نئے زرعی قوانین: پنجاب کے کسانوں کا مارچ دہلی بارڈر تک پہنچا، پولیس نے انھیں قومی دارالحکومت میں داخل ہونے سے روکنے کے لیے سیکیورٹی بڑھائی

نئی دہلی، 26 نومبر: انڈین ایکسپریس کے مطابق آج صبح پنجاب کے کسان ہریانہ-دہلی بارڈر پر جمع ہو رہے ہیں، قومی دارالحکومت میں پولیس نے اپنا گشت بڑھا دیا ہے اور کہا ہے کہ انہوں نے کسان تنظیموں کی تمام درخواستوں کو مسترد کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ بدھ کے روز ہریانہ کے امبالا ضلع کے ہزاروں کسانوں نے مرکز کے نئے زراعت سے متعلق قوانین کے خلاف دہلی کی طرف احتجاجی مارچ کا آغاز کیا تھا۔ ہریانہ پولیس نے ان کے "دہلی چلو‘‘ مارچ کو قومی دارالحکومت تک جانے سے روکنے کے لیے شاہراہوں پر بیریکیڈ لگا دیے تھے۔ لیکن احتجاج کرنے والے کسانوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر ان کے مارچ کے دوران حکام انھیں روکیں گے تو وہ دہلی جانے والی تمام سڑکیں بند کردیں گے۔

دہلی پولیس کے تعلقات عامہ کے افسر ڈاکٹر ایش سنگھل نے کہا کہ انھوں نے سوشل میڈیا پر تنظیموں پر زور دیا ہے کہ وہ احتجاج میں تاخیر کریں کیونکہ دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کی ہدایتوں کے تحت عوامی اجتماعات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ سنگھل نے اخبار کو بتایا ’’ہم کویوڈ ۔19 کی وجہ سے اس مارچ کی اجازت نہیں دے سکتے ہیں۔ مظاہرین اور سڑک پر تعینات پولیس اہلکار دونوں خطرے میں ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ 500 گروپوں کے کسان پانچ شاہراہوں کے ذریعے دارالحکومت کی طرف مارچ کر رہے ہیں۔ مشرقی دہلی میں مقامی اور نیم فوجی دستے بڑی سڑکوں اور چھوٹی سرحدوں کی حفاظت کریں گے۔ ڈپٹی کمشنر آف پولیس (ایسٹ) جسمیت سنگھ نے کہا ’’غازی پور بارڈر، ڈی این ڈی اور چِلّا میں پولیس کی بھاری تعداد تعینات ہے۔‘‘

دہلی میٹرو ریل کارپوریشن نے کہا کہ کوئی بھی ٹرین آج دوپہر 2 بجے تک گروگرام، نوئیڈا، اور این سی آر کے دیگر شہروں میں داخل ہونے کے لیے بارڈر عبور نہیں کرے گی۔

وہیں ہریانہ نے پنجاب سے ملحق اپنی سرحد کو سیل کر دیا ہے۔ ریاست میں ممنوعہ احکامات نافذ کیے جائیں گے۔ پنجاب جانے والی اور آنے والی بس سروس کو بھی اگلے دو دن کے لیے معطل کردیا گیا ہے۔

رات سے پنجاب کے مظاہرین ہریانہ-دہلی بارڈر پر ڈیرے ڈالے ہوئے ہیں۔ مظاہرے کے لیے راشن، لکڑی، سبزیاں لے جانے والے کسانوں کا کہنا تھا کہ وہ جہاں بھی رکیں گے دھرنا احتجاج کریں گے۔ بی کے یو کے جنرل سکریٹری سکھدیو سنگھ نے کہا کہ وہ ’’اس جنگ کے لیے تیار ہیں، جو زیادہ دیر تک چل سکتی ہیں۔‘‘