میگھالیہ: سی اے اے مخالف تشدد میں ایک شخص ہلاک، شیلانگ میں کرفیو نافذ

گوہاٹی، فروری 29 — میگھالیہ میں جمعہ کی شام شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) پر تشدد دیکھا گیا، جس کے نتیجے میں شیلہ کے علاقے میں ایک شخص کے موت کے علاوہ پولیس اہلکار سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔ ریاستی حکومت نے دارالحکومت شیلانگ میں جمعہ کی رات دس بجے سے کرفیو نافذ کردیا اور امن و امان کی صورت حال کو مزید خراب ہونے سے بچانے کے لیے موبائل انٹرنیٹ کو آئندہ 48 گھنٹوں کے لیے معطل کردیا۔

کھاسی اسٹوڈنٹس یونین (کے ایس یو) نے سی اے اے کے خلاف احتجاج کرنے اور ریاست کے لیے اندرونی لائن اجازت نامہ (ILP) نظام کا مطالبہ کرنے کے لیے جمعہ کی شام شیلہ میں ایک اجلاس کا انعقاد کیا تھا۔ اجلاس کے دوران کے ایس یو ممبران اور غیر قبائلی لوگوں کے مابین ایک جھڑپ شروع ہوگئی۔

جھڑپ میں کے ایس یو کے ایک ممبر لورشے ہینیوٹا ہلاک ہوگیا اور پولیس اہلکاروں سمیت کے ایس یو کے متعدد ممبر شدید زخمی ہوئے تھے۔

اس واقعے کے بعد وزیر اعلی کونراڈ سنگما نے ہنگامی اجلاس طلب کیا اور فوری طور پر کرفیو نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ کابینہ کے ممبران اجلاس میں شریک تھے جن میں وزیر داخلہ لاہک مین ریمبوئی، ایڈیشنل چیف سیکرٹری برائے داخلہ آر وی سوچیانگ، ایسٹ کھاسی پہاڑیوں کے ڈپٹی کمشنر مٹیسیوڈور اور ضلع کے پولیس سپرنٹنڈنٹ کلاڈیا اے لنگووا شامل تھے۔

سی آر پی سی کی دفعہ 144 کے تحت عائد کرفیو کو ہفتہ کی دوپہر 12 بجے سے اگلے احکامات تک بڑھا دیا گیا ہے۔ کرفیو کے تحت علاقوں میں پولیس بازار، جیل روڈ، کیٹنگ روڈ، پولو، جیائو، موکھر، اُمسوہسن، ریتسمتھیہ، واہنگڈوہ، مشن مایپریم، لمدین گیری، لامویلا، کالا پٹی، واہتھپبرو، سنی ہل، چھاؤنی، بوچر روڈ اور مولونگ گھاٹ شامل ہیں۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلی سنگما نے کہا ’’حکومت اس صورت حال کو دیکھ رہی ہے تاکہ پوری ریاست میں تشدد پھیل نہ سکے۔‘‘

تشدد کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ’’اس ملاقات کے دوران ہی کے ایس یو اور غیر مقامی لوگوں کے مابین تصادم ہوا۔ اجلاس میں بڑی تعداد میں شرپسند عناصر داخل ہوئے اور کے ایس یو کے ممبروں پر حملہ کیا۔ اس جھڑپ میں پولیس اہلکاروں سمیت متعدد زخمی ہوگئے اور ایک شخص اپنی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ متعدد گاڑیوں کی توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔‘‘

ریاستی حکومت نے واقعے کی مجسٹریٹ انکوائری کا بھی حکم دیا ہے۔

حکومت نے جاں بحق ہونے والے کے ایس یو ممبر کے لواحقین کو 2 لاکھ روپے کی رقم فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

شمال مشرقی خطے کے دیگر طلبا اور نسلی تنظیموں کے ساتھ گذشتہ سال دسمبر میں پارلیمنٹ میں منظور ہونے کے بعد سے کے ایس یو سی اے اے کے خلاف احتجاج کر رہا ہے۔

آسام میں بھی سی اے اے پر تشدد دیکھا گیا ہے۔ گزشتہ سال دسمبر میں پانچ سی اے اے مخالف مظاہرین اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔