نیتن یاہو اور پرنس محمد کی خفیہ ملاقات!

امریکی وزیر خارجہ کا تصدیق کرنے سے گریز ۔ عرب میڈیا میں سناٹا

احمد عظیم ندوی

 

اسرائیلی میڈیا کے مطابق اتوار کے دن امریکی وزیر خارجہ مائک پومپیو کے علاوہ اسرائیلی وزیر اعظم اور موساد کے صدر نے بھی سعودی ولی عہد سے خفیہ ملاقات کی ہے جب کہ سعودی حکومت نے اسرائیل کے کسی بھی اہلکار کے ساتھ ملاقات کی مکمل تردید کی ہے۔ یہ الگ بات ہے کہ اسرائیل کے ساتھ سعودی عرب کے خفیہ تعلقات پچھلے کئی برسوں سے قائم ہیں اور خطہ کے ماہرین کے مطابق متحدہ عرب امارات اور بحرین نے سعودی عرب کی سرپرستی میں ہی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات قائم کیے ہیں کیوں کہ خاص طور سے متحدہ عرب امارات اپنی کوئی بھی خارجہ پالسی سعودی عرب کی رضا مندی کے بغیر نہیں بناتا۔ اس خبر کے تعلق سے عرب میڈیا میں سناٹا ہے۔ سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے کہا ہے: کچھ میڈیا چینلز اور اخبارات یہ خبر پھیلا رہے ہیں کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے اتوار کے دن امریکی وزیر خارجہ کے علاوہ اسرائیل اور موساد کے اہل کاروں سے ملاقات کی ہے، جب کہ یہ خبر بالکل غلط ہے۔ ولی عہد نے کسی اسرائیلی اہلکار سے کوئی ملاقات نہیں کی ہے البتہ امریکی وزیر خارجہ سے ان کی ملاقات ہوئی ہے۔
ہیئۃ البث الاسرائیلیۃ (اسرائیلی نشریاتی کارپوریشن): وزیر اعظم نیتن یاہو اتوار کو غیر اعلانیہ طور پر سعودی عرب گئے اور انہوں نے امریکی وزیر خارجہ کے ساتھ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔
اذاعۃ الجیش الاسرائیلی (اسرائیلی فوجی ریڈیو اسٹیشن): موساد کے صدر یوسی کوہین اور اسرائیلی وزیر اعظم نے خفیہ طریقے سے محمد بن سلمان سے ملاقات کی۔
القدس العربی نے ایک سرخی اس طرح لگائی: اسرائیلی میڈیا کے مطابق نیتن یاہو، موساد کے صدر اور امریکی وزیر خارجہ نے پانچ گھنٹوں تک محمد بن سلمان سے سعودی میں ملاقات کی۔ اس اخبار نے مزید لکھا کہ یہ ملاقات نو منتخب امریکی صدر کے نام ایک کھلا پیغام ہے کہ ایران کے خلاف سعودی عرب اور اسرائیل ایک دوسرے کے حلیف ہیں چنانچہ بائیڈن ایران کے ساتھ کسی بھی طرح کی نرمی نہ برتیں۔
امریکی وزیر خارجہ نے سی این این سے بات کرتے ہوئے کہا کہ:ہاں میری سعودی ولی عہد سے ملاقات ہوئی ہے لیکن اس ملاقات میں اور کون لوگ تھے میں اس کی تفصیل میں نہیں جانا چاہتا۔
فلسطینی شہری خالد سلام نے الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ: امریکہ ایران کے ساتھ نرمی کا معاملہ کر کے سعودی عرب کو اسرائیل کے ساتھ معاہدہ کرنے پر مجبور کرنا چاہتا ہے کیوں کہ سعودی عرب کو ایران سے مسلسل خطرہ ہے بلکہ سعودی عرب ایران کو اپنا سب سے بڑا دشمن سمجھتا ہے۔
پاکستانی تجزیہ کار عمران خان کا ماننا ہے کہ اس بات کے پورے ثبوت موجود ہیں کہ اسرائیل کے وزیراعظم اور موساد کے صدر نے سعودی ولی عہد سے ملاقات کی ہے اور عنقریب سعودی عرب بھی اعلانیہ طور پر اسرائيل کے ساتھ اپنے تعلقات قائم کر لے گا۔ اس کی دو بہت ہی اہم اسباب ہیں (1) نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن نے ایران پر سے پابندی اٹھانے کا اشارہ دیا ہے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو خطہ میں ایران کا اثر ورسوخ بڑھے گا جو سعودی عرب کو کسی بھی قیمت پر قبول نہیں ہے۔ (2) سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کا معاملہ عالمی عدالت میں چل رہا ہے چنانچہ اگر اس معاملہ میں سعودی ولی عہد مجرم پائے جاتے ہیں تو ان کو جیل ہو سکتی ہے اس لیے محمد بن سلمان اسرائيل کے ذریعہ امریکی نو منتخب صدر پر دباؤ ڈال کر اس کیس کو بند کرواسکتے ہیں۔

تجزیہ نگاروں کےمطابق اس بات کے پورے ثبوت موجود ہیں کہ اسرائیل کے وزیراعظم اور موساد کے صدر نے سعودی ولی عہد سے ملاقات کی ہے اور عنقریب سعودی عرب بھی اعلانیہ طور پر اسرائيل کے ساتھ اپنے تعلقات قائم کر لے گا۔

مشمولہ: ہفت روزہ دعوت، نئی دلی، شمارہ 15 تا 21 نومبر، 2020