہیں لیکن صورتحال اس کے برعکس ہے۔ مثال کے طور پر شعبہ انجینئرنگ میں گزشتہ کئی برسوں سے ہزاروں نشستیں پُر نہیں ہورہی ہیں، انتظامیہ کے شعبے میں بھی تقریباً یہی حال ہے۔ بعض ادارے ریگولر بی اے اور بی کام میں داخلہ لینے کے متمنی کم نشانات حاصل کرنے والے طلبہ کو دانستہ بی ایم ایس (بیچلر ان منیجمنٹ اسٹڈیز) میں داخلہ لینے پر مجبور کرتے ہیں اور آئندہ ان طلبہ کا کیا حال ہوتا ہے وہ کسی سے مخفی نہیں ہے۔ شعبہ قانون کو اس لحاظ سے استثنیٰ حاصل ہے کہ عموماً ایل ایل بی (بارہویں یا گریجویشن کے بعد) میں داخلہ کے متمنی طلبہ پہلے سے ذہنی طور پر اس شعبہ کے لیے تیار ہوتے ہیں اس لیے ابھی ان اداروں میں یہ صورتحال نہیں ہے۔ لیکن اس شعبہ میں بھی اس بات کا خیال رکھنا انتہائی ضروری ہے کہ وکالت جیسے اہم پروفیشن کی تعلیم ایسے اداروں سے حاصل کی جائے کہ ڈگری کے ساتھ ساتھ قابلیت اور صلاحیت میں بھی اضافہ ہو۔
قانون کی تعلیم کے حصول کے لیے ہمارے ملک میں ریاستی یونیورسٹیز کے ملحقہ کالجیز، ڈیمڈ یا پرائیویٹ یونیورسٹیز کے ذریعے یا پھر نیشنل لا یونیورسٹیز سے بارہویں کے بعد پانچ برسوں پر مشتمل انٹیگریٹیڈ ایل ایل بی کیا جاسکتا ہے۔
نیشنل لا یونیورسٹیز کا اشتراک (Consortium)
ہمارے ملک کی جملہ نیشنل لا یونیورسٹیز میں سے بائیس (نیشنل لا یونیورسٹی دہلی کو چھوڑ کر) یونیورسٹیز کا اشتراک ہے جو بارہویں کے بعد پانچ سالہ انٹیگریٹیڈ ایل ایل بی کورس کے لیے اپنا ایک مشترکہ اہلیتی امتحان جسے کامن لا ایڈمیشن ٹیسٹ (CLAT) کہا جاتا ہے، منعقد کرتی ہیں۔ جبکہ نیشنل لا یونیورسٹی دہلی اپنا علیحدہ اہلیتی امتحان منعقد کرتی ہے جسے ’’آل انڈیا لا انٹرنس ٹیسٹ (AILET)‘‘ کہتے ہیں۔ ان یونیورسٹیز کے اشتراک کو Consortium of National Law Universities کہتے ہیں۔ اس میں بنگلورو، نلسار، حیدرآباد، بھوپال، کولکاتا، جودھپور، رائے پور، گاندھی نگر، لکھنؤ، پنجاب، پٹنہ، کوچی، اوڈیشہ، رانچی، آسام، وشاکھا پٹنم، تریچراپلی، ممبئی، ناگپور، اورنگ آباد، شملہ، جبلپور اور ہریانہ میں واقع نیشنل لا یونیورسٹیز شامل ہیں۔
کامن لا اڈمیشن ٹیسٹ CLAT 2021
مذکورہ بالا قومی سطح کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیز میں داخلہ حاصل کرنے کا ذریعہ ان کا مشترکہ اہلیتی امتحان ’’کامن لاء ایڈمشن ٹیسٹCLAT 2021‘‘ ہے۔ امسال کے لیے انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ داخلوں کے لیے اہلیتی امتحان کے فارم بھرنے کا آغاز یکم جنوری۲۰۲۱؁ء سے ہوچکا ہے۔ اس کا شیڈول درج ذیل ہے۔
CLAT 2021 کا شیڈول
• درخواست کی ابتدائی و آخری تاریخ یکم جنوری 2021تا 31؍ مارچ 2021
• اہلیتی امتحان CLATکی تاریخ 9؍مئی 2021
• درخواست اور فیس بھرنے کا طریقہ کار صرف آن لائن
• فیس: جنرل، او بی سی، معذور، این آر آئی کے لیے 4000 روپے
• فیس: ایس ٹی، ایس سی، بی پی ایل امیدواروں کے لیے 3500 روپے
• گزشتہ پرچوں کے لیے فیس 500 روپے
اس اہلیتی امتحان کا فارم اور امتحان کی فیس صرف آن لائن ہی بھرنا ہوگا۔ طلبہ آخری تاریخ کا انتظار نہ کرتے ہوئے ویب سائٹ پر جائیں، ہدایات کا بغور مطالعہ کریں، ضروری دستاویزات (فوٹو، دستخط، ذات، معذوری اور درکار دیگر دستاویزات) کو پہلے سے اسکین کرلیں۔ امیدوا رکا ای میل آئی، موبائل فون نمبر لازمی ہے اس لیے ای میل آئی ڈی اور موبائل فون ذاتی ہو تو بہتر ہے۔
درکار تعلیمی اہلیت (Eligibility)
CLAT 2021 میں شرکت کے لیے امیدوار کی عمر کی کوئی حد نہیں ہے۔ بارہویں یا اس کے مساوی امتحان میں جنرل او بی سی، معذور، این آر آئی امیدواروں کا 45%جبکہ ایس سی، ایس ٹی امیدواروں کا 40% مارکس ہونا لازمی ہے۔ بارہویں میں زیر تعلیم طلبہ بھی درخواست دے سکتے ہیں لیکن داخلہ کے وقت ان کا نتیجہ درکار اہلیت کے مطابق ہونا چاہیے۔
نصاب اور رہنمائی (Syllabus and Guide)
قانون کی تعلیم کے لیے درکار صلاحیتوں میں ادراک، فہم (Comprehension) اور توجیحی اہلیت (Reasoning Ability) اہم ہیں۔ اہلیتی امتحان کا پرچہ انہی نکات کو ذہن میں رکھ کر ترتیب دیا جاتا ہے۔ پرچہ پانچ ضمنی حصوں پر مشتمل ہوتا ہے۔ جن میں انگریزی زبان (English Language)، حالات حاضرہ بشمول عام معلومات (Current Affairs including General Knowledge)، قانونی توجیحات (Legal Reasoning)، منطقی توجیحات (Logical Reasoning)، مقداری تکنیک (Quantitative Techniques) شامل ہیں۔ انگریزی کے حصے میں دیے گئے اقتباس کی سطح بارہویں جبکہ منطقی اور مقداری تکنینوں کے سوالات ایس ایس سی کی سطح کے ہوں گے۔ قانونی توجیحات کے سوالات کے لیے امیدوار کو قانونی معلومات ہونا ضروری نہیں ہے۔ اس حصے میں دیے گئے اقتباس کی بنیاد پر امیدوار کو قانونی رائے قائم کرنا مقصود ہے۔
اہلیتی امتحان، نشانات، دورانیہ اور منفی نشانات
اہلیتی امتحان کا پرچہ دو گھنٹے کے دورانیے پر مشتمل ہوگا جس میں کل 150سوالات ہوں گے۔ ہر سوال کثیر متبادل جوابات (Multiple Choice Question) پر مبنی ہوگا۔ ایک چوتھائی (0.25) منفی مارکنگ ہوگی یعنی چار غلط جوابات پر ایک نمبر کاٹا جائے گا۔
اہلیتی امتحان کی تیاری
یہ اہلیتی امتحان قومی سطح کی اعلیٰ ترین یونیورسٹیز میں داخلہ کا پروانہ ہے اس لیے اس امتحان کی تیاری اور اچھے نمبرات حاصل کرنا پیش نظر ہونا چاہیے۔ اس کی تیاری کے لیے کنثورٹیم کی جانب سے امیدواروں کو پرچہ کی رہنمائی، نمونہ کا پرچہ، آن لائن مشق کی سہولت بھی فراہم کی جائے گی۔ امیدوار فارم مکمل بھرنے کے بعد ویب سائٹ سے استفادہ کرتے رہیں۔ اس کے علاوہ بھی نصاب کو ذہن میں رکھ کر بازار میں دستیاب اسٹڈی مٹیریل سے تیاری کریں۔ سوالیہ پرچے کی مارکنگ اسکیم، سوالات کی تعداد، نمونہ کا پرچہ اور دیگر رہنمائی کے لیے امیدوار ویب سائٹ consortiumofnlus.ac.in سے استفادہ کر سکتے ہیں۔
یکساں نمبرات حاصل ہونے پر!
کئی امیدواروں کو مساوی نمبرات حاصل ہونے پر رینکنگ کے لیے قانونی توجیحات میں حاصل کردہ نمبرات، زیادہ عمر اور کمپیوٹر سے قرعہ اندازی کا طریقہ اختیار کیا جائے گا۔ اس لیے بھی طلبہ کو زیادہ سے زیادہ مارکس حاصل کرنے کے لیے اچھی تیاری کی ضرورت ہے۔
تعلیمی اداروں کے ذمہ داروں سے درخواست!
ہمارے کئی تعلیمی اداروں میں ذہین طلبہ جن کا رجحان شعبہ قانون کی جانب ہو انہیں اس امتحان میں شرکت کی ترغیب دی جاسکتی ہے۔ ادارہ جاتی سطح پر اگر ایسے طلبہ کی نشاندہی کی جائے اور ان کی مناسب رہنمائی، خاص طور پر انگریزی زبان دانی، منطقی سوالات، حالات حاضرہ و عام معلومات وغیرہ کی طرف ہو تو ایسے طلبہ کے لیے ان امتحانات میں کامیابی حاصل کرنا کچھ مشکل نہیں ہے۔ بالخصوص انگریزی ذریعہ تعلیم کے اداروں کو اس ضمن میں پیش رفت کرنی چاہیے۔ اس اشتراک میں شامل لا اسکولس میں ہر ادارے میں 80 تا100 نشستیں ہیں۔ ملک میں تقریباً 2000 نشستوں میں ہماری تعداد خال خال ہی نظر آتی ہے کیونکہ بیشتر افراد کو اس ضمن میں معلومات ہی نہیں ہیں جبکہ یہ ایک انتہائی اہم شعبہ ہے جہاں ہماری نمائندگی کی اشد ضرورت ہے۔
(مضمون نگار صمدیہ جونیر کالج، بھیونڈی میں لکچرر ہیں)
***

لا اسکولس میں ہر ادارے میں 80 تا 100 نشستیں ہیں ملک میں تقریباً 2000 نشستوں میں اقلیتی طلبہ کی تعداد خال خال ہی نظر آتی ہے کیونکہ اس ضمن میں زیادہ تر لوگوں کو معلومات ہی نہیں ہیں جبکہ یہ ایک انتہائی اہم شعبہ ہے جس پر خاص طور پر مسلمانوں کو توجہ دینے کی اشد ضرورت ہے۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 17 جنوری تا 23 جنوری 2021