جے این یو کے وائس چانسلر نے طلبا سے کہا کہ کیمپس کو فسادات سے متاثر افراد کی پناہ گاہ میں تبدیل نہ کریں، طلبا نے کہا کہ 1984 میں متاثرین کے لیے کھولا گیا تھا کیمپس

نئی دہلی، فروری 29 — جے این یو کے وائس چانسلر ایم جگدیش کمار نے ہفتے کے روز طلبا کو شمال مشرقی دہلی کے تشدد سے متاثرہ افراد کو کیمپس میں آنے اور رہنے کے لیے کھلے طور پر نہ بلانے کا مشورہ دیا۔ وائس چانسلر نے کہا کہ طلبا ’’کیمپس سے ضروری اشیا اور سامان اکٹھا کرسکتے ہیں اور متاثرہ لوگوں کو مدد فراہم کرسکتے ہیں اور جے این یو انتظامیہ مکمل تعاون کرے گی۔‘‘ تاہم جے این یو اسٹوڈنٹس یونین نے کہا ہے کہ کیمپس 1984 میں فسادات سے متاثرہ افراد کے لیے پناہ گاہ کے طور پر کھلا تھا اور وہ موجودہ فسادات سے متاثرہ افراد کو بھی پناہ فراہم کریں گے۔

وی سی کا بیان شمال مشرقی دہلی فسادات کے متاثرین کو کیمپس میں پناہ لینے کے لیے جے این یو ایس یو کی کھلی کالوں کے نتیجے میں سامنے آیا ہے۔

اے این آئی کو دیے گئے اپنے بیان میں وی سی نے کہا ’’حفاظت اور تحفظ بھی بہت ضروری ہے اسی لیے ہم نے اپنے طلبا کو مشورہ دیا ہے کہ براہ کرم بیرونی لوگوں کو کیمپس میں آکر رہنے کی کھلی کالیں نہ دیں۔ اس کے بجائے آپ کیمپس سے ضروری اشیا اور سامان اکٹھا کرسکتے ہیں اور متاثرہ لوگوں کو مدد فراہم کرسکتے ہیں، جے این یو انتظامیہ مکمل تعاون کرے گی۔ ابھی کیمپس پر امن ہے اور سیکیورٹی اپنی جگہ پر ہے اور کوئی بیرونی اندر موجود نہیں ہے۔‘‘

وی سی نے مزید کہا ’’ہم چاہتے ہیں کہ دہلی میں امن اور ہم آہنگی غالب رہے اور متاثرہ لوگوں کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کی ضرورت ہے۔ ہمارے کیمپس میں کچھ طلبا نے بیرونی لوگوں کو ایک کھلی کال دی کہ وہ آکر کیمپس میں رہیں۔ یہ وہی طالب علم ہیں جنھوں نے یہ کہتے ہوئے تنقید کی تھی کہ باہر کے افراد کیمپس میں آئے تھے اور وہ جنوری میں پیش آنے والے اس واقعے کے ذمہ دار تھے۔‘‘

جے این یو 1984 میں پناہ گاہ کے طور پر کھلا تھا، آج بھی کھلا رہے گا: جے این یو ایس یو

شمال مشرقی دہلی میں اتوار سے شروع ہو کر اگلے تین دن جاری رہنے والے وسیع پیمانے پر تشدد میں 40 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کا دعوی کیا گیا ہے۔ فسادیوں کے ذریعہ سینکڑوں خاندانوں کے گھر جلا دیے گئے ہیں۔ فسادیوں نے متعدد دکانوں، دفاتر اور گاڑیوں کو بھی نذر آتش کیا۔

جے این یو ایس یو نے ایسے بے گھر افراد کو کیمپس میں پناہ لینے کی کھلی آواز دی تھی۔

وی سی کے اس بیان کے بعد جے این یو ایس یو نے 1984 کے فسادات کا حوالہ دیا ہے جب جے این یو کیمپس متاثرین کو پناہ دینے کے لیے کھلا تھا۔

اسٹوڈنٹس یونین نے ٹویٹ کیا ’’جے این یو انتظامیہ نے ہمیں دھمکی دی ہے کہ اگر ہم دہلی کے تشدد میں سب کچھ کھو چکے لوگوں کو پناہ فراہم کرتے ہیں تو ہم پر انضباطی کارروائی کریں گے۔ بہر حال ہم دہرا رہے ہیں کہ جے این یو اس فساد کے متاثرین کے لیے ایک محفوظ پناہ گاہ ہے۔ انسانیت انتظامی خطرات سے بالاتر ہے۔‘‘

ٹویٹر پر یونین نے مزید لکھا کہ ’’جے این یو 1984 میں پناہ کے لیے کھلا تھا، آج بھی وہ پناہ گاہ کے طور پر کھلا رہے گا۔ ریاستی جبر کے شکار افراد کو پناہ دینے کے لیے یہ ہمیشہ کھلا رہے گا۔‘‘

چمن پارک میں چند مکانات میں ایک ہزار سے زائد افراد کو پناہ دی گئی ہے۔

گذشتہ ہفتے غیرمعمولی تشدد کے واقعات کے بعد شمال مشرقی دہلی کے ہزاروں افراد مختلف علاقوں میں اپنے گھروں سے فرار ہوگئے ہیں۔ فسادیوں نے متعدد گھروں کو نذر آتش کردیا۔

نیشنل ہیرالڈ کی ایک رپورٹ کے مطابق شیو وہار علاقے سے کم از کم ایک ہزار افراد کو چمن پارک میں چند گھروں میں پناہ دی گئی ہے۔